Monday 30 July 2018

مولوی صاحب کا کیا ہو گا ؟

قومی اسمبلی کی دونوں نشستیں ہارنے کے بعد مولوی فضل الرحمن اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں . ایک خود ساختہ اے -پی -سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے جناب نے جو گفتگو کی . وہ کسی سیاسی لیڈر کے بجاۓ ایک گلی محلے کے ٹھگ کا سا لہجہ تھا . جناب نے جو بھڑکیں ماری آئیں ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں .
پورے اتفاق راۓ سے انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہیں .
ملک میں دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلائیں گے .
ہم ان کو ایوان میں داخل نہیں ہونے دیں گے .
جمہوریت کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے .
25 جولائی کا انتخاب عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ہے .
سب کا اتفاق ہے  حلف نہیں اٹھائیں گے .
ہم احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے .
ڈاکوؤں کو   ایوان  میں داخل نہیں ہونے دیں گے .
ہماری جمہوریت کیلئے جدوجہد ہے .
ہم دیکھیں گے یہ پارلیمنٹ کیسے چلے گی .
جہاں تک حلف نہ اٹھانے کا تعلق ہے . اس غبارے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے آج ہوا نکال دی ہے .
دونوں جماعتیں پارلیمنٹ کا حصہ ہونگی . اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں . مولوی صاحب ماضی کی طرح کوشش ضرور کریں گے کہ انھیں کچھ ہڈی مل جاۓ . لیکن اس مرتبہ جناب کی جھولی خالی رہے گی !!!!
1988، سے  2018،   تک مولوی صاحب پیپلز پارٹی ،   ن   لیگ ،   ق  لیگ ،   سب سے حصہ وصول کرتے رہے . 
لیکن اب پاکستان تحریک انصاف جناب کو لوٹ مار کی اجازت نہیں دے گی . یہی دکھ ہے جس نے مولوی صاحب کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں . خیبر پختون خوا کے عوام نے مولوی صاحب کو مسترد کر کے انھیں یہ پیغام دے دیا ہے کہ اب وہ ماضی کا حصہ ہیں . پاکستانی سیاست میں اب جناب کی واپسی کا کوئی امکان نہیں !!!!   
انتخابی نتائج مسترد کرنے کا اختیار صرف پاکستانی عوام کو ہے . آپ کون ہوتے ہیں نتائج نہ ماننے والے ؟
آپکی کی ساری بھاگ دوڑ پرمٹ اور عہدے لینے کیلئے ہوتی تھی  . خدا را جمہوریت کو بدنام نہ کریں .
ہاں دل پشاوری کرنے کیلئے جناب کو پنجابی فلموں کے ولن کی طرح بڑھکیں مارنے کی پوری اجازت ہے !!!!

No comments:

Post a Comment