Monday, 22 January 2024

صلاح میر کا بلاگ: !سوچیں

صلاح میر کا بلاگ: !سوچیں: اگر آپ کو کوئی جسمانی تکلیف ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں .ڈاکٹر آپ کو نسخہ لکھ کر دیتا ہے .تو کیا آپ فارمیسی  جائیں گےدوا خریدنے کیلئے ،...

!سوچیں

اگر آپ کو کوئی جسمانی تکلیف ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں .ڈاکٹر آپ کو نسخہ لکھ کر دیتا ہے .تو کیا آپ فارمیسی  جائیں گےدوا خریدنے کیلئے ، یا اس نسخہ کو پانی میں گھول کر پی جائیں گے . سوچیں اگر آپ دوا نہیں لے گے .تو کیا آپ تندرست ہو جائیں گے .
وطن عزیز کا مسلہ صرف انتخابات کا انعقاد نہیں ہے .بلکہ ایک صاف و شفاف ، غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ہے .جس پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے . ہارنے والا بھی نہیں !
لیکن جن کے پاس صرف اور صرف طاقت (ہتھیار )ہے . وہ بضد ہیں کہ ہم اپنی مرضی کریں گے .چاہے اسکا نتیجہ وہی  کیوں نہ نکلے جو ترپن سال پہلے نکلا تھا .طاقت کے غیر ضروری استعمال کا نتیجہ  ہمیشہ غلط نکلتا ہے .تاریخ اسکی گواہ ہے . پچھلے ستر سے زیادہ سالوں سے جنھوں نے  (بل واسطہ یا بلا واسطہ ) طاقت و اقتدار کی لگام تھام رکھی ہے . وہ عوام کی حاکمیت کو اپنی حاکمیت کیلئے خطرہ سمجتھے ہیں .اسی لیے وہ عوام کی امنگوں کے سامنے دیوار     بنے ہوۓ ہیں .
ابرہام ماسلو  نے کہا تھا کہ ....جس آدمی کے پاس ہتھوڑا ہو ، اسے ہر چیز کیل (میخ )کی طرح لگتی ہے .
پاکستان میں عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے .اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہماری نوکر شاہی (سول و خاکی )دونوں کو پاکستانی عوام کے سر ،کیل (میخ )کے سروں کی طرح نظر آ رہے ہیں .اسلئے وہ عوام کے سروں پر مسلسل ہتھوڑے برساۓ جا رہے ہیں .
پاکستان کے موجودہ مسائل و مشکلات کا حل ، ڈاکٹروں نے ایک صاف و شفاف ،غیر جانبدارانہ انتخابات تجویز کیا ہے .جبکہ ہتھوڑا بردار ہمیں ڈاکٹر کا نسخہ (آئین پاکستان )پانی میں گھول کر پلانا چاہتے ہیں .کیا اس سے بیماری کا علاج ممکن ہے .
سوچیں ، غور کریں !!!!!

Friday, 19 January 2024

!پندرہ سوال

محمّد رسول الله کی تئیس سالہ نبوّت کے دوران لوگوں نے آپ سے جو سوالات پوچھے . انکا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے . سوالات تو رسول الله سے پوچھے گۓ . لیکن انکے جوابات الله رب العزت نے خود دیے ہیں .  ان سوالات اور  انکے جوابات کو الله نے قرآن میں قیامت تک کیلئے محفوظ فرما دیا ہے . قرآن کریم کے ابتدا نزول سے لیکر اسکے مکمل ہونے تک ، لوگوں نے رسول الله سے کل پندرہ سوال پوچھے ! 
یہ کل تیرہ آیات ہیں جن میں پندرہ سوالات سوال اور انکے جواب ہیں .
آپ سے پوچھتے ہیں . (سوال کرتے ہیں ) (        يَسْأَلُونَكَ).
اور آپ سے پوچھتے ہیں .(سوال کرتے ہیں ) (وَيَسْأَلُونَكَ).
1. البقرہ  آیت (189)
لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں .
2.البقرہ آیت .(215)
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ راہ خدا میں کیا خرچ کریں .
3.البقرہ آیت . (217).
آپ سے حرمت والے مہینے میں (جنگ ) کے بارے میں پوچھتے ہیں .
4.البقرہ  آیت(219).
اس آیت میں (        يَسْأَلُونَكَ)   -اور-(وَيَسْأَلُونَكَ) دونوں الفاظ استعمال ہوۓ ہیں .
لوگ آپ سے نشے اور جوۓ کے متعلق پوچھتے ہیں . اور لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (راہ خدا )میں کیا خرچ کریں .
5.البقرہ -آیت (220)
اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں .
6.البقرہ -آیت (222)
اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں .
7.المائدہ -آیت (4)
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کیلئے کونسی چیزیں حلال کی گئیں ہیں .
8     .الاعراف -آیت (187)
اس آیت میں (        يَسْأَلُونَكَ)   کا لفظ دو مرتبہ آیا ہے .
لوگ آپ سے قیامت کی گھڑی کے متعلق سوال کرتے ہیں .اسکا وقوع کب ہو گا .
لوگ آپ سے ایسے پوچھتے ہیں کہ جیسے آپ اسکی کھوج میں لگے ہوۓ ہیں .
9.الانفال -آیت (1)
آپ سے اموال غنیمت کی نسبت سوال کرتے ہیں .
10.الاسرا -آیت (85).
اور یہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں .
11. الکہف -آیت (83).
اور یہ آپ سے ذولقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں .
12.طہ -آیت (105).
اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں .
13.النازعات -آیت (42).
یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ قیامت کب برپا ہو گی .
قرآن کریم کے مطابق ، محمّد رسول الله سے لوگوں نے یہی پندرہ سوال پوچھے .ان سوالوں کے جوابات الله مالک کائنات نے خود دئیے .اور ان  سوالوں اور انکے جوابات کو قیامت تک کیلئے .قرآن کریم میں محفوظ فرما دیا .
تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے .

