Sunday, 6 January 2019

اتنا شور اور واویلا کیوں ؟

پاکستانی سیاست کا پرانا وطیرہ ہے کہ جب بھی  بد عنوانی ،  چوری ،   لوٹ مار اور منی لانڈرنگ کے خلاف کوئی کاروائی  کی جاتی ہے . اپوزیشن اور وہ تمام لوگ جو حرام کی کمائی پر عیاشی کر رہے ہوتے ہیں . انکی جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے . جس طرح آج کل پی پی ،   نواز لیگ کے ساتھ ساتھ مولوی فضل الرحمان کی جمہوریت  ( جو کے اصل میں لوٹ مار ہے ) خطرے کی دوہائی دے رہی ہے . 
پاکستانی عوام کی اکثریت اس بات سے آ گاہ ہے کہ  ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں . خطرے میں لوٹ مار اور نا جائز دولت ہے . اور اسکے ساتھ ساتھ انہیں خطرہ ہے کہ وہ اب کبھی بھی اقتدار میں شائد واپس نہ آ سکیں !!
پچھلے 30،   سالوں میں تین تین بار اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود پی .پی اور نواز لیگ کے پاس عوام کو دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں . جب سوال کیا جاتا ہے کہ دونوں جماعتوں نے پاکستان کے عوام کے لیے کیاکارنامے سر انجام دئیے ہیں . تو جواب آتا ہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا . حالانکہ کام انھوں نے خود نہیں کیے . یہ  خود  ایک دوسرے کے خلاف سازش کرتے رہے . ایک دوسرے پر بد عنوانی اور لوٹ مار کے الزامات لگاتے رہے . اور ساتھ ساتھ اپنی ذاتی دولت میں اضافہ کرتے رہے . سرے محل اور ایون فیلڈ اسی دور کی یاد گاریں ہیں . لاہور میں زرداری ہاوس اور جاتی عمرا محل بھی اسی دور کی لوٹ مار کے نشان ہیں . 
صوبہ سندھ میں پی .پی کی یہ تیسری لگاتار حکومت ہے . ان گیارہ سالوں میں سندھ میں انھوں نے سندھی عوام کی کیا خدمت کی ہے ؟   کوئی ایک ایسا کام جس سے غریب سندھی عوام کا کوئی بلا ہوا ہو . کوئی نیا سکول ، کوئی نیا ہسپتال ،  عوامی فلاح کا کوئی ایک ادارہ ؟؟؟؟؟  کوئی بھی نہیں .  جب بھی ان سے پوچھا جاتا ہے . جواب میں کہتے ہیں . بھٹو اور بے نظیر نے اپنی جان قربان کی !!!!
ہمارا سوال ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے عوام کیلئے اپنی جان قربان کی یا  زرداری اینڈ کمپنی 
کی لوٹ مار کیلئے ؟؟؟؟   کیونکہ ان دونوں کی قربانی سے پاکستان کے عوام کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا . ہاں زرداری اور اسکے حواریوں نے سات براعظموں میں اپنی جائیدادیں ضرور بنا لی ہیں .....
یہی حال نواز لیگ کا ہے . انکے پاس نواز شریف کی جلاوطنی ،   پنڈی لاہور موٹر وے ،   پنجاب کے تین شہروں میں میٹرو بس اور ایک نا مکمل اورینج ٹرین کے سوا اور کچھ نہیں . میٹرو بس اور ٹرین رہتی دنیا تک پنجاب کے عوام پر بوجھ رہیں گی ؟   حقیقت یہ ہے کہ ان تمام منصوبوں کا مقصد اپنی ذاتی تشئیر کے علاوہ اور کچھ نہ تھا !!
 لیکن ملک کے اندر اور باہر جائیدادیں بنانے میں شریف خاندان بھی زرداری سے پیچھے نہیں رہا . 
اب ذرا ذکر ہو جاۓ مولوی فضل الرحمان صاحب کا .  جب سے کشمیر کمیٹی اور اسلام آباد کے منسٹر انکلیو سے انھیں دیس نکالا ملا ہے .   موصوف کی بد حواسیاں دیکھنے کے قابل ہیں . ہر دن ان کا اسلام اور جمہوریت خطرے میں پڑ جاتے ہیں . فٹ بال کی طرح کبھی زرداری اور کبھی نواز شریف کے قدموں میں لوٹتے پھرتے ہیں . ابھی تک تو انھیں کامیابی نہیں ہوئی . انکی بے چینی سے پتا چلتا ہے کہ پلے سے خرچ کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے .  انہیں بھی قوم کے پیسوں پر عیاشی کرنے کی عادت پڑ چکی تھی . اب کیونکہ عمران خان انہیں گھاس نہیں ڈال رہے . اس لیے وہ  تحریک انصاف کی حکومت گرانے کیلئے سر گرم ہیں .  
آخر میں ذکر کرتے ہیں جناب بلاول (بھٹو )زرداری کا . جناب نے آج تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جسے وہ پاکستان کے عوام یا سندھ کے عوام کے سامنے پیش کر سکیں .  ہاں اپنے نانا اور والدہ کی قربانی کا ذکر ضرور کرتے ہیں . پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کریڈٹ لیتے ہیں اور 73،   کے آئین کا ذکر کرتے ہیں . جہاں تک 73،   کے آئین اور ایٹمی پروگرام کا تعلق ہے پاکستان کے عوام نے ہمیشہ اس کا کریڈٹ بھٹو مرحوم کو دیا ہے . شائد یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے عوام نے پی.پی  کو تین مرتبہ ووٹ دے کر حکومت کرنے کا اختیار دیا . 
یہاں سوال بھٹو اور بے نظیر کا نہیں ، سوال یہ ہے کہ جناب بلاول زرداری اور انکے والد صاحب نے پاکستان کے عوام کے لیے کون سے کار ہاۓ نمایاں سر انجام دئیے ہیں . جنکے بدلے میں وہ لوٹ مار  کی کھلی چھٹی مانگ رہے ہیں ؟؟؟؟
پاکستان کے عوام کو یہ حقیقت پیش نظر رکھنی ہو گی کہ یہ تمام شور اور واویلا صرف اور صرف لوٹی ہوئی دولت بچانے کیلئے کیا جا رہا ہے .اس کا جمہوریت اور عوام کی فلاح سے کوئی واسطہ نہیں !!!!

