Monday 2 April 2018

!!اخلاقی ذمہ داری

روس  کے علاقے(کیمرووو  ) کے گورنر   نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا . 25 مارچ کو ایک شاپنگ مال میں لگنے والی آگ کی وجہ سے 60،   سے زائد افراد ہلاک ہوۓ تھے . گورنر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ اور کوئی چارہ   کارنہ تھا . 
انھوں نے مزید کہا کہ اتنے جانی نقصان کے بعد ،   ان کے لیے اخلاقی طور پر ممکن نہ تھا کہ وہ اپنے عہدے پر کام کر سکیں .... 
گو گورنر صاحب اس حادثے کے ذاتی طور پر ذمہ دار نہ تھے . لیکن کیونکہ وہ انتظامیہ کے سربراہ تھے . لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ان کا فرض تھا . جو وہ با طریق احسن انجام دینے میں نا کام رہے . اس لیے انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا !!!!! 
اب ذرا   صوبہ پنجاب کے وزیر آ علی کے  طرز عمل پر غور فرمائیے . ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14،  افراد 
کو گولیاں مار کر قتل کیا جاتا ہے . 85،   افراد پولیس کی گولیوں سے زخمی کیے جاتے ہیں . 
وزیر ا  علی صاحب فرماتے ہیں کہ انھیں کوئی علم نہیں کہ  انکے گھر کے قریب پولیس کاروائی ہو رہی ہے .  پھر پینترا بدلتے ہیں کہ میں نے ٹی -وی پر دیکھا اور میں نے پولیس کو کاروائی روکنے کا حکم دیا .  پھر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوۓ ایک عدالتی کیمشن قائم کرتے ہیں اور   وعدہ کرتے ہیں 
کہ اگر   رپورٹ میں  ان پر انگلی بھی اٹھائی گئی تو ایک منٹ   میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے . لیکن جب رپورٹ آتی ہے تو اسے سالوں تک دباۓ رکھا جاتا ہے . جب عدالت کے حکم پر رپورٹ جاری ہوتی ہے . تو کہتے ہیں اس رپورٹ میں میرا تو نام ہی نہیں ؟   حضور صوبے کے انتظامی سربراہ  آپ تھے . عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری آپ پر تھی . اور آپ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں نا کام رہے ؟  آپ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں تو نا کام رہے  .
کاش آپ اپنی اخلاقی ذمہ داری ہی پوری کرتے ؟؟؟؟؟؟   
لیکن اخلاق کا پاکستانی سیاست میں کیا کام !!!!   آل شریف اور اخلاق   شائد دو متضاد چیزیں ہیں !!

No comments:

Post a Comment