Saturday 12 October 2013

! عورت ، سانپ اور سیاستدان

 ایک ریڈ انڈین کہانی ہے .کہ ایک ریڈ انڈین عورت سردیوں کے موسم میں صبح صبح لکڑی اکٹھا کرنے کے لیے اپنے خیمےسےبا ہر جاتی ہے . راستے میں اسے ایک سانپ نظر آتا ہے . جو سردی کی وجہ سے سکڑا پڑا ہوتا ہے . جب وہ سانپ کے پاس سے گزرتی ہے تو سانپ اسے کہتا ہے . کہ مہربانی فرما کر میری مددکرو . سردی سے میری جان نکلی جا رہی ہے . اگر تم نے میری مدد نہ کی تو میں سردی سے مر جاؤں گا . عورت اسے جواب دیتی ہے کہ تم سانپ ہو .اگر میں نے تمہاری مدد کی تو تم مجھے ڈس لو گے .سانپ کہتا ہے نہیں میں ایسا نہیں کروں گا . تم میری مدد کرو اور میری جان بچاؤ تو میں تمہارا بہترین دوست بن جاؤں گا . اور تمہا رے ساتھ اچھا سلوک کروں گا . عورت تھوڑی دیر تک سوچتی ہے . سانپ کی طرف دیکھتی ہے تو وہ اسے بڑا خوبصورت دکھائی دیتا ہے . آخر کار عورت جواب دیتی ہے . میں تمہارا یقین کرتی ہوں . میں تمہاری جان بچا ٔ وں گی .ہر زی روح اچھے سلوک کا مستحق ہے اور ہر کسی کو زندہ رہنے کا حق ہے . 
عورت سانپ کو اٹھا لیتی ہے . لکڑیاں لے کر اپنے خیمے میں واپس آتی ہے . آگ جلا کر سانپ کو اسکے پاس رکھ دیتی ہے . آگ کی حدت سے سانپ ہلنے لگتا ہے . عورت پیار سے اس کی جلد پر آستہ آستہ اپنی انگلیاں پھیرنا شہرو ع  کر دیتی ہے . جب سانپ مکمّل طور پر متحرک ہوتا ہے . تو اچا نک عورت ہی کو ڈس لیتا ہے . عورت سانپ سے کہتی ہے . میں نے تمہاری جان بچائ اور تم نے اس کا مجھے یہ صلہ دیا . اپنے محسن ہی کو ڈس لیا . سانپ جواب دیتا ہے .
"You knew what I was when you picked me up,"تمیں پتا تھا کہ میں کون ہوں جب تم نے مجھے اٹھایا تھا . 
ہمارے ہی ووٹوں سے اقتدار میں آنے کے بعد ہمارے حکمران بھی اسی قسم کے جوابات دیتے ہونگے . کہ ووٹ دینے سے پہلے تمہیں پتا تھا ہم سیاستدان ہیں . جس طرح ڈسنا سانپ کی فطرت ہے اسی طرح اپنے وعدوں سے مکرنا سیاستدانوں کی فطرت ہے . نہ جانیں ہمیں یہ حقیقت  سمجھنے     میں کتنی صدیاں لگیں گی .!!!!!!!!!!!!!!
 کیل تھامس کہتے ہیں، سیاستدانوں سے یہ توقع رکھنا کہ وہ   پیسہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیں گے . ایسے ہی ہے .جیسے ڈریکولا  سے   یہ درخو ا ست  کرنا کہ وہ خون پینا چھوڑ دے .

No comments:

Post a Comment