Thursday 3 July 2014

صبر کیا ہے اور کیسے کیا جائے ؟

صبر کے معنی ہیں -کسی شخص کا کسی مطلوبہ شے کے حصول کے لیے برابر مصروف کار رہنا ..صبر کے بنیادی معنوں میں .استقامت ،ثابت قدمی اور مسلسل جدوجہد شامل ہیں .اس کے علاوہ ،خطرات کے مقابلے میں اس طرح جم کر کھڑے ہو جانا کہ پا ے ،استقامت میں ذرا سی لغزش نہ آنے پا ۓ .بھی صبر کے مفہوم میں شامل ہے .
جبکہ ہمارے مروجہ مذہب میں صبر کا بالکل الٹ مطلب لیا جاتا ہے .مذہبی رہنما عام طور پر معاشرے کے پسے ہوے طبقوں کو صبر کی تلقین کرتے ہیں .صدیوں سے ظلم کی چکی میں پسنے والوں کو کہا جاتا ہے ،صبر کرو .الله کی مرضی ہی یہی ہے .اپنی حالت پر راضی با رضا رہو .صبر کرو کیونکہ الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے . حالانکہ الله کریم نے صبر کا جو حکم دیا ہے .وہ چند شرائط کے ساتھ ہے . ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کو صبر نہیں کہتے .
آیئں دیکھتے ہیں .قرآن میں الله کریم نے صبر کے حوالے سے کیا فرمایا ہے .....
اور یہ لوگ جب جالوت اور اسکے لشکروں کے مقابلے کے لیے نکلے .تو انھوں نے کہا ،کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما .ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلے میں نصرت عطا فرما .  2:250
اے ایمان والو -صبر کرو .صبر کی تعلیم دو .جہاد کے لیے تیاری کرو اور الله سے ڈرو .شائد تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہو جاؤ ....3:200
اور الله اور اسکے رسول کی اطاعت کرو .اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے .اور تمہاری ہوا اکھڑ جا ۓ گی .اور صبر کرو .بے شک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے .8:46
مگر جو لوگ صبر کرتے ہیں ،اور صا لح اعمال کرتے ہیں .انکے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ...11:11
اور صبر کر بے شک الله نیکی کرنے والوں کا اجر ضا یع نہیں کرتا .....11:115
اگر آپ اوپر بیان کردہ قرآن کی آیات پر غور کریں تو آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں .کہ جسے ہم صبر کہتے ہیں اور جس صبر کا تقاضا الله کریم نے قرآن میں کیا ہے .اس میں زمین ،آسمان کا فرق ہے .ہم سب صرف مانگنے کے شوقین ہیں .لیکن عمل سے دور ہیں .یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے ہم ذلت کی زندگی گزار رہے ہیں .لیکن صبر کیے جا رہے ہیں .جسکی وجہ سے دن بدن ہماری حالت بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے .
پہلے ہمیں الله اور رسول کی اطاعت کرنی ہو گی ،تفرقہ بازی سے جان چھڑانی ہو گی .اپنے دشمنوں (اندرونی و بیرونی )کے خلاف اتفاق و اتحاد پیدا کرنا ہو گا .اپنی عزت و ناموس .جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنے خون کی قربانی دینی ہو گی .ہر قسم کی مشکلات میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہو گا .اسکے بعد ہم صبر کے انعام کے حقدار ہونگے .ہماری بقا کا صرف اور صرف یہی ایک راستہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment