Friday 14 February 2014

!اظہارالحق اور حق کا اظہار

متحرم اظہارالحق صاحب روزنامہ دنیا میں کالم لکھتے ہیں . اپنے 4 فروری کے کالم میں جس کا عنوان تھا .  وہ میوہ ہاۓ تازہ و شیریں کہ واہ واہ .  میں لکھتے ہیں . سنا ہے غلام احمد پرویز بھی ،ساری قوت تحریر کے باوجود قرآن صیح نہیں پڑھ پاتے تھے .
اپنے 14فروری کے کالم ، ایک طاقتور کلاس ،میں لکھتے ہیں .....شریعت میں کسی پر غلط الزام لگانا  یا بہتان باند ھنا منع ہے . لیکن یہ طاقتور طبقہ اپنے مفاد کے لیے افترا  پردازی سے بھی گریز نہیں کرتا .
ہماری آپ سے گزارش ہے ،کہ شریعت میں سنی سناہی بات کو بغیر تصدیق کیے آگے پھیلانا بھی منع ہے .آپ مذہبی طاقتور کلاس کے بارے میں لکھتے ہیں وہ غلط الزام لگاتے ہیں . جبکہ آپ نے اپنے چار فروری کے کالم میں یہی بات کی ہے . آپ نے بھی الزام لگایا ہے ، سنا ہے پرویز بھی قرآن صیح نہیں پڑھ پاتے تھے . آپ نے یہ نہیں لکھا ،کہ آپ نے خود پرویز صاحب کے پاس بیٹھ کر سنا . آپ کی تحریر سے ایسا لگتا ہے کہ آپ نے کسی سے سنا . آپ نے خود تصدیق نہیں کی . ویسے بھی پرویز صاحب اس دنیا سے گزر چکے ہیں . ان کا معاملہ اب  الله کریم کے سپرد ہے .
جو لوگ اس دنیا سے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں ہم سے کوئی سوال نہیں ہو گا . ہماری آپ سے صرف یہ گزارش ہے ،کہ جو اصول آپ دوسروں پر لاگو کرتے ہیں ، وہ اپنے آپ پر لاگو کیوں نہیں کرتے .
ویسے بھی اکثر دانشور حضرات کے ساتھ یہ مسلۂ  ہے کہ وہ مشائدے اور تصدیق کے عمل سے کافی دور ہوتے ہیں . مثال کے طور پر ، ارسطو نے لکھا ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں۔ اسی لئے عورتیں کم عقل ہوتی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے دو شادیاں کیں، لیکن انہیں یہ خیال کبھی نہ آیا کہ اپنی بیگمات کے منہ کا معائنہ کر کے اپنے بیان کی تصدیق کر لیتے۔
 آخر میں صرف اتنا کہنا چاھتا ہوں . آپ نے اپنے کالم میں حق کا اظہار نہیں کیا .    

No comments:

Post a Comment