Wednesday 4 September 2013

شام میں جاری قتل عام ؟

اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھہ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں شام میں حکومت مخالف مظاہروں کی ابتدا 15 مارچ 2011 کو ہوئی . ایک ماہ کے اندر حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہرےسارے ملک میں پھیل گئے  شامی عوام کامطالبہ ہے کہ بشارالاسد صدارت سے استفیٰ دیں اور عوام کو اپنے نمایندے منتخب کرنے کا اختیار دیا جاۓ . بشارالاسد کا خاندان 1971 سے شام پر حکمران ہے . 2000 تک موجودہ  صدر  کے والد حافظ الاسد حکمران رہے . ان کی وفات کے بعد سے اب تک بشارالاسد ملک کے صدر ہیں .
 مسلم ممالک کی اکثریت میں شخصی یا فوجی حکومتیں قائم ہیں . جس جس ملک میں جو خاندان بھی اقتدار پر قابض ہیں وہ آسانی سے اقتدار چھوڑنے کے لیے تیار نہیں. چاہے اس کے لیے انھیں لاکھوں بے گناہ لوگوں کو قتل ہی کیوں نہ کرنے پڑے . اس وقت شام میں بھی ظلم و بربریت کی نئی تاریخ لکھی جا رہی ہے . شام میں یہ قتل و غارت گری پہلی بار نہیں ہو رہی . حافظ الاسد کے دورے حکومت میں بھی اسی طرح شامی عوام کو قتل کیا جاتا رہا . 1982 میں شام کے شہر حما ،جو شامی اخوان المسلمون کا گڑھ تھا . میں شامی فوج نے 40 ہزار افراد کو قتل کیا . شامی فوج نے حما کا 27 دن تک محاصرہ کیے رکھا . شہر کے لوگوں کے خلاف ہوائی جہازوں سے بمباری کی گئی . ٹینک ، توپیں استعمال کی گئیں . پورا شہر کھنڈر بنا دیا گیا . جن لوگوں نے شہر سے نکلنے کی کوشش کی ان کو بھی نہ چھوڑا گیا . معروف برطانوی صحافی ،رابرٹ فسک نے لکھا کہ  مشرق وسطیٰ کی ماضی قریب کی تاریخ میں حما  جیسے کسی اور واقع کا سراغ نہیں ملتا جس میں کسی عرب حکومت نے اپنے ہی شہریوں کو اس بیدردی سے نشانہ بنایا ہو . 
 بائیں طرف کی تصویر 1982 میں حما کی تباہی .دائیں طرف کی تصویر اپریل 2013 میں حمص کی تباہی .
جورات کی تباہی 2013
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا کو تیسری دنیا کے ممالک خاص کر مسلم ممالک میں جمہوریت وغیرہ سے زیادہ دلچسپی نہیں . انسانی حقوق ،مذہبی آزادی ، انصاف ،صحت ،تعلیم ، اقلیتوں کا تحفظ کے نعرے صرف اپنے مفادات  اور مجبور لوگوں تسلی دینے کے لیے لگایے جاتے ہیں . بشار الاسد ایک آمر ہے اور وہ اپنے ہی ملک کے ہزارہا افراد کا قاتل  بھی ہے . مصر کا جرنل سسی بھی ایک آمر ہے اس کے حکم پر بھی 3 ہزار سے زائد افراد، مصری فوج کے ہاتھوں قتل کیے جا چکے ہیں لیکن امریکی صدر اس ظلم کے خلاف زبان کھولنے سے کترا رہے ہیں . مشرق وسطیٰ کے کس ملک میں جمہوریت ہے ؟ اگر امریکہ کو سعودی عرب ، یو ،اے ، ای ، قطر ، کویت ، عمان ،بحرین ،اردن  اور مراکش میں امیر ،بادشاہ اور مصر میں آمریت قبول ہے .تو شام میں آمریت سے کیا فرق پڑتا ہے ؟
ہم کسی بھی ملک میں بیرونی مداخلت کے خلاف ہیں . لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم ہر قسم کی بادشاہت  اور آمریتوں کے بھی خلاف ہیں . ہر ملک کے عوام کو اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنے کا حق ہے . دنیا کے تمام ممالک کا فرض ہے کہ وہ سب مل کر شامی اور مصری عوام  کا ساتھ دیں . اقوام متحدہ ایسا طریقہ اختیار کرے کہ ان ممالک میں قتل و غارت گری کو روکا جا سکے . اور ان ممالک کے عوام کو حق خود اختیاری حاصل ہو سکے .
آخر میں ہماری تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ تفرقہ بازی سے بچیں . مفاد پرست طبقوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ عوام کو مختلف طبقوں اور فرقوں میں تقسیم رکھا جاۓ . تا کہ عوام  آپس میں لڑتے رہیں اور وہ اقتدار کے مزے لوٹتے رہیں . اگر ہم اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمیں مفاد پرستوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کو شکست دینا ہو گی . ہم یہ کر سکتے ہیں اگر ہم صرف اور صرف انسان بن کر سوچیں !!!!!!!!!



No comments:

Post a Comment