Saturday 28 September 2013

.قرآن ہمارا دستور ہے

کیا ہم سب مجرم نہیں ؟؟ کے عنوان سے جناب انصارعباسی کا ایک کالم چند  روز پہلے روز نامہ جنگ میں  شا ئع ہوا . اپنے کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ " لاہور زیادتی کیس کے بعد سول سوسا یٹی کی طرف سے مطا لبہ سامنے آیا ہے . کہ مجرموں کو سر عام  پھانسی دے کر نشان عبرت بنایا جا ے .  ہمارا دین بھی ایسے جرائم کی یہی سزا تجویز کرتا ہے . درندہ صفت مجرموں کو سر عام ،بیچ چوک کے لٹکانا ، انہیں سنگسار کرنا اور کوڑ ے مارنا . یہ ہے ہماری شریعت کا حکم ..........
جناب انصار عباسی نے بات دین سے شروع کی اور ختم کرتے ہیں ہماری شریعت پر . جہاں تک دین اسلام کا تعلق  ہے . اس میں کوڑے مارنے کی سزا تو ہے . لیکن دین میں سنگسار کرنے کا کوئی حکم موجود نہیں .یہ سزا انکی شریعت میں ضرور موجود ہے . مولوی کی شریعت اور دین اسلام میں زمین آسمان کا فرق ہے . جس شریعت کا ذکر انھوں نے کیا ہے  وہ انسانوں کی لکھی اور بنائی ہوئی ہے . اس میں یونانیوں اور یہودیوں کے مذہب سے سزاؤں کو عربی زبان میں منتقل کر کے اسلام کا نام دے دیا گیا ہے .
قرآن کریم  میں ارشاد ربانی ہے .
زانی مرد اور زانیہ عورت میں سے ہر ایک کو سو ،سو  کوڑے لگا و . اگر تم الله اور  یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو .تو قانون خدا وندی کے نفاذ میں کسی قسم کی نرمی مت برتو .اور یہ سزا اس طرح دو کہ مومنین کی ایک جماعت وہاں موجود ہو .                       24/2. النور 
قرآن کریم میں صرف یہی ایک مقام ہے .جہاں پر زنا کی سزا کا ذکر ہے .
    ابو داود میں روایت نمبر 1036. ایک یہودی مرد اور عورت کو زنا کے جرم میں سنگسار کرنے کا بیان ہے .  ہمارا     استدلال بھی یہی ہے کہ رجم کی سزا انکے مذہب میں تھی . ابو داود باب رجم میں حضرت ابن عباس ؓسے ایک روایت ہے . کہ حضرت  عمر بن خطاب ؓنے خطبہ  دیا اور فرمایا کہ رسول الله نے رجم کیا اور ان کے  بعد ہم نے بھی رجم کیا اور اب مجھے اندیشہ ہے کہ لوگوں پر ایک مدت گزر   جا ے .اور کہنے والا یوں کہنے لگے کہ الله کی کتاب میں تو ہم رجم کا حکم نہیں پا تے . الله کی قسم اگر لوگ یہ نہ کہتے  کہ عمرؓ   نے الله کی کتاب میں اضافہ کر دیا ہے .تو میں اس آیت کو قرآن میں لکھ دیتا ( یعنی آیت رجم کو لکھ دیتا ).. جس نے بھی یہ  روایت گھڑ ی ہے . وہ یہ ثابت کرنا چا ہٹا  ہے کہ قرآن میں کچھ آیات شامل ہونے سے رہ گئ ہیں . اور قرآن کے بارے میں شک پیدا کرنا چا ہتا ہے .جبکہ الله کا فرمان ہے کہ ہم ہی نے یہ قرآن اتارا ہے اور ہم ہی اسکی حفاظت کرنے والے ہیں . اب یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم الله کا  حکم مانتے ہیں یا نہیں . 
سورہ البقرہ آیت 2.   یہ ایسی کتاب ہے .جس میں کوئی شک نہیں .  
ہمارا ایمان ہے کہ محمّد رسول الله نے کبھی بھی الله کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی . انھوں نے ایسا نہ کیا نہ کہا . اور نہ ہی آپکے صحابہ نے ایسا کوئی کام کیا جس کی تعلیم آپ نے نہ دی ہو . اس کے لیے دلیل صرف اور صرف الله کی آخری کتاب قرآن کریم ہے . قرآن کریم میں الله کا فرمان ہے .
اور اگر یہ پیغمبرہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے تو ہم ان کا دا ہنا ہاتھ پکڑ لیتے پھر انکی رگ گردن کاٹ ڈالتے .پھر تم میں کوئی ہمیں اس سے روکنے والا نہ ہوتا .69/44.45.46.47.  
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنا یٔ جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں .وہ کہتے ہیں کہ یا تو اس کے سوا کوئی اور قرآن بنا لاؤ یا اس کو بدل دو .کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دوں .میں تو اسی حکم کا تا بع ہوں جو میری طرف و  حی آتی ہے . اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے سخت دن کے عذاب سے خوف آتا ہے  10/15.      
 دین میں تمام فیصلے الله کی کتاب کے مطابق ہوتے ہیں . کیونکہ الله کا قرآن کریم میں ارشاد ہے . 
اور جو لوگ الله کی کتاب کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ فاسق ہیں . سورہ المائدہ آیت .47.  
جو لوگ الله کے نازل کردہ احکامات کے مطابق فیصلے نہیں کرتے .ایسے ہی لوگ کافر ہیں . سورہ المائدہ آیت .44  
بخاری . باب  ایام الجا ایلہ : حضرت عمرو بن مہمون سے روایت ہے . کہ زمانہ جا ہلیت میں .میں نے ایک بندریا کودیکھا .جس نے زنا کا ارتکاب کیا .سب بندر اسکے گرد جمع ہو گے  اور اسے سنگسار کیا میں نے بھی انکے ساتھ پتھر مارے. 
یعنی الله کا حکم تو ہے کہ زنا کرنے والوں کو سو ،سو کوڑے لگاو. جبکہ روایت کہتی ہے کہ اگر شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو دونوں کو سنگسار کیا جاے . اسکی تائید میں اوپر بیان کردہ روایت پیش کی جاتی ہے . ہمیں سوچنا چا ہےکہ کیا جانور بھی زنا کرتے ہیں .اگر جانور زنا کرتے ہیں تو پھر شادی بھی ضرور کرتے ہونگے . کیا آپ نے کبھی کسی جانور ،خاص طور پر کسی بندر اور بندریا کی شادی ہوتے دیکھ ہے . اگر ہم نے جانوروں کو دیکھ کر انسانوں کے لیے قوانین بنانے ہیں . تو پھر مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ نظریہ ارتقا کے ما ننے والے درست کہتے ہیں .کہ ہم (انسان ) بندروں سے ارتقای منازل طے کرتے ہوے موجودہ شکل میں آے ہیں . لہذا جو قانون بندروں میں نافذ ہے . وہ ہی ہم پر بھی لاگو ہو گا .یعنی زنا کی سزا سنگسار ہو گی .  
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ،    
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں 
ہوے کس درجہ پیرا ن حرم بے تو فیق ! 

No comments:

Post a Comment