Friday 19 May 2017

امریکہ میں ایسا نہیں ہوتا ؟

کل جی ایچ کیو میں "دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نوجوان نسل کے کردار" کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوۓ . جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملک میں خراب طرز حکمرانی اور انصاف نہ ہونے سے نوجوان استحصال کا شکار ہو جاتے ہیں . گو انھوں نے اور بھی بہت سی باتیں کیں ، لیکن ان کے خراب طرز حکمرانی کے بیان پر آج سارا دن کافی لے دے ہوتی رہی ....
ٹی . وی پر برجمان اکثر دانشور چیف کے خراب طرز حکمرانی کی نشاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے . ان کا خیال تھا کہ چیف صاحب کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا . اکثر کی تان اس پر ٹوٹی کہ امریکہ میں تو ایسا نہیں ہوتا .... ہم یہ سمجنے سے قاصر ہیں کہ ہمارے دانشور اپنے ملک پاکستان کا مقابلہ ، دفاعی اداروں کے کردار کے معاملے میں امریکہ سے کیوں کرنا شروع کر دیتے ہیں .... یہ درست ہے کہ امریکہ میں سیکورٹی ادارے اپنی حکومت کو طرز حکمرانی کے بارے میں لیکچر نہیں دیتے !!!!
لیکن امریکہ میں حکمران ، قومی خزانے کی لوٹ مار بھی نہیں کرتے اور نہ سرکاری اہلکاروں کو لوٹ مار کی اجازت دیتے ہیں ....
ابرہام لنکن 1861, میں امریکہ کے صدر منتخب ہوۓ . جب وہ اور ان کی فیملی قصر صدارت میں (White house) منتقل ہوۓ . تو ان کی بیوی نے وائٹ ہاؤس کی تزئین و آرائش پرمقررہ حد سے  (16000) ہزارڈالر زیادہ رقم خرچ کر دی .اس پر امریکی وزارت خزانہ نے صدر ابراہام لنکن کو ایک خط لکھا کہ آپ کی بیگم نے اتنی رقم حد سے زیادہ خرچ کی ہے . براۓ مہربانی یہ رقم ادا کریں ورنہ یہ رقم آپ کی تنخواہ سے کاٹ لی جاۓ گی . صدر صاحب نے وہ رقم ادا کی ....
جارج بش جونیر کی صدارت کی مدت ختم ہونے سے صرف دو ہفتے پہلے وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے وائٹ ہاؤس کیلئے نئی کراکری (برتن ) خریدی . اس سے پہلے جو برتن استعمال ہو رہے تھے . وہ 1982، میں صدر ریگن کے زمانے میں خریدے گے تھے ....
براک ابامہ نے صدارت چھوڑنے سے پہلے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب وہ چھٹیوں پر جاتے تھے تو تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھے .... ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ امریکہ سوپر پاور اور دنیا کا امیر ترین ملک ہے ....
اب ذرا اپنے ملک خدا داد پاکستان میں طرز حکمرانی پر نظر ڈالتے ہیں .. وزیر اعظم پاکستان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ (جاتی عمرا ) کے گرد دیوار بنوانے پر 70 کروڑ روپے قومی خزانے سے خرچ کیے ... وزیر اعظم صاحب نے اسے اپنا کیمپ آفس قرار دیا ہے . اس کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں ...
قرضوں پر چلنے والے ملک کے صدر کی رہائش گاہ پر ایک سال میں 55 کروڑ روپے خرچ کیے گے .... ہمارے صدر صاحب نے بیرونی دوروں پر 62 لاکھ روپے صرف ٹپ دی ...
پنجاب کے وزیر آ علی کے لاہور میں چار گھر ہیں . وزیرآ علی صاحب نے ان چاروں گھروں کو ، اپنے کیمپ آفس کا درجہ دیا ہوا ہے . ان کے تمام اخراجات بھی پنجاب کے سرکاری خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں .....   
 اس کو کیا کہا جاۓ گا ... کیا یہ بہت ا علی طرز حکمرانی ہے .. یا یہ لوٹ مار ہے ؟؟؟
ووٹ لینے کے بعد عوام کی تو کوئی سنتا نہیں ، کیا کسی اور کو بھی ان خرابیوں کی نشاندہی نہیں کرنی چاہیے ؟؟؟؟
امریکہ میں اگر ویسا نہیں ہوتا تو ایسا بھی نہیں ہوتا !!!!!!

No comments:

Post a Comment