Friday, 2 November 2018

! جلاؤ گہراؤ اور مذاکرات

  سپریم کورٹ کی طرف   سے آسیہ بی بی  کی سزاۓ موت کالعدم قرار دئیےجانے  اور  اسکی رہائی کے فیصلے کے بعد ملک میں تحریک لبیک کی طرف سے دھرنے اور احتجاج نے ایک انتہائی نازک صورت حال پیدا کر دی ہے . تحریک لبیک کے قائدین کا دعوا   ہے کہ انکا احتجاج پر امن ہے . لیکن موٹر وے ، جی -ٹی -روڈ اور فیض آباد کے مقام پر جو کچھ لوگوں کے ساتھ کیا گیا . جس طرح لاہور   میں سرکاری اور نجی املاک اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور آگ لگائی گئی .  اسے  کسی صورت پر امن نہیں کہا جا سکتا .  
حکومتی وزرا   کے ساتھ ساتھ   ٹی - وی  اور اخباری بچھو   جو اپنے آپ کو تجزیہ کار اور دانشور کہلانا پسند کرتے ہیں . مذاکرات  کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں . اپوزیشن کے بعض ارکان اور وہ قوتیں جو پاکستان میں ہمیشہ افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں . در پردہ تحریک لبیک کی حمایت کر رہی ہیں . مولوی فضل الرحمن ان قوتوں کا ایک سرگرم نمائندہ ہے . جس نے ہمیشہ اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کیلئے  مذہب کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا ہے .
جو دھرنا دئیے بیٹھے ہیں ان سے تو مذاکرات ہو رہے ہیں . لیکن جو عام شہریوں کو تنگ کر رہے ہیں . جنھوں نے معصوم لوگوں کی گاڑیاں جلائی ہیں . ان سے حساب کون لے گا . کیا حکومت کا کام صرف   بات چیت کرنا ہے . عوام کے جان و مال کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہے ؟ 
ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ جنھوں نے لا قانونیت کی سرکاری اور نجی املاک کا نقصان کیا . ان کو قانون کے شکنجے میں لایا جاۓ . انھیں سزا دی جاۓ . اور عوام کے نقصان کا ازالہ کیا جاۓ . شر پسند عناصر کو مذاکرات اور نرم الفاظ سے کبھی بھی راہ راست پر نہیں لایا جا سکتا . یہ لاتوں کے بھوت ہیں . 

