Monday 10 March 2014

! نا اہل حکومتیں ،کرپٹ نوکر شاہی ،بے پروا سیاست دان

وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر محترمہ شرمیلا فاروقی نے تھر پارکر میں قحط سالی کی وجہ سے 200 سے زائد بچوں کی ہلاکت کی خبر پر اپنے بیان میں فرمایا کہ میڈیا نے غلط ا عدادو شمار دئیے ہیں . انکے بقول صرف 43 بچے ہلاک ہوۓ . وہ بھی بھوک کی وجہ سے نہیں بلکہ مختلف بیماریوں کے با عث . آپ مزید فرماتی ہیں کہ تھر میں یہ سب کچھ آج سے نہیں ہو رہا بلکہ تھر پارکر میں دو سال سے قحط سالی جاری ہے . اس سال سردی زیادہ پڑنے کی وجہ سے بچوں میں نمونیہ کی وبا پھوٹ پڑی . جس کی وجہ سے زیادہ اموات ہوئیں .
محترمہ کے بقول دو سال سے تھر کے لوگ مشکلات کا شکار ہیں . لیکن حکومت سندھ دو سال سے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی ہے . کیا اسی کو نا اہلی اور بے پروائی نہیں کہتے ؟
حکومت سندھ . سندھ فیسٹیول پر کروڑوں روپے خرچ کر سکتی ہے . لیکن تھر کے بھوکے ،ننگے عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست نہیں کر سکتی . ویسے بھی قائم علی شاہ صاحب کو وزیر اعلیٰ کے منصب پر زرداری صاحب نے فائز کیا ہے . سندھ کے غریب عوام نے نہیں . اس لیے وہ عام غریب لوگوں کے لیے کیسے کوئی کار خیر سر انجام دے سکتے ہیں .
پاکستان میں حکومتوں کا ہمیشہ یہ وطیرہ رہا ہے . کہ کسی بھی کوتاہی ،نا اہلی  ،بے پرواہی کا نزلہ چھوٹےاہل کاروں پر گرتا ہے . اس بار بھی سندھ میں ایسا ہی ہوا ہے . تھر پارکر میں چند سرکاری اہل کار معطل کیے گیے . جن کو کچھ عرصہ گزارنے کے بعد پھر بحال کر دیا جا ے گا . حکومت سندھ کوئی بھی ذمہ داری نہیں لے گی . کیونکہ یہ ان کا کام ہی نہیں . غریب عوام کے لیے صرف اور صرف خوشنما نعرے ہیں . وہ بھی عوام کا دل خوش کرنے کیلئے انتخابات سے پہلے لگاۓ جاتے ہیں . ویسےبھی حکمرانوں کے بچے تو ہر قسم کی آفت سے محفوظ ہیں . غریب عوام کے بچے اگر بھوک ،ننگ اور بیماری سے مرتے ہیں . تو اس میں حکمرانوں کا کیا قصور ہے ؟
پاکستان میں خود ساختہ ماہرین معاشیات اکثر غریبوں کو ہی مورود الزام ٹھراتے کہ غریب بچے زیادہ پیدا کرتے ہیں . اس لیے اگر ان میں سے چند زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں تو اس میں حکومتوں ، سیاستدانوں ، سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کا کیا قصور ہے .
مغرب کو بھی مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر بہت تشویش ہے . نظام سرمایہ داری ابھی تک مسلمانوں کی آبادی پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے . شائد اسی لیے اکثر مسلم ممالک میں دہشت گردی اور مذہبی منافرت کو ہوا دی جا رہی ہے ؟
پاکستان ٹائمز کی دسمبر 2013 ، اور ایکسپریس ٹریبون کی جنوری 2014 ، کی رپورٹوں کے مطابق سندھ حکومت کے گوداموں سے تقریبآ 64000 ، ہزار گندم کی بوریاں چوری ہوئیں . ہزاروں بوریاں ایسی تھیں جن میں سے گندم نکال کر ان میں بھوسہ اور مٹی بھر دی گئی .آج تک نہ کسی کے خلاف کوئی کاروائی ہوئی نہ کوئی پکڑا گیا . ایسا نظر آتا ہے . کہ حکومت کے گوداموں سے گندم تو چوری ہو سکتی ہے . لیکن غریبوں میں تقسیم نہیں کی جا سکتی !!!!!!!

No comments:

Post a Comment