ساؤتھ اشین فری میڈیا ایسوسی ایشن کی طرف سے منعقد کی جانے والے ایک تقریب جس کا عنوان تھا " مل کر لکھیں نئی کہانی " سے خطاب کرتے ہوۓ ،، نواز شریف نے کہا تھا کہ ہماری ثقافت اور ثقافتی ورثہ ایک ہے . ہماری زبان ایک ہے . بس یہ ایک باڈر درمیان میں آ گیا ہے . ہماری کھانے پینے کی عادات بھی ایک ہیں . مجھے بھی آلو گوشت پسند ہے . آپ بھی آلو گوشت کھاتے ہیں ؟ یہ تقریب 2011، میں لاہور میں منعقدہوئی تھی .
مجھے لگتا ہے میاں صاحب اس وقت تک نظریاتی ہو چکے تھے . لیکن انھیں خود پتا نہیں تھا کہ وہ نظریاتی ہو کر نظریہ پاکستان " دو قومی نظریہ " بھی اپنے پیروں تلے روند رہے ہیں . ہمیں میاں صاحب سے نہ اس وقت کوئی گلہ تھا ، نہ اب ہے . کیونکہ جس شخص نے ساری زندگی کوئی کتاب نہ پڑھی ہو . ڈھنگ کی تعلیم نہ حاصل کی ہو . جسے تاریخ کا کوئی ادراک نہ ہو . جسے دو قومی نظریے ، جو پاکستان کے قیام کی بنیاد تھا اور ہے . کا علم نہ ہو . جسے زمینی حقائق کا علم نہ ہو . جسے پاکستان کے قیام کے وقت دی گئی لاکھوں قربانیوں کا کوئی علم نہ ہو . جسے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا کچھ پتا نہ ہو . اس سے اسی طرح کی لا یعنی گفتگو کی توقع ہو سکتی ہے .
میاں صاحب کی معصومیت پر قربان جائیے کہ ہندوں اور سکھوں کو بھی آلو گوشت کھلا رہے تھے . اگر ہماری ثقافت اور ثقافتی ورثہ ایک ہے . زبان ایک ہے . سب آلو گوشت کے رسیا ہیں . تو پھر واقعی ایک علیحدہ ملک کی ضرورت نہ تھی .
میاں صاحب کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو میاں صاحب اس وقت کسی ہندو بنیے کی جوتیاں صاف کر رہے ہوتے . نہ وہ وزارت عظمیٰ کے مزے لوٹ سکتے اور نہ راۓ ونڈ محل اور نہ چھیالیس فیکٹریوں کے مالک ہوتے ؟؟؟؟؟؟
مجھے لگتا ہے میاں صاحب اس وقت تک نظریاتی ہو چکے تھے . لیکن انھیں خود پتا نہیں تھا کہ وہ نظریاتی ہو کر نظریہ پاکستان " دو قومی نظریہ " بھی اپنے پیروں تلے روند رہے ہیں . ہمیں میاں صاحب سے نہ اس وقت کوئی گلہ تھا ، نہ اب ہے . کیونکہ جس شخص نے ساری زندگی کوئی کتاب نہ پڑھی ہو . ڈھنگ کی تعلیم نہ حاصل کی ہو . جسے تاریخ کا کوئی ادراک نہ ہو . جسے دو قومی نظریے ، جو پاکستان کے قیام کی بنیاد تھا اور ہے . کا علم نہ ہو . جسے زمینی حقائق کا علم نہ ہو . جسے پاکستان کے قیام کے وقت دی گئی لاکھوں قربانیوں کا کوئی علم نہ ہو . جسے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا کچھ پتا نہ ہو . اس سے اسی طرح کی لا یعنی گفتگو کی توقع ہو سکتی ہے .
میاں صاحب کی معصومیت پر قربان جائیے کہ ہندوں اور سکھوں کو بھی آلو گوشت کھلا رہے تھے . اگر ہماری ثقافت اور ثقافتی ورثہ ایک ہے . زبان ایک ہے . سب آلو گوشت کے رسیا ہیں . تو پھر واقعی ایک علیحدہ ملک کی ضرورت نہ تھی .
میاں صاحب کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو میاں صاحب اس وقت کسی ہندو بنیے کی جوتیاں صاف کر رہے ہوتے . نہ وہ وزارت عظمیٰ کے مزے لوٹ سکتے اور نہ راۓ ونڈ محل اور نہ چھیالیس فیکٹریوں کے مالک ہوتے ؟؟؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment