پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور قانون کی نظر میں امیر ،غریب کی برابری کا اندازہ کے -پی -کے میں ,ANP کے سابق وزیر میاں افتخار کی گرفتاری اور اس پر ہونے والی تنقید سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے . سابق صدر زرداری ،وزیر اعظم نواز شریف اور ملک کے تمام بڑے و چھوٹے سیاسی لیڈروں نے اور خود ساختہ دانشوروں نے ان کی گرفتاری پر دل کھول کر شور مچایا . ایسا لگتا تھا جیسے پاکستان میں کوئی انہونی ہو گئی ہے . پولیس کو جرات کیسے ہوئی کے اس نے ایک سیاست دان کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ ہتھکڑی بھی لگائی ؟
پاکستان کے عوام اسی سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ ہمارے لیڈروں کی نظر میں قانون کی کیا وقعت ہے . پولیس کسی غریب کو بے گناہ پکڑ کر لے جاۓ ،اس پر تشدد کرے ،اسے گالیاں دے اسے جان سے بھی مار دے . کسی لیڈر ،کسی دانشور کو کوئی پروہ نہیں . لیکن پولیس کسی سیاستدان کو چاہے وہ قصور وار ہی کیوں نہ ہو اگر پکڑ لے تو یہ ان کو گوارہ نہیں ؟
وزیر اعظم نے فرمایا کہ سیاسی لیڈروں کے خلاف کروائی میں احتیاط سے کام لیا جاۓ . سابق صدر آصف علی زرداری فرماتے ہیں کہ میاں افتخار کے خلاف کروائی ،انتقامی ہے . وزیر داخلہ نے میاں صاحب کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا . سب سے تلخ بیان اسفند یار ولی صاحب کا تھا . آپ فرماتے ہیں کہ میاں افتخار کے خلاف جو کیا گیا . اس کا سود سمیت بدلہ لیں گے . سب کے ردعمل سے ایسا لگتا ہے جیسے
سیاست دان کوئی آسمانی مخلوق ہیں . عام آدمی کے خلاف پولیس ،جرائم پیشہ لوگ جو مرضی کرتے رہیں .سیاست کے خداؤں کو کوئی فرق نہیں پڑتا ؟ سندھ میں عام لوگ بھوک اور پیاس سے مرتے رہیں ،کراچی میں ہر روز 8,10 لوگ ٹارگٹ کیلنگ کا نشانہ بنتے رہیں . زرداری صاحب کو کوئی پرواہ نہیں ؟
پاکستان کے عوام کو جاگنا ہو گا ورنہ اسی طرح ان کی لاشوں پر سیاست ہوتی رہے گی . اسی طرح بیان بازیاں ہوتی رہیں گی لیکن عوام کی حالت نہیں بدلے گی ؟؟؟
پاکستان کے عوام اسی سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ ہمارے لیڈروں کی نظر میں قانون کی کیا وقعت ہے . پولیس کسی غریب کو بے گناہ پکڑ کر لے جاۓ ،اس پر تشدد کرے ،اسے گالیاں دے اسے جان سے بھی مار دے . کسی لیڈر ،کسی دانشور کو کوئی پروہ نہیں . لیکن پولیس کسی سیاستدان کو چاہے وہ قصور وار ہی کیوں نہ ہو اگر پکڑ لے تو یہ ان کو گوارہ نہیں ؟
وزیر اعظم نے فرمایا کہ سیاسی لیڈروں کے خلاف کروائی میں احتیاط سے کام لیا جاۓ . سابق صدر آصف علی زرداری فرماتے ہیں کہ میاں افتخار کے خلاف کروائی ،انتقامی ہے . وزیر داخلہ نے میاں صاحب کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا . سب سے تلخ بیان اسفند یار ولی صاحب کا تھا . آپ فرماتے ہیں کہ میاں افتخار کے خلاف جو کیا گیا . اس کا سود سمیت بدلہ لیں گے . سب کے ردعمل سے ایسا لگتا ہے جیسے
سیاست دان کوئی آسمانی مخلوق ہیں . عام آدمی کے خلاف پولیس ،جرائم پیشہ لوگ جو مرضی کرتے رہیں .سیاست کے خداؤں کو کوئی فرق نہیں پڑتا ؟ سندھ میں عام لوگ بھوک اور پیاس سے مرتے رہیں ،کراچی میں ہر روز 8,10 لوگ ٹارگٹ کیلنگ کا نشانہ بنتے رہیں . زرداری صاحب کو کوئی پرواہ نہیں ؟
پاکستان کے عوام کو جاگنا ہو گا ورنہ اسی طرح ان کی لاشوں پر سیاست ہوتی رہے گی . اسی طرح بیان بازیاں ہوتی رہیں گی لیکن عوام کی حالت نہیں بدلے گی ؟؟؟
No comments:
Post a Comment