Wednesday, 10 January 2024

کیا قرآن پڑھنے سے ثواب ہوتا ہے ؟

قرآن ثواب کمانے کی کتاب نہیں ہے .قرآن ساری انسانیت کیلئے ایک (آئین )ہے. جو الله کریم نے  تمام انسانوں کی فلاح کیلئے نازل کیا ہے .ایک اور بات جو یاد رکھنا ضروری ہے کہ قرآن صرف مسلمانوں کیلئے نہیں ہے . بلکہ یہ تمام انسانیت کیلئے ہے . اس کا مقصد اس زمین پر الله کی کبریائی قائم کرنا ہے .
الله کی کبریائی اسی وقت قائم کی جا سکتی ہے .جب الله کی کتاب پر عمل کیا جاۓ .تمام انسانیت کی بنیادی ضروریات کو بلا تفریق پورا کرنا ، انصاف کی فراہمی ، مظلوموں کی حمایت ، ظلم کا ہاتھ طاقت سے روکنا اور ایک ایسا ماحول پیدا کرنا . جس میں تمام انسانوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں مکمل طور پر پروان چڑھ سکیں .یہ قرآن کا منشور ہے .
ہمیں قرآن ضرور پڑھنا چاہئیے .لیکن صرف ثواب کی خاطر نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کی نیت سے !    تاکہ الله کی منشا پوری ہو اور ہم  اس دنیا میں ایک ایسا معاشرہ قائم کر سکیں . جو نہ صرف ہماری اس زندگی کو ،بلکہ آخرت کی زندگی کو بھی جنتی بنا دے .......

Thursday, 7 December 2023

طاقت مسائل کا حل نہیں

پچھلے تقریباً دو سال  کے دوران ، عمران خان کے ساتھ جس طرح کا سلوک روا رکھا گیا ہے .اسکی پاکستانی   تاریخ میں کوئی دوسری مثال  نہیں ملتی .قاتلانہ حملہ ، دو سو کے قریب مقدمے ، اسکے گھر پر حملہ ، گھر کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ ، عدالت کے اندر سے توہین آمیز طریقے سے گرفتار کرنا .جیل میں دہشت  گردوں  کی طرح کا سلوک ،آئین پاکستان کی خلاف  ورزی کرتے ہوۓ ، فیر  ٹرائل کا آئینی حق نہ دینا ، اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرتے ہوۓ ،عمران  خان اور انکی اہلیہ کی کردار کشی !
پاکستان تحریک انصاف کی قومی ،صوبائی اور ضلعی سطح کی قیادت کے خلاف فسطائی ہتھکنڈے استعمال کرنا ، انکے خلاف جعلی مقدمے بنانا ، عورتوں ،بچوں  کو اٹھا لے جانا ، انکے کاروبار بند کرنا ، چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنا . غرض ہر وہ کام کیا گیا .جس کا مقصد سواۓ خوف و ہراس پھیلانے کے اور کچھ نہ تھا .
اس نوآبادیاتی ظلم و ستم کا مقصد یہ تھا کے پاکستان تحریