Sunday 3 June 2018

! سب ایک ہیں

جیسے ہم پاکستانی آنکھیں بند کر کےاپنے مفادات کے خلاف  ووٹ دیتے ہیں . ویسے ہی ہمارے منتخب کردہ لوگ آنکھیں بند کر کے اپنے اور صرف اپنے مفادات کیلئے قانون سازی کرتے ہیں . پچھلے 10،  سالوں میں شائد ہی کوئی ایسا قانون (قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ ) نے منظور کیا ہو جس کا فائدہ عوام کو ہوا ہو . ہاں عوام کا نام ضرور لیا جاتا ہے . لیکن قانون سازی ہمیشہ مقتدر لوگوں کیلئے ہوتی ہے . عوام کے بنیادی حقوق ،   صحت ، تعلیم ،  انصاف کی فوری فراہمی کیلئے ایک بھی قابل ذکر قانون پاس نہ کیا گیا . جبکہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد ، قومی اسمبلی نے کوئی وقت ضایع کیے بغیر اسے پارٹی صدر بنانے کا قانون پاس کر لیا !!!
اسی ایک واقعہ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے منتخب نمائندوں کی ترجیحات کیا ہیں . 
بین الاقوامی ادارے ،   پاکستان میں توانائی اور پانی کے ماہرین چیخ چیخ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں پانی کا شدید بحران آنے والا ہے . فصلوں کے ساتھ ساتھ پینے کیلئے صاف پانی کی بھی شدید کمی ہوتی جا رہی ہے . کیا قومی اور کسی صوبائی اسمبلی میں اس اہم موضوع پر کوئی بحث ہوئی ؟   کیا کسی بھی بڑے سیاسی رہنما نے کسی بھی فورم پر پانی کی کمی کے اہم مسلے پر اتفاق راۓ پیدا کرنے کی کوشش کی ؟   (ن )لیگ کی حکومت نے اپنا سارا وقت نواز شریف خاندان کی کرپشن کا دفاع کرنے میں لگا دیا . 
کاغذات نامزدگی فارم میں جب تمام سیاسی پارٹیوں نے مل کر تبدیلی کی تو سواۓ شیخ رشید کے اور کسی ممبر قومی اسمبلی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھاتا . سب نے خاموشی سے اپنا الو سیدھا کر لیا . حالانکہ الیکشن کمیشن نے اس تبدیلی پر شدید احتراضات کیے . لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی . 2013،   کے   کاغذات نامزدگی فارم میں شامل وہ تمام شقیں ،   جیسے  معاف کراۓ گۓ قرضوں کی تفصیل ،   غیر ملکی آمدن ،   غیر ملکی دورے اور ان پر آنے والے اخراجات کی تفصیل ،   زیر کفالت افراد کی تفصیل ،   ٹیکس کی تفصیل ،   دوہری شہریت ،   اگر کسی کے خلاف کوئی مقدمات ہیں تو انکی تفصیل ،   یو ٹیلٹی بلز ڈیفالٹ ،   اپنی اور بیوی بچوں کی جائیداد کی تفصیل،   آمدنی  و اخراجات کی تفصیل   وغیرہ ختم کر دی گئیں .. 
اب جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے اس فارم کو کالعدم قرار دے دیا ہے  . تو ہر طرف ہا ہا کار مچ گئی ہے .محترم حبیب اکرم اور محترم سعد رسول تحسین کے مستحق ہیں کہ وہ اس اہم مسلے کو ہائی کورٹ میں لے کر گۓ .  لیکن سیاسی جماعتوں کا رد عمل مایوس کن ہے . چوری پکڑے جانے پر وہ قوم سے معافی مانگنے کے بجاۓ ،  جسٹس صاحبہ پر تنقید کر رہے ہیں . 
ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اس ملک کے تمام مقتدر حلقے آپس میں ملے ہوۓ ہیں . وہ صرف اپنی اپنی لوٹ کی دولت بچانے کیلئے شور کر رہے ہیں . انہیں عوام اور اس ملک کی کوئی پروا نہیں ہے . یہ سب اس کرپٹ نظام کو بدلنے کیلئے نہیں بلکہ اس نظام کو اسی طرح برقرار رکھنا چاہتے ہیں . 
آنے والے انتخابات ہمارا بھی امتحان ہو گا ؟   کیا ہم ایک بار پھر آنکھیں بند کر کے قیمے والے نان اور بریانی کی پلیٹ کیلئے ووٹ دیں گے . یا اپنا اور اپنے ملک کا مفاد مقدم رکھیں گے . کیونکہ جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے ، ذلت کی زندگی ان کا مقدر بن جاتی ہے !!!!!

No comments:

Post a Comment