Friday 11 October 2019

!آسان حل

پاکستانی سیاست کے سب سے بڑے مفاد پرست اور   چالاک مولوی ایک مرتبہ پھر مذہب کے نام پر ملک  میں فساد پھیلانے کیلئے سر گرم ہیں . دونوں بڑی جماعتیں جو تین تین مرتبہ پاکستان میں حکومت (یعنی لوٹ مار )کے مزے لے چکی ہیں . مولوی فضل الرحمن کے بھاری بھرکم جثے کے پیچھے چھپ کر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں . مولوی صاحب نے شروع میں    نا موس رسالت کے   تحفظ  نعرہ بلندکیا . لیکن اب آزادی مارچ اور عمران خان کی حکومت گرانے کی رٹ لگا رہے ہیں . ابھی تک موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ کس سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں . پاکستان کو آزاد ہوۓ پون صدی ہو چکی !  
تاریخ بتاتی ہے کہ مولوی صاحب کے آباواجداد (جمعیت علماء ہند ) تحریک پاکستان میں شامل نہیں تھے . بلکہ انکے والد محترم تو پاکستان بنانے کے گناہ میں بھی شامل نہیں تھے . اب پتہ نہیں وہ کس منہ سے پاکستان چلانے کے گناہ   میں شامل ہونا چاہتے    ہیں !!!!
ہم جناب کو انکے سرپرستوں کو اور انکے ماننے والے مدرسوں کے طالب علموں کو تمام مشکلات سے  اور جناب کے چندے کے کروڑوں روپے بچانےکیلئے ایک عاجزانہ مشورہ دینا چاہتے ہیں . اگر وہ اس پر عمل کریں تو نہ ہی ملک میں کوئی انتشار ہو گا ،   نہ عام آدمی کو کوئی تکلیف ہو گی ،   نہ کوئی گملا ٹوٹے گا ،  نہ اسلام آباد میں کوئی گند پڑے گا ............. اور جناب کا مقصد بھی پورا ہو جاۓ گا .....
وہ یہ کہ تینوں جماعتیں ،   ایم ایم اے ،   (ن )لیگ ،   پیپلز پارٹی اور ان کے اور حمایتی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں .  ان تینوں جماعتوں کے ممبران کی تعداد 155،   بنتی ہے . اگر کوئی اور پارٹی بھی ساتھ مل جاۓ تو 160سے زائد   تعداد ہو سکتی ہے . اگر اتنی بڑی تعداد میں ممبران قومی اسمبلی استعفیٰ دے دیں . تو پھر اسمبلی برقرار نہیں رہ    سکتی .....اسی طرح صوبائی اسمبلیوں میں سے بھی ان تینوں جماعتوں کے اراکین   استعفیٰ  دیں .   لامحالہ ملک میں نۓ انتخابات کا انعقاد کرانا پڑے گا .
ہمارے نزدیک یہ سب سے آسان حل ہے . اس طرح نہ کسی مارچ کی ضرورت پڑے گی . نہ مولوی صاحب کو کوئی لمبا سفر کرنا پڑے گا .  نہ کوئی گملا ، نہ گلاس اور نہ کوئی پتا ٹوٹے گا . اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مولوی صاحب کو جمع شدہ چندے میں سے ایک پائی بھی خرچ نہیں کرنی پڑے گی .
لیکن ہمیں یقین ہے کہ یہ جماعتیں اسمبلیوں میں سے   استعفیٰ  نہیں دیں گی . اس سے صاف نظر آتا ہے کہ ان کا مقصد انتشار پھیلانے کے سوا اور کچھ نہیں .   جس طرح 1988،   سے لیکر 2018،   تک مولوی صاحب ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں . اب بھی شائد وہ یہی چاہتے ہیں !!!!!  
اس مرتبہ ایسا ہوتا نظر نہیں آتا . مولوی صاحب کو    سیاسی زندگی کی آخری بازی میں مات ہونے جا رہی ہے !
ہماری دعا ہے کہ ایسا ہی ہو !!!!!

No comments:

Post a Comment