Sunday, 21 October 2018

! ولی عہد صاحب , جلدی کام خرابی کا

ترکی کے شہر استنبول   میں جمال خشوگی  کے قتل نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مستقبل پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے . سعودی حکومت کی جانب سے لاکھوں ڈالر کے خرچ سے جاری پراپگنڈہ مہم ، جس کا مقصد ولی عہد کو ایک ترقی پسند ، مغربی تعلیم یافتہ اور آزادی نسواں کا علمبردار ثابت کرنا تھا ، بھی ناکامی سے دوچار ہوتی دکھائی دیتی ہے . 
جب سے ان کے والد نے انھیں ولی عہد مقرر کیا ہے . وہ مسلسل خبروں کی زینت بنے ہوۓ ہیں . نومبر 2017،   میں انھوں نے 500 سے زائد امیر ترین سعودی افراد کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے . جن میں ایک بڑی تعداد سعودی شہزادوں کی بھی تھی . ان میں عرب دنیا کے امیر ترین سعودی پرنس ولید بن طلال بھی شامل تھے . 
ڈیلی میل کی ایک خبر کے مطابق ان شہزادوں اور کاروباری افراد کو رٹز ہوٹل میں قید کے دوران الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا . پرنس ولید بن طلال پر  بھی الٹا لٹکا کر تشدد  کیا گیا . ان میں اسامہ بن لادن کے بھائی بکر بن لادن بھی شامل تھے . ان تمام افراد کو کہا گیا کہ اپنی دولت کا 70 فیصد دے دیں . جس نے رقم دے دی اسے چھوڑ دیا گیا . تشدد کیلئے امریکی بلیک واٹر کی خدمات حاصل کی گئیں .
اسی دوران پرنس منصور بن مقرن نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سعودی عرب سے فرار ہونے کی کوشش کی تو انکے ہیلی کاپٹر کو راکٹ مار کر گرا دیا گیا . لیکن سعودی میڈیا نے خبر یہ دی کہ ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے با عث  گرا ؟
یمن میں فوجی مداخلت ،   قطر پر اقتصادی پابندیاں ،   شام میں کردوں کی مالی اور فوجی امداد ،   فلسطینیوں پر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کیلئے دباؤ ،   ایران کو عراق ، شام اور حزب اللہ کی مالی  اور فوجی امداد سے روکنا   اور سعودی عرب میں اپنے تمام مخا لفین کو راستے سے ہٹانا . ولی عہد محمد بن سلمان   یہ تمام اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں . اس کام میں امریکہ انکے ساتھ ہے . امریکہ اس خطے میں اسرائیل کا مکمل تحفظ چاہتا ہے . اس کے ساتھ ساتھ اپنا اسلحہ بھی بیچنا چاہتا ہے . اس مقصد کیلئے اس کی نظریں سعودی دولت پر ہیں .
امریکی مدد اور حمایت کے باوجود سعودی ولی عہد اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر سکتے . متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اپنی تمام تر فوجی طاقت اور امریکی حمایت کے باوجود ،   یمن کے نہتے عوام پر قابو نہیں پا سکے . اس بات میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ   جمال خشوگی کو ولی عہد کے حکم پر قتل کیا گیا ہے . مغربی دنیا اگرچہ بنیادی انسانی حقوق پر بڑا زور دیتی ہے . لیکن جہاں پر انکے اپنے مفادات پر زد پڑتی ہو ، وہاں انسانی حقوق پیچھے رہ جاتے ہیں . امریکی صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی نہیں لگائیں گے . امریکہ کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور یورپ کے دوسرے ممالک بھی اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کریں گے . 
کیا خون نا حق اسی طرح رائیگاں جاۓ گا ؟؟؟؟   ہمارا خیال ہے کہ نہیں !  سعودی ولی عہد نے اپنے ساتھ ساتھ اپنے ملک کا مستقبل بھی داؤ   پر لگا دیا ہے . قدرت ان سے حساب لے گی اور امید ہے کہ بہت جلد !!

