Saturday 27 June 2015

سعودی عرب تبدیلیوں کی زد میں ؟

پچھلے مہینے تک سعودی عرب - چین کو خام تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا .لیکن اب یہ صورت حال  تبدیل ہو چکی ہے . جون 2015 سے روس، چین کو خام تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے . چین کی روس سے تیل کی درآمد میں مئی 2015, میں %20 اضافہ ہو چکا ہے ،جبکہ اسی دوران چین کی ،سعودی عرب سے خام تیل کی درآمد میں %43 کمی ہوئی ہے .
روس سے خام تیل کی درآمد میں اس اضافے کی بنیادی وجہ ،دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والا وہ اگریمنٹ ہے جس کے تحت چین ،خام تیل کی ادائیگی اپنی کرنسی میں کرے گا .اسی طرح روس بھی چین سے سامان کی درآمد کی ادائیگی روسی کرنسی روبل میں کرے گا . تیل کی بین الاقوامی تجارت امریکی ڈالر میں کی جاتی ہے .
سعودی عرب نے 1973 میں امریکہ سے ایک ایگریمنٹ کیا تھا .جس کے تحت سعودی عرب اپنے تیل کی تجارت صرف امریکی ڈالر میں کرے گا اور اس کے بدلے میں امریکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھا ۓ گا . آج تک وہ انتظام اسی طرح چل رہا ہے . ساری دنیا میں نہ صرف تیل بلکہ تمام تجارت امریکی ڈالر میں کی جاتی ہے . اس نظام میں سب سے زیادہ فائدہ امریکہ کو ہوتا ہے . امریکی حکومت جتنے مرضی کاغذ کے نوٹ پرنٹ کر لے .اسے افراط زر کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا . بین الاقوامی تجارت پر امریکہ کا مکمل کنٹرول ہے . اس امریکی بالا دستی سے نجات کیلئے روس ،چین اور Bricks تنظیم کے دوسرے اراکین ایک متبادل مالیاتی نظام کے قیام کیلئے کام کر رہے ہیں . روس اور چین کے درمیان مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اگریمنٹ اس جانب پہلا قدم ہے . روس ،بھارت کے درمیان بھی اسی قسم کا ایک اگریمنٹ ہونے جا رہا ہے .
روس اور چین کے درمیان ہونے والے اس اگریمنٹ نے سعودی عرب کو ایک مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا ہے . اگر سعودی عرب چینی مارکیٹ دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چینی کرنسی قبول کرنی پڑے گی . اہم سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ، سعودی عرب کو اسکی اجازت دے گا . کیونکہ اگر سعودی عرب ایسا کرتا ہے تو لا محالہ تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک کو بھی ایسا کرنا پڑے گا . جو امریکہ کبھی بھی نہیں چا ہے گا .
صدام حسین نے 2000, میں یورو کرنسی  میں عراقی تیل بیچنا شروع کیا تھا . صدام حسین کے اس اقدام کے بحد ہی ان کی حکومت کے خاتمے پر امریکہ نے کام شروع کیا تھا . لیبیا کے سابق صدر قدافی بھی امریکی ڈالر کے بجاۓ سونے کے بدلے تیل کی تجارت کے بارے میں سوچ رہے تھے . جس کی وجہ سے انھیں نہ صرف اپنی حکومت بلکہ اپنی جان سے بھی جانا پڑا ؟
سعودی حکمرانوں نے بھی اگر امریکی ڈالر سے جان چھڑانی چاہی تو انھیں صدام حسین اور قذافی کا انجام سامنے رکھنا ہو گا . ورنہ  سعودی عرب میں بھی حکومت کی تبدیلی اور جمہوریت کے فروغ کا منصوبہ شروع ہو سکتا ہے .

No comments:

Post a Comment