ابن خلدون کہتا ہے کہ انسانی طاقت و اختیار اور انسانی تہذیب کا ارتقا اور بل آخر زوال ....ایک فرد واحد کی زندگی سے مکمل ملتا جلتا ہے .جس طرح انسان پیدا ہوتا ہے - بڑھتا ہے -ترقی کرتا ہے -بالغ ہوتا ہے -بوڑھا ہوتا ہے -اور آخر کار مر جاتا ہے - اس طرح طاقت اور تہذیب بھی اسی دائرے میں گھومتی ہوئی اپنا سفر مکمل کرتی ہے - کچھ بھی ہمیشہ کیلئے نہیں رہتا اور ہر چیز کی ایک آخری حد ہوتی ہے -
پچھلے دس ہزار سال کی انسانی تاریخ اسکی گواہ ہے کہ بے شمار تہذیبوں نے جنم لیا .اور اپنی اپنی ارتقائی منازل کو مکمل کرتے ہوۓ آخر کار تاریخ کی کتابوں میں گم ہو گئیں .دوام صرف خالق کائنات کی ذات کو ہے .باقی ہر چیز ،ہر طاقت ،ہر تہذیب ،ہر حکمران ،ہر سلطنت فانی ہے .
پاکستان میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی ہے .جرائم پیشہ گروہوں نے اس وقت پورے نظام کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے .اسکی ابتدا پاکستان بننے کے ساتھ ہی شروع ہو گئی تھی .نوکر شاہی ،فوج اور انگریز کے پالے ہوۓ ،نوابوں ،پیروں ،جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے شروع دن سے ہی اس ملک میں جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا .آزادی سے لیکر آج تک عوام کے ساتھ انکا رویہ اس سے بھی بدتر ہے .جو انگریز یہاں کے لوگوں سے روا رکھتا تھا .
اپریل دو ہزار بائیس کے بعد سے آج تک ،جس طرح انھوں نے ،آئین ،قانون اور اخلاقیات کی تمام حدیں پار کی ہیں .پاکستان کی تاریخ میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی .یہاں فوجی ڈکٹیٹر بھی رہے ،سول ڈکٹیٹر بھی رہے ،جمہوری فسطائیت بھی رہی .لیکن کسی نے چادر اور چار دیواری کا تقدس اس طرح پامال نہیں کیا جس طرح پچھلے تین سالوں میں کیا گیا .
محترمہ فاطمہ جناح (مادر ملت )کی جس طرح توہین کی گئی .وہ بھی ایک ڈکٹیٹر کا دور حکومت تھا .اس کام میں وہ شخص بھی شامل تھا .جو بعد میں قائد عوام کے لقب سے پکارا گیا .پھر قائد عوام کی بیوی اور بعد میں سالوں تک اسکی بیٹی کے ساتھ جو کچھ ہوتا رہا ،وہ اب تاریخ کا حصہ ہے .
اس میں ان لوگوں کیلئے .جو آج کل عمران خان کی بیوی پر بڑھ چڑھ کر کیچڑ اچھال رہے ہیں .ایک سبق ہے .جو بو گے وہ کاٹو گے .قدرت کا قانون (قانون مکافات عمل )کسی کا ادھار نہیں رکھتا .دوگنا چوگنا واپس کرنا پڑتا ہے .
طاقت کے نشے میں مد ہوش موجودہ حکمرانوں اور انکے حواریوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئیے .
قدرت کی چکی بہت آ ہستہ چلتی ہے لیکن بہت باریک پیستی ہے .
No comments:
Post a Comment