Sunday 9 March 2014

! دجلہ کے کنارے

حضرت عمر  فاروق نے فرمایا تھا . اگر دجلہ کے کنارے ایک کتا بھی بھوک سے مر گیا تو عمر سے باز پْرس ہو گی .....
اس مملکت خدا داد پاکستان میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں . والدین اپنے بچوں کو بھوک کے خوف سے بیچ رہے ہیں . مائیں اس خوف سے اپنے معصوم بچوں کو قتل کر رہی ہیں کہ ان کی اذیت ان کے لیے نا قابل برداشت ہو رہی ہے . جبکہ دوسری طرف حکمران طبقہ اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے ،بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کر رہا ہے . اپنے محلوں کی دیواریں بلند سے بلند تر کرتا چلا جا رہا ہے . اسکے ساتھ ساتھ عوام کی خدمت کے نعرے بھی لگا ے جا رہے ہیں . لیکن عمل اسکے بر عکس ہے .
جتنے وسائل پاکستان میں مقتدر حلقوں اور ان کے رہائشی علاقوں کی حفاظت پر خرچ کیے جا رہے ہیں . ان وسائل سے یقینا لاکھوں غریب خاندانوں کے لیے ،دو وقت کی روٹی کا آسانی سے انتظام ہو سکتا ہے . لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کون کرے گا .

برٹرنڈ رسل برطانوی دانشور لکھتے ہیں ، جب تک حاکم  آسائش کی زندگی گزار رہے ہیں ، انھیں کیا پڑی ہے کہ اپنے غلاموں کی حالت سنوارنے کے متعلق سوچیں !!!!
پاکستان میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے . حکمران آسائش کی زندگی گزار رہے ہیں . انھیں اور ان کے بچوں کو روٹی ،کپڑا  اور مکان کا کوئی مسلہ نہیں ہے . جب یہ ان کا مسلۂ ہی نہیں ، تو انھیں اس بارے میں فکر مند ہونے کی کیا ضرورت ہے ؟
کسی بھی ملک یا معا شرے میں -سب سے پہلا سوال ،ضروریات زندگی کے بارے میں یہ ہے ، کہ افراد کی بنیادی ضرورتیں کیا ہیں  اور انکی فراہمی کا ذمہ دار کون ہے . ابن حزم اندلسی اس ضمن میں لکھتے ہیں کہ بنیادی ضرورتیں تین ہیں .
* روٹی ...
ایسی غذا جو مملکت کے عام افراد کی روز مرہ کی غذائی ضروریات کی  ضمانت فراہم کرے .
 کپڑا ...
ایسا لباس .جو گرمی ،سردی میں انسانی جسم کو تحفظ فراہم کرے .
* مکان ...
 ایسا مکان ( رہائش ) جو بارش ،موسم کے  سرد و گرم سے محفوظ رکھے  اور محل و قو ع کے لحاظ سے راہ گیروں کی نظروں سے محفوظ ہو .
علامہ زمحشری لکھتے ہیں . رہائش ،لباس ،روٹی اور پانی وہ بنیادی ضرورتیں ہیں . جن کے بغیر انسانی زندگی کی تکمیل نا ممکن ہے .
ان بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ،کسی بھی مملکت کی اولین ذمہ داری ہے . اگر کوئی حکومت  اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ برہ نہیں ہوتی . تو اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں . عوام کا فرض ہے کہ ایسی حکومت کو اقتدار سے محروم کر دیں ، کیونکہ وہ اپنا بنیادی فرض ادا کرنے میں ناکام رہی ہے . 
ابن حزم اندلسی لکھتے ہیں .کہ مملکت کا نادار طبقہ ،بھوک ،ننگ اور موت کا جب بھی شکار ہوا ہے . تو اس کا بنیادی سبب سرمایہ دار ٹولے کا وجود بنا ہے . کیونکہ یہ ٹولہ معیشت کے وسائل پر قابض ہو کر سب کا راستہ روک لیتا ہے .
وسائل معیشت ،میں سب سے بڑا اور اہم ذریعہ زمین ہے .زمین کسی بھی فرد کی ذاتی ملکیت نہیں ہو سکتی .
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ الله کریم نے رزق کے تمام اسباب  و  ذرایع  مثلا ، زمین ،ہوا ، پانی ، ہر قسم کی معدنیات ،موسموں کے تغیر   انسان کی پیدائش سے کروڑوں سال پہلے پیدا  فرما دئیے تھے
الله  کریم کا فرمان ہے .
الله وہی ہے . جس نے زمین اور اسکی ہر   پیداوار کو تم سب کی مشترکہ میراث قرار دیا ہے . البقرہ -29
جو چیز سب کی مشترکہ میراث ہو . اس پر غاصبانہ قبضہ جمانا ،قانون اور اخلاق کی نظروں میں جرم ہے . جو ایسا کرتا ہے . وہ لٹیرا ہے . لٹیروں سے لوٹا ہوا مال برآمد کرنا اور حق داروں کو ان کا حق پہنچانا ، حکومت کا فرض ہے . بشرطیکہ  حکومت خود ہی لٹیروں کی نہ ہو ....

No comments:

Post a Comment