Monday, 13 August 2018

!مینڈیٹ اور پیٹ

جس طرح مچھلی پانی سے باہر تڑپتی ہے . اسی طرح مولوی فضل الرحمٰن پارلیمنٹ سے  باہر ہونے پر تڑپ رہے ہیں . جناب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں . دھمکیاں ،   بڑھکیں ،  اسلام اور جمہوریت کے واسطے کچھ بھی کام نہیں آ رہا .   جن کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کا راستہ روکنے کی دھمکیاں دیتے تھے . وہ بھی مولوی صاحب کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں ....
کل موصوف نے ایک نیا پٹاخہ چھوڑا ہے . فرماتے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے ؟   عید کے بعد فیصلہ کن جنگ لڑیں گے ؟؟؟؟   
عید کے بعد کا جناب نے شائد اس لیے کہا ہے کہ انتخابات میں ہار،   نے انکی تمام توانائی چھین لی ہے . عید پر قربانی کا گوشت کھا کر جناب اپنی توانائی بحال کریں گے اور پھر فساد پھیلانے کی کوشش کریں گے . ہمیں یقین ہے کہ انکی تمام کوششیں ناکام ہونگی . کیونکہ جن کے   کندھوں پر رکھ کر مولوی صاحب بندوق چلانے کی کوشش کر رہے ہیں . انھوں نے بھی شکر کیا ہے کہ ایک بلیک میلر پارلیمنٹ سے باہر ہوا ہے !!!!!
جہاں تک جناب کی جمہوریت پسندی کا تعلق ہے اس کا اندازہ صرف اس ایک بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے والد کی وفات کے بعد ،   جمیعت علما اسلام کی سربراہی حاصل کرنے کیلئے ،   جمیعت کو دو حصوں (  س اور ف ) میں تقسیم کر دیا .  جنکو اپنی جماعت میں جمہوریت پسند نہیں وہ ملک میں جمہوریت کی جنگ لڑیں گے ؟
عوامی مینڈیٹ پر تو کوئی ڈاکہ نہیں پڑا ،   ہاں مولوی صاحب کے پیٹ پر عوامی لات ضرور پڑی ہے !!!!!!

Friday, 10 August 2018

مولوی کی منطق ؟

25،   جولائی کے انتخابات میں بری طرح ہارنے کے بعد مولوی فضل الرحمٰن واقعی پاگل پن کی حد پار کر چکے ہیں . پہلے تو وہ یہ دھمکیاں دیتے رہے کہ وہ پارلیمنٹ میں کسی کو جانے نہیں دیں گے . پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیں گے . تحریک انصاف کو حکومت نہیں چلانے دیں گے . اب دو قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں کہ اس 14،  اگست کے دن کو وہ یوم آزادی کے طور پر نہیں منا سکتے ؟
جناب سے کوئی پوچھے قوم نے کب آپ سے یہ درخواست کی ہے کہ آپ ہمارے ساتھ آ کر یوم آزادی کا جشن منائیں ؟      آپ اپنی ہار کا ماتم کر رہے ہیں ، کرتے رہیں . جیسے آپ کو پاکستان کے یوم آزادی کی پروہ نہیں . اسی طرح قوم کو آپ کے یوم ماتم کی کوئی پروہ نہیں . آپ جلتے رہیں ،کڑھتے رہیں . لیکن اب ہم اپنی خون پسینے کی کمائی پر آپ جیسے لوگوں کو مزید عیاشی کی اجازت نہیں دیں گے . 
روزنامہ مشرق میں 10،  دسمبر 1977،   کو جمیعت علما پاکستان کے سینئر نائب صدر ،   سید محمود شاہ گجراتی کا ایک بیان چھپا تھا . جس میں انھوں نے کہا کہ .........  مولوی مفتی محمود صاحب نے خود پی - این - اۓ کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کو قائم کرنے کے گناہ میں شامل نہیں تھے ....
یاد رہے کہ مفتی محمود صاحب ،   مولوی فضل الرحمٰن صاحب کے والد تھے . Like father, like  son
یہ عجیب منطق ہے کہ اگر جناب کو قومی خزانے میں سے نا جائز حصہ ملتا رہے تو سب ٹھیک ، اگر نہ ملے تو ،
نہ کھیڈا ں    گے نہ کھیڈن دیاں گے !!!!!

