Saturday 28 September 2013

! مذاکرات کا کھیل

دیر میں دوفوجی افسران اور ایک جوان کا قتل ،پشاور میں چرچ پر حملہ ،اور آج پشاور ہی میں سرکاری ملازمین کی بس پر حملہ یہ ہےدہشت گردوں کی طرف سے حکومت کے مذاکرات کا جواب . یہ کھیل پہلے بھی کھیلا جا چکا ہے . ماضی میں بھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا اور اب بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا . طالبان کا کوئی ایک گروہ نہیں ہے . بلکہ درجنوں گروہ ہیں . اب حکومت پاکستان کس کس سے مذاکرات کرے گی . کس کس کو راضی کرے گی .  جس طرح ہماری حکومت اور اپوزیشن دہشت گردوں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں . اس طرح تو کوئی کمزور آدمی بھی مذاکرات کی میز پر نہیں آتا . ایسے لوگ جنھوں نے فاٹا کے اچھے خاصے علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے .اور ملک کا کوئی حصہ ان کی دسترس سے با ہر نہیں . ملک کے انٹیلی جنس کے ادارے ، پولیس ، سرکاری ادارے ، سیاسی جماعتیں ان کے ہمدردوں سے بھری  ہوئی ہیں . ان حالات میں یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ لوگ مذاکرات کے لیے تیار ہو نگے .
حکومت پاکستان اور اپوزیشن دونوں سے ہماری گزارش ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف کوئی عملی قدم بھی اٹھائیں . عوام کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری  آخر کون پوری کرے گا .  کیا فوج اور پولیس کے جوانوں کی جان اتنی ارزاں ہے کہ چند بے جان جملے ادا کر دینے ہی کافی هوں . 

No comments:

Post a Comment