Sunday 28 July 2013

! سیاست یا ضلالت

متحدہ اور ن لیگ پھرشیروشکر ہورہےہیں. زیادہ عرصہ نہیں گذرا دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان باقاعدہ جنگ ہو چکی ہے. جس قسم کے الزامات دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے رہنماؤں پر لگایے. وہ ایسے نہیں کہ کوئی مہذب شخص انھیں دوہرا سکے.
متحدہ کے وسیم اختر نے نواز شریف ، شہباز شریف کے خلاف جو باتیں کیں. وہ ایسی نہیں کہ نون لیگ کی قیادت اور ان کے کارکن بھول گۓ ہوں. نواز شریف کے بارے میں وسیم اختر صاحب نے فرمایا، سیاسی راہنما جلاوطنی میں قوم  کی راہنماہی کرتے ہیں. کوئی کتاب لکھتے ہیں. نواز شریف تو لندن میں رہ کر بال لگواتے رہے. شہباز شریف کے بارے میں انھوں نے جو کہا، وہ الفاظ اتنے نازیبا تھے کہ ٹی-وی چینل والے اسے سینسر کرنے پر مجبورہو گۓ. چودھری نثار کو مسٹر بین کہا گیا. ان کے بارے میں وسیم اختر نے کہا، وہ جو وگ لگاہے پھرتا ہے.
آپس کی بات کے دانشور فرماتے ہیں. سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، نہ دوستی، دشمنی مستقل ہوتی ہے. یعنی سیاست میں صرف مفادات دیکھے جاتے ہیں. وہ بھی ذاتی.
پاکستان کے عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ سیاست میں کیا ہوتا ہے اور کیا نہیں. اگر سیاست میں ملکی مفاد کو مد نظر رکّھا  جاۓ.
عوام  کو جو اصول پرستی  ،  حب الوطنی   کے بھاشن دئیے جاتے ہیں. وہ صرف باتیں ہوتی ہیں .  اصل میں سیاست نام ہے  " مفاد پرستی کا "  

No comments:

Post a Comment