Sunday, 24 August 2025

!تاریخ کا سبق

ایک جاپانی کہاوت ہے کہ ،
کوئی مشین ہو ،کوئی گھر یا کوئی تعلق ،انکی دیکھ بھال کرنا ہمیشہ کم خرچ ہوتا ہے .با نسبت انکی مرمت کے !
جس چیز کی آپ دیکھ بھال نہیں کرتے .آخر کر آپ اسے کھو دیتے ہیں .
 جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے .ہمارا وطیرہ یہ ہی رہا ہے .ہم نے کسی ادارے ، کسی عمارت ،کسی قاعدے ،کسی قانون کی دیکھ بھال نہیں کی ؟ ہمیں جو کچھ انگریز سے بنا بنایا ملا تھا .ہمارے خود ساختہ لیڈروں نے اسے بھی تباہ و برباد کر کے رکھ دیا .اس بربادی کا سہرا کسی ایک شخصیت کے سر نہیں جاتا .یہ اجتماہی خود کشی تھی اور آج تک ہو رہی ہے .اس ظلم میں سیاست دان ،نوکر شاہی ،نواب ، جاگیردار ،پیر ،سرمایادار ،مذہبی موقع پرست اور سب سے بڑھ کر فوج شامل تھی اور آج بھی ہے .
یہ سب کچھ کیا گیا ،قومی سلامتی کے نام پر ؟   ان عقل مندوں کے خیال میں قوم اور قومی سلامتی دو الگ الگ چیزیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ آج اٹھتر سالوں بعد بھی قوم ،ظلم و انصافی ،بھوک اور غربت کی چکی میں پس رہی ہے .جبکہ قومی سلامتی کا نعرہ مستانہ لگانے والے ،دولت کے انبار اکھٹے کرتے نہیں تھک رہے اور انکی اولادیں ،یورپ ،امریکہ ،کینیڈا اور آسٹریلیا میں عیاشی کر رہی ہیں .ان جونکوں کے خیال میں قومی سلامتی سے مراد انکی اور انکی آنے والی نسلوں کی سلامتی ہے . جبکہ عوام اسلئیے غریب ہے .(بقول مولوی کے ) کہ یہ خدا کی مرضی ہے .انکا خدا ،چوروں ،ڈاکوؤں ،لٹیروں ،ملاوٹ کرنے والوں ، منشیات فروشوں اور رشوت خوروں کو بے حساب دیتا ہے ؟  کیونکہ (بقول انکے )غریبوں کو ان سے سوال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں .انھیں تقدیر پر راضی با رضا رہنا چاہیے .
کارل مارکس نے کہا تھا . کہ مذہب غریبوں کیلئے افیون ہے !   اسکی دلیل یہ ہے کہ ہمیشہ طاقتوروں نے 
مذہب کو غریبوں کو قابو کرنے کیلئے ،ایک تسکین آور دوا کے طور پر استعمال کیا ہے .اس  کام کیلئے مذہبی 
رہنما ہراول دستے کی طرح طاقتوروں کی راہ ہموار کرتا ہے اور اپنا حصہ وصول کرتا ہے .اس فرعونی گٹھ جوڑ 
کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو مذہبی نشہ سے سلاۓ رکھا جاۓ .تاکہ وہ زندگی کی تلخ حقیقتوں پر غور و فکر نہ کر سکیں .اور اپنے معاشی ٠ معاشرتی حالات کو بہتر بنانے کیلئے ، اپنے جائز حقوق کیلئے جدوجہد سے باز رہیں . 
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی عوام اپنی حالت سنوارنے کیلئے اٹھتے ہیں .اشرافیہ کا اسلام خطرے میں آ جاتا ہے .مولوی اشرافیہ کے اشارے کا منتظر رہتا ہے .اشارہ ہوتے ہی مدرسے کے معصوم بچوں کو لیکر سڑک پر نکل آتا ہے اور اپنے اور اشرافیہ کے پیٹ کو لاحق خطرے کے آگے مذہب کا بند باندھنے کا ڈونگ رچاتا ہے .ایک طرف کہتا ہے کہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں .اور دوسری طرف ظلم کرنے والوں کا ساتھ دے کر لوگوں کو ظلم کے خلاف اٹھنے سے روکتا ہے .
اسلام دین ہے مذہب نہیں .دین اپنا نفاز چاہتا ہے .الله کی کبریائی دین کے ذریعے ہی قائم ہو سکتی ہے .مولوی کے خود ساختہ مذہب کے ذریعےنہیں .یہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے .مذہب کی وجہ سے ہی مسلمان تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں .اشرافیہ (سرمایہ دار ،جاگیردار ،حکمران اور مولوی )یہ سب ایک مافیا ہیں .اسلام ،قومی سلامتی ،پاکستان یہ صرف کھوکھلے نعرے ہیں .جن کو یہ لوگ اپنے اور صرف اپنے مفادات کے تحفظ کے لئیے استعمال کرتے ہیں . ان سب کے خلاف جدوجہد ہمارا (عوام پاکستان ) کا حق ہے .

