Wednesday 27 August 2014

قانون اور خواص ؟

میں نہیں مانتا !!
لاہور ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف پولیس آپریشن میں 14افراد ہلاک اور 85 کے قریب زخمی ہوۓ . آج 27اگست 2014تک .کسی بھی فرد یا افراد کے خلاف متعلقہ تھانے میں ،ایف -ائی -آر درج نہیں کی جا سکی .یہ واقعہ 17جون ،2014, کو پیش آیا .ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کی طرف سے 21،افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست  دی گئی .ان افراد میں ،وزیر اعظم پاکستان ،وزیر اعلی پنجاب ، وزیر قانون پنجاب کے علاوہ 18اور اہم شخصیات شامل ہیں .دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود پولیس ان اہم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہے.
پنجاب حکومت کے نمایندے ،نواز لیگ کے عہدیدار اور نواز لیگ سے ہمدردی رکھنے والے دانشور /صحافی اس بات پر مصر ہیں کہ مقدمہ درج ہونے سے پہلے تحقیقات ہونی چاہیے اور اس تحقیق کے بعد ہی کوئی ،ایف -ائی -آر درج ہو سکتی ہے .یعنی قانون کہتا ہے کہ جس فرد /افراد کے ساتھ زیادتی ہوئی ہو .اس کا حق ہے کہ وہ پولیس کے پاس رپورٹ درج کرا ۓ .مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیش اور تحقیق ہوتی ہے .
لیکن یہاں معاملہ مختلف ہے .کہ جو کام پہلے ہونا ہے .وہ بعد میں ہو اور جو کام بعد میں ہونا ہے .وہ پہلے ہو .مطلب یہ  ہے کہ قانون جو مرضی کہتا رہے .ہم نہیں مانتے .کیونکہ پاکستان میں قانون طاقت ور کی لونڈی ہے .اور غریب کی کیا جرات ہے کہ وہ کسی طاقتور کے خلاف زبان کھولے .
لاہور ڈسٹرکٹ کورٹ کے سیشن جج صاحب نے پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر ان 21افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا .نواز حکومت کے چار وفاقی وزرا نے اس حکم کے خلاف ،لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی . ان کی اس اپیل کو 26،اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا .اب یہ وزرا انٹرا کورٹ اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں .ان کا عمل یہ ثابت کر رہا ہے .وہ پاکستان کا قانون ماننے کیلئے تیار نہیں .لیکن قانون اور آئین کی حکمرانی کے دعوے کرتے ہوۓ وہ تھکتے نہیں .
جو لوگ تاریخ سے تھوڑی سی واقفیت رکھتے ہیں . وہ ضرور آگاہ ہونگے کہ پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم ،جناب ذولفقار علی بھٹو کے خلاف بھی قتل کا ایک مقدمہ درج ہوا تھا .بھٹو صاحب اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم تھے .1977،میں انکی حکومت کے خاتمے کے بعد ،.سابق وزیر اعظم پر مقدمہ چلا اور آخر کار انھیں پھانسی کی سزا ہوئی .اگر ایک وزیر اعظم کے خلاف ،ایک شخص کے قتل کے الزام میں ایف -ائی -آر درج ہو سکتی ہے .اور اسے اس جرم میں پھانسی دی جا سکتی ہے .تو موجودہ وزیراعظم،وزیرا علی پنجاب اور دوسرے افراد کے خلاف ،14افراد کے قتل کی ایف -ائی -آر درج کیوں نہیں ہو سکتی .پنجاب کے خادم اعلی شائد اسی لیے اپنے جلسوں میں لہک ،لہک کر حبیب جالب مرحوم کی نظم ،پڑھتے تھے .میں نہیں مانتا --میں نہیں مانتا .ان کا مطلب یقینا یہی ہوتا ہو گا . کہ وہ  پاکستان کے کسی قانون کو نہیں مانتے !!!!

No comments:

Post a Comment