Tuesday 5 June 2018

! سرکاری خزانہ اور نگران رکھوالے

نگران وزیر اعظم فرماتے ہیں کہ دو ماہ کیلئے ہوں . تمام کام آئین کے مطابق ہونگے . اختیارات کے مطابق لوگوں کی خدمت کروں گا . لیکن جناب نے حلف اٹھاتے ہی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا علان کر دیا . یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے  کاغذات نامزدگی فارم سے نکالی جانے والی شقیں بحال کرنے کا حکم دیا تھا . کرپٹ ممبران اسمبلی نے اپنے تحفظ کیلئے  جو قانون سازی کی تھی . لاہور ہائی کورٹ نے اس کے خلاف فیصلہ دیا تھا . 
خیر سے نگران وزیر اعظم سابق جسٹس سپریم کورٹ بھی رہے ہیں . اگر انہیں یہ ادراک نہیں کہ کرپٹ ،   بد عنوان ،  ٹیکس چور ،   قرضے معاف کروانے والے   اسمبلی میں آ کر ملک و قوم کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں . تو عوام کا کون والی وارث ہو گا . اگر کرپشن کے آگے بندباندھنے والے ہی توڑنے والوں کے ساتھی بن جائیں تو قوم کا مستقبل کیسے محفوظ ہو سکے گا .
دوسرا بڑا کام جناب نگران وزیر اعظم صاحب نے  جو  کیا اس سے ہم اشرافیہ کی عوام دوستی    کا اندازہ لگا سکتے ہیں . جناب نے سرکاری خرچ پر اپنے آبائی علاقے سوات اور سیدو شریف کا دورہ کیا . اخباری اطلاعات کے مطابق آپ نے سیدو شریف میں اپنے والد کی قبر پر دعا فرمائی . اور کہا کہ اپنے آبائی گھر آ کر راحت محسوس کر رہے ہیں . 
ہماری جناب سے گزارش ہے کہ کیا آپ اپنے خرچ پر یہ سب کچھ نہیں کر سکتے تھے . کیا  قومی خزانہ خرچ کر کے دعا میں زیادہ برکت آتی ہے ؟   یا راحت محسوس کرنے کیلئے سرکاری خزانہ لٹانا ضروری ہوتا ہے ...... جو شخص اپنے آپ کو قومی خزانے کے بیجا استعمال سے نہیں روک سکتا وہ دوسروں کو ایسا کرنے سے کیسے روکے گا ؟؟؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment