Tuesday 18 June 2013

دانشور، مشاہدہ اور کامن سینس

جب بھی گفتگو کے دوران کامن سینس کی بات آتی ہے ۔ میرے ایک محترم دوست وسیم احمد ہمیشہ کہتے ہیں
"Which is not very common"
دانشوری اپنی جگہ مشاہدہ اپنی جگہ اور کامن سینس اپنی جگہ ہے۔ دانشوروں کی مشکل یہ ہوتی ہے کہ وہ جس بات پر اڑ جائیں اس سے ہٹنا ان کے لئے ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا ہے۔
اکثر اوقات وہ مشاہدے یا نظر ثانی کو کوئی جگہ دینے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔
آج ہم اس دانشور، فلسفی کا ذکر کریں گے ۔ جو مشہور عالم ہیں ، دو ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ان کی شہرت میں کوئی کمی نہیں ہے۔ بلکہ انسانی علم کی ترقی کے ساتھ ساتھ انکی عزت ، مرتبے اور وقار میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔
وہ شخصیت ہیں، یونانی دانشور ، فلسفی ، ارسطو۔
  • ارسطو نے لکھا ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں۔ اسی لئے عورتیں کم عقل ہوتی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے دو شادیاں کیں، لیکن انہیں یہ خیال کبھی نہ آیا کہ اپنی بیگمات کے منہ کا معائنہ کر کے اپنے بیان کا تصدیق کر لیتے۔
  • ارسطو نے یہ بھی کہا ہے کہ حمل کا استقرار شمالی ہوا کے وقت ہو تو بچے زیادہ صحت مند ہوں گے۔
  • ارسطو کا بیان ہے کہ باؤلے کتے کے کاٹنے کی وجہ سے آدمی تو نہیں لیکن دوسرے جانور ضرور پاگل ہو جائیں گے (تاریخ علم الحیوان)
  •   ایک خاص قسم کی چوہیا کا کاٹنا گھوڑوں کے لئے خطرناک ہوتا ہے خاص طور پر جب چوہیا حاملہ ہو۔
  • جو ہاتھی بے خوابی کے مریض ہوں ان کے کندھوں پر نمک ، زیتون کے تیل اور گرم پانی سے مالش کرنی چاہئے۔
معلوم نہیں کہ یہ ارسطو کا خیال تھا یا انہوں نے اس کا مشاہدہ یا تجربہ کیا تھا۔ہمارے ملک پاکستان میں بھی دانشوروں کا حال کچھ اسی طرح کا ہے ۔ وہ مشاہدے اور تجربے کے بجائے اپنی پسند نا پسند کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں۔

No comments:

Post a Comment