Thursday, 9 August 2018

!رشوت لینے کا نیا طریقہ

گرگٹ اتنے رنگ نہیں بدل سکتا . جتنے رنگ پنجاب پولیس بدل کر اس صوبے کے غریب ، لاچار اور بے بس لوگوں کو لوٹتی ہے . کل یعنی 8 اگست کو مجھے ایک شخص کےساتھ  و یسٹریج  تھانے (راولپنڈی کینٹ )میں جانے کا اتفاق ہوا . اسے ایک FIR،   کی مصدقہ کاپی چاہیے تھی . تھانے کے فرنٹ ڈیسک پر جا کر ہم نے سلام کے بعد درخواست کی کہ ہمیں اسی تھانے میں درج ایک FIR،   کی ایک کاپی چاہیے . پولیس اہلکار نے  پوچھا کہ ہم کس کی طرف سے ہیں . میرے ساتھ جانے والے شخص نے جواب دیا کہ وہ ملزم کی طرف سے ہے .
پولیس اہلکار نے کہا کہ صرف مدعی کاپی لے سکتا ہے . ملزم کو FIR،   کی کاپی لینے کا کوئی حق نہیں . تم ASP،   کینٹ یا عدالت سے کاپی لے سکتے ہو . ہم ASP،   کینٹ کے آفس گے . تو وہاں سے بھی یہی جواب ملا کہ  ملزم کو کاپی نہیں دی جا سکتی . ہمارے سوال کرنے پر کہا گیا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا .
بعد میں اسی تھانے کے محرر نے اپنے ہاتھ سے مہر لگا کر دو کاپیاں ایک اور شخص کو دے دیں . اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے انکار کرنے کے بعد پھر کیوں اور کیسے FIR،   کی کاپی دے دی گئی ؟ 
تو جناب اس کا جواب ہے کہ سرخ رنگ کے کچھ کاغذ،قانون کو موم کی ناک کی طرح جس طرف چاہیں موڑ سکتے ہیں . ویسے بھی آپ چوروں ،   ٹھگوں اور لٹیروں سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں ؟؟؟
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس نظام میں کیا تبدیلی لاۓ گی . یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . لیکن ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جرائم پیشہ لوگوں کو پولیس سے نکالے  بغیر اس نظام کو درست نہیں کیا جا سکتا !!!! 

Monday, 6 August 2018

!!!تیرا سال بعد

ایک لمبے عرصے تک قوم کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرنے والے مولوی فضل الرحمن آخر کار بے گھر کر دئیے گۓ . میڈیا کی خبر کے مطابق 13،   سال تک منسٹر اینکلیو میں غریب قوم کے پیسوں پر گلچھرے اڑانے والے اپنا بوریا بستر گول کر گۓ . کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حثیت سے دنیا بھر کی سیر کرنے والے نے شائد ہی کشمیر کاز کیلئے کوئی کارنامہ سر انجام دیا ہو . 
انتخاب ہارنے کے بعد تمام غصہ ،   بھڑکیں اور دھمکیاں صرف اس لیے تھیں کہ جناب فری لنچ سے محروم ہو رہے تھے . 1988،   سے لیکر 2018،   تک جناب نے شائد ہی اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی ایسا کام کیا ہو . جس سے عوام کی محرومیوں یا مشکلات میں کچھ کمی آئی ہو . جناب کا اسلام اور جمہوریت صرف اس وقت خطرے میں آتے تھے جب پرمٹ اور غیر ملکی فری دوروں میں رکاوٹ پڑتی تھی . 
جناب کی کاکردگی کے بارے میں ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ سب کچھ کھایا پیا اور گلاس بھی توڑ دیا !!!!