Tuesday, 19 August 2025

!کون سی ریاست

مشاہد حسین سید کسی تعارف کے محتاج نہیں .صحافی ،دانشور ، لکھاری،سیاست دان  اور نہ جانے کیا کیا ہیں .
آپ فرماتے ہیں کہ فوج کمزور ہونے سے ریاست تباہ ہو جاتی ہے .جناب نے یہ نہیں بتایا کہ کون سی ریاست ؟ اگر انکی مراد ریاست پاکستان ہے تو عرض ہے کہ اس ریاست کی تباہی تو اسی وقت شروع ہو گئی تھی .جب نوکر شاہی نے ،جاگیرداروں ،نوابوں ،پیروں ،مذہبی موقع پرستوں ،عدلیہ اور فوج کے ساتھ مل کر قائد اعظم کے پاکستان پر قبضہ کر لیا تھا . شروع دن سے انھوں نے پاکستان کو اسی طرح چلایا جس طرح انگریز بہادر چلا رہا تھا .یعنی عوام کو کوئی حقوق حاصل نہ تھے .جبکہ اشرافیہ کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی حاصل تھی .
آج بھی عوام کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی .اس فرعونی مافیا نے پاکستان کے تمام وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے .انکے لئیے قومی خزانے کا شاہی دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے .جبکہ عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں .
سید صاحب نے گھاٹ گھاٹ  کا پانی پیا ہوا ہے . سچ سے اتنا ہی ڈرتے ہیں جتنا ،کوا غلیل سے ڈرتا ہے .فوج کمزور ہونے سے کبھی کوئی ریاست تباہ نہیں ہوئی .ریاستیں تب تباہ ہوتی ہیں. جب آئین و قانون کو طاقت وار موم کی  ناک بنا دیتے ہیں .جب ظلم و نا انصافی کا بازار گرم ہوتا ہے .جب کرپٹ ٹولے حکمران بنا دئیے جاتے ہیں .جب لوٹ مار کو ادارے اپنی طاقت سے جائز بنا دیتے ہیں .جب عدالتیں کمزور کو انصاف دینے کی بجاۓ ظالم کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتی ہیں . اور جب مشائد حسین جیسے لوگ سچ کیلئے کھڑے ہونے کی بجاۓ .طاقت وار کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں .اس وقت ریاست دم توڑ دیتی ہے .سوویٹ یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے .سید صاحب کو  شائد سوویٹ یونین کا بکھرنا یاد نہ ہو ...

Sunday, 17 August 2025

!سوچیں-غور کریں اور مثبت عمل کریں

زندگی کا المیہ یہ ہے کہ ہم جلدی بوڑھے ہو جاتے ہیں .لیکن ہمیں عقل دیر سے آتی ہے .
اپنی غلطیوں اور نا کامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنا زیادہ آسان ہوتا ہے .
ایمان داری ایک بہت قیمتی تحفہ ہے .کم ظرف اور چھوٹے لوگوں سے  اسکی توقع مت رکھیں .
مشکل یہ ہے کہ لوگ دو نمبر لوگوں کی عزت کرتے ہیں اور صاحب کردار لوگوں سے نفرت .
ایک بیج جو مٹی سے ڈرتا ہو .کبھی بھی درخت نہیں بن سکتا .تن آسانی ترقی کی دشمن ہوتی ہے .
ہمیشہ امید کو خوف پر ترجیح دیں .کیونکہ امید آپکو حوصلہ دیتی ہے .آپکا راستہ روشن کرتی ہے .اور راستے کی رکاوٹوں کو مواقوں میں تبدیل کرتی ہے .
دل کا سکون آپکی پہلی ترجیح ہونا چاہئیے .
کچھ لوگ کبھی بھی آپکی کامیابی پر خوش نہیں ہونگے .کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ آپکی کامیابی انکی نا کامی ہے .
مسکراہٹ بجلی کی طرح ہے .اور زندگی ایک بیٹری !جب آپ مسکراتے ہیں تو بیٹری چارج ہوتی ہے .اسطرح ایک خوشگوار دن کی ابتدا ہوتی ہے .اسلئیے مسکراتے رہیں .
ایک دوسرے کو تباہ و برباد کرنے کی بجاۓ . آگے بڑھنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں .یہی زندگی ہے 
جب آپ اندر سے خوش ہوں تو دنیا کی ہر چیز خوبصورت لگتی ہے .