Thursday 19 September 2013

! اے -پی -سی ، طالبان اور ہمارے کمزور سیاستدان

اے ،پی ،سی مخفف ہے. آرمرڈ پرسنل  کیریئر کا . دنیا کی تمام افواج یہ گاڑیاں استعمال کرتی ہیں . بلکہ آج کل تو پولیس بھی اس قسم کی گاڑیاں استعمال کر رہی ہے . پاکستان میں بھی پولیس ڈیپارٹمنٹ یہ گاڑیاں استعمال کر رہا ہے . یہ پتہ نہیں کہ ایسی گاڑیاں کتنی کارآمد ہیں . ایک اے ، پی ،سی  تو وہ ہے جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے . اور ایک اے ،پی ،سی ہے .آل پارٹیز کانفرنس جس کی صدارت  چند روز پہلے وزیر اعظم صاحب نے کی تھی . اس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ دہشت گردی سے کس طرح  مقابلہ کیا جاۓ . کیا طاقت کا بھرپور استعمال ہو یا مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جاۓ .  تمام سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کے حق میں ووٹ دیا ہے .
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مذاکرات کس گروپ کے ساتھ کیے جائیں گے . کیونکہ طالبان کے مختلف گروپ ہیں . ان سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں . ان گروہوں کو کون مالی امداد دیتا ہے  کون اسلحہ فراہم کرتا ہے . شائد اس کا پتہ طالبان کو بھی نہ ہو .   ابھی تک  حکومت پاکستان نے  ایسی کوئی تفصیل جاری نہیں کی جس سے پتہ چلتا ہو کہ کن نکات  پر مذاکرات کیے جائیں گے .  جو نکات  طالبان کی طرف سے پیش کیے گیے ہیں .  وہ  اس قابل نہیں کہ ان پر غور کیا جا سکے .  زیادہ  عرصہ نہیں گزرا اسی طرح کا معاملہ سوات میں ہو چکا ہے . سوات میں بھی طالبان کے ساتھ حکومت  پاکستان نے امن معاہدے کیے . ہم سب جانتے ہیں کہ ان پر کتنا عمل کیا گیا . اگر حکومت ان کا ایک مطالبہ مان لے گی . تو وہ دوسرا مطالبہ پیش کر دیں گے  پھر تیسرا اور یہ لسٹ شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہوتی چلی جاۓ گی . 
ان کے دو مطالبات اگر حکومت مان لے. تو ملک میں فساد پھیل جاۓ گا . ایک شریعت کا قیام اور دوسرا قاضی عدالتوں کا قیام ؟ پاکستان کے ائین میں لکھا ہے کہ  قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جاۓ گا . آج تک ہم قرآن و سنت کی تعریف پر متفق نہیں ہو سکے . اگر حکومت پاکستان قاضی عدالتیں قائم کر دیتی ہے . تو کیا ملک میں امن قائم ہو جاۓ گا . جو قاضی مقرر کیے جائیں گے . انہوں نے کہاں سے اور کون سے قانون کی تعلیم حاصل کی ہو گی . وہ کس طرح مقدمات کا فیصلہ کریں گے . اگر شریعت کے نفاذ کا مطالبہ تسلیم کر لیا جاتا ہے . تو ہمارا سوال یہ ہے کہ کس فرقہ کی بالا دستی ہو گی . یہاں پر ہر فرقہ کی اپنی فقہ ہے . طالبان کونسی فقہ نافذ کریں گے . شیعہ حضرات کی فقہ الگ ہے . کیا طالبان شیعہ فقہ بھی قبول کریں گے یا شیعہ ہی کو ختم کر دیں گے . 
ایک اور بڑا  اہم سوال ہے کہ بریلوی حضرات کے ساتھ کیا سلوک ہو گا . پاکستان کے ہر شہر اور گاؤں میں جو مزار بنے ہوئے ہیں ان کا کیا بنے گا . کیا تمام مزار منہدم کر دئیے جائیں گے . اس کے علاوہ تعلیم کا کیا مستقبل ہو گا . کیا تمام اسکول ، کالج  اور یونیورسٹیاں بھی گرا دی جائیں گی . اور ہم خود بخود ،کسی دشمن کی یلغار کے بغیر ہی پتھر کے دور میں سکھ کا سانس لے رہے ہونگے . اگر کھیتوں میں کام کرنے والی ہماری ماہیں ، بہنیں  گھروں میں بند کر دی جاتیں ہیں تو ہمارے لیے خوراک کون پیدا کرے گا . مولوی حضرات تو یہ کام کرنے سے رہے . وہ تو خود اپنا رزق پیدا کرنے سے قاصر ہیں . ہاں اگر حکومت پاکستان کے پاس بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کا اور کوئی راستہ نہیں تو وہ طالبان کی خدمات حاصل کر سکتی ہے . جو گولی سے بچ گۓ وہ بھوک سے ضرور مارے جائیں گے .
آج طالبان کے دو اور مطالبات میڈیا میں رپورٹ ہوے ہیں . ایک فاٹا سے فوج واپس بلائی جاۓ اور دوسرا تمام قیدی رہا کیے جائیں .
یہ دونوں مطالبات بھی تسلیم نہیں کیے جا سکتے . فاٹا پاکستان کا حصہ ہے . پاک آرمی ملک کے جس حصے میں ضرورت ہو وہاں قیام کرے گی . جن لوگوں نے چالیس ہزار بے گناہ افراد کو قتل کیا ہے . انہیں کسی بھی صورت میں چھوڑا نہیں جا سکتا . ہماری حکومت پاکستان اور تمام سیاستدانوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اندر جرات اور ہمت پیدا کریں . دہشت گردوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے اور نہ ہی یہ مسلۂ  بات چیت سے حل ہو گا . جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ہے وہ صرف بندوق کی زبان ہی سمجھیں گے .

No comments:

Post a Comment