Tuesday 4 March 2014

. مزار قائد کی بے حرمتی

زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے . جس میں ہم بحثیت قوم ذلت ، گمراہی ، بے شرمی ، لالچ  اور  ہوس  کی انتہائی  گہرایوں  میں نہ  گر  چکے ہوں .  رشوت ، چور بازاری ، قومی  خزانے کی لوٹ مار ، اختیارات  کا ناجائز  استعمال ،  کھانے پینے کی اشیا  اور  ادویات  میں ملاوٹ - جیسے جرائم ہمارا  روزمرہ  کا معمول بن چکا ہے .  ایسا  نظر  آتا  ہے . کہ  ہمیں اپنے انجام کی کوئی پروہ  نہیں ! جبکہ   دوسری  طرف ،ہماری حکومت کی ترجیحات  ، صرف اور صرف  اپنے اقتدار کا دوام اور کم سے کم  عرصے میں زیادہ  سے زیادہ  مال  جمع  کرنا  ہے .

یہ تمام معاملات  تکلیف دے ہیں . لیکن جس خبر نے انتہاہی  دکھ  دیا وہ  مزار  قائد  کی  بے  حرمتی  تھی .  کیا کوئی قوم اتنا بھی گر سکتی ہے .  کہ جس جگہ وہ  شخصیت  دفن ہے . جس نے ہمیں آزادی جیسی  نعمت سے سرفراز کیا ، انگریز کی  غلامی سے نجات دلائی ، اس کے مزار کو  اپنی ہوس  رانی کے لیے استعمال  کرے .  تف ہے ان لوگوں پر  جنھیں اپنے منہ  پر کالک ملنے کے لیے اور کوئی جگہ نہ ملی  اور مزار کی انتظامیہ پر  جو حرام کمانے کے لیے ، مزار قائد  کو  کرایے  پر دینے کے دھندے میں ملوث ہیں .  مقتدر حلقوں سے یہ کہنا   کہ ان   لوگوں کو  قرار واقعی سزا دی  جاۓ ، ایسا ہی ہے . جیسے  گدھوں  سے یہ توقع  رکھنا کو وہ  مردار  کھانا چھوڑ  دیں .

محترم اقرار .ان کی ٹیم اور  اے ، آر ، واے  کی  انتظامیہ تحسین  کی مستحق ہے . جو اپنی جان مشکل میں ڈال کر  معاشرے کے ناسوروں کو بے نقاب کر رہے ہیں . الله کریم ان سب کو اپنی حفظ و  امان میں رکھے ..........

No comments:

Post a Comment