Saturday 31 August 2013

!ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

١٩٩١ میں عراق کا جو حال کیا گیا .وہ کسی سے پوشیدہ نہیں .اگر کوئی شخص پہلی خلیجی جنگ کے بارے میں معلومات  حاصل کرنا چا ہے تو اسے زیادہ مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا .سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزے کلارک کی کتاب , فائر دس ٹائم، اس جنگ میں عراقی تباھی کی مکمل داستان بیان کرتی ہے. چالیس دن تک چوبیس گھنٹے عراق پر آگ برسائی جاتی رہی . امریکی اور یوروپی اسلح خانوں میں موجود کوئی بھی ایسا ہتھیار نہ تھا جو عراق کے خلاف استعمال نہ کیا گیا ہو . وائٹ فاسفورس اور ڈیپلیٹڈ یورینیم بھی استعمال کیا گیا .جو اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت ایک جرم ہے . 
باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت عراق کا تمام جدید انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا . تمام اہم پل ، ریلوے سٹیشن ، گرڈ سٹیشن ، پینے کا پانی سپلائی کرنے کے پلانٹ ، سیویج سسٹم ، مواصلات کا نظام ، ہر قسم کے کارخانے ، اسکول ، فوجی تنصیبات ، اناج اسٹور کرنے کی عمارات ، ادویات بنانے کی فکٹریاں ، یہاں تک کہ بچوں کا دودھ تیار کرنے والے پلانٹ بھی امریکی اور یوروپی وحشت و بربریت کا شکار ہونے سے نہ بچ سکے . بلکہ ہسپتال بھی بمباری کا نشانہ بنائے گۓ .
اس کے علاوہ سالوں تک عراق پر اقتصادی پابندیاں برقرار رکھی گئی . جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق دس سالوں میں پانچ لاکھہ   بچے ہلاک ہوے . پہلی اور دوسری خلیجی جنگ ،اقتصادی پابندیوں ، انتظامی ڈانچے کی تباہی ، امریکی قبضے کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے اب تک بیس لاکھ عراقی موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں . اب بھی لاکھوں عراقی مہاجر بن کر دوسرے ممالک میں کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں . سابق امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مڈلین البر ایٹ سے سی ،بی ،ایس نیوز کے ایک پروگرام میں عراقی بچوں کی ہلاکت کے بارے میں سوال کیا گیا . انہوں نے جو جواب دیا . اس سے ان کی انسانی ہمدردی کا خوب اندازہ کیا جا سکتا ہے .
(Secretary of State Madeline Albright said the following to CBS News about the killing of more than half a million Iraqi children by the U.S.-led sanctions: “this is a very hard choice, but the price – we think the price is worth it.” )
آخر اس ظلم و ناانصافی کا ذمہ دار کون ہے . یقیناً سب سے بڑے ذمہ دار امریکا اور یورپ ہیں . لیکن اسلامی ممالک خاص طور پر عراق کے ہمسایہ عرب ممالک بھی اس ظلم میں برابر کے شریک تھے اور اب بھی ہیں . ان کی کمزوری، بزدلی  اور نا اہلی کی وجہ سے عراقی عوام آج تک ظلم و بربریت کا شکار ہیں . مستقبل قریب میں بہتری کی کوئی امید بھی نظر نہیں آ رہی .
امریکا اور یورپ نے جو عراق اور لیبیا  کے ساتھہ کیا وہی شام کے ساتھہ ہوتا نظر آ رہا ہے . وہی پرانے الزامات ،جموریت ، انسانی حقوق ،رواداری ،مذہبی آزادی کے راگ ، کیمیائی ہتھیار وغیرہ . اس میں کوئی شک نہیں کہ شام کی موجودہ صورت حال وہاں کے حکمرانوں کی اپنی پیدا کردہ ہے . پہلے باپ صدر تھا اب بیٹا تیرا سال سے صدر ہے . اقلیت آخر کب تک اکثریت پر حکمرانی کر سکتی ہے .  صدام حسین اور  قدافی نے اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے عراق اور لیبیا کو تباہ کیا . اب وہی غلطی بشار الاسد کر رہے ہیں . شام ان کی ذاتی ملکیت نہیں ہے . اگر وہ اپنے عوام کے مطالبات مان لیتے تو نہ صرف ان کے لیے بلکہ ملک کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا . اب ایسا نظر آتا ہے کہ ان کے پاس وقت کم ہے . امریکا اپنے عرب چیلوں کی مدد سے ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے .
پہلے برطانیہ اور فرانس نے مشرق وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کیا تھا . اب وہی کام امریکا کر رہا ہے . نیا نو آبادیاتی نظام اس خطے پر مسلط ہونے جا رہا ہے . جو ممالک آج امریکا کا ساتھ دے رہے ہیں . کل وہ بھی امریکی شکنجے میں پھنس سکتے ہیں . ان کے ساتھہ بھی اسی طرح کا سلوک ہو سکتا ہے . سعودی عرب ، یو ،اے ، ای ، قطر  اور کویت میں بھی جمہوریت کی خاطر حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے .مسلم ممالک کو یہ ضرور زہن میں رکھنا ہو گا . کہ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے .ہم پہلے بھی اس دور سے گزر چکے ہیں . لیکن ہم نے بھی عہد کیا ہوا ہے کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھنا .
ہماری بربادی کی بے شمار وجوہات ہیں .جن میں سب سے بڑی فرقہ بندی ہے .ایک الله ،ایک رسول ،ایک کتاب کے ماننے والے آج ١٩١ فرقوں میں بٹ چکے ہیں .لیکن ہم یہ ماننے کے لیے تیار نہیں . مذہبی تفریق کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی ایسی تفریق پیدا کی جا چکی ہے .جس نے ہمیں مل جل کر مسائل کے حل کی صلاحیت سے محروم کر دیا ہے . اسلامی انتہا پسندی ،اسلامی لبرل ازم ،سوشلسٹ ،سیکولر  غرض تقسیم در تقسیم کا ایک ایسا گنجلک چکر شروع ہو چکا ہے . جس نے ہماری ساری توانائیاں نچوڑ دی ہیں .ہم دنیا کی اقوام میں سب سے نچلے درجے پر ہیں . تعلیم ،صحت ،صنعت ،ٹیکنالوجی ، صفائی ، امانت داری ،اخلاقیات ، فوجی سازوسامان بنانے کی صنعت  غرض ہر شعبے میں باقی دنیا سے پیچھے ہیں . ہماری ان کمزوریوں کی وجہ سے دنیا میں نہ ہماری کوئی عزت ہے نہ کوئی وقار .
اگر ہمسائے کا گھر جل رہا ہو تو ہمیں خا موشی سے تماشا نہیں دیکھنا چاہیے  بلکہ اس کی مدد کرنی چاہیے . کیونکہ آگ ہمارے گھر تک بھی پہونچ سکتی ہے . اسلامی دنیا کے حالات دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ آگ شام ،عراق ،مصر  اور لیبیا سے دوسرے مسلم ممالک کا بھی رخ کرے گی . جب تک ہم آپس میں اتفاق و اتحاد پیدا نہیں کریں گے .
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا .

No comments:

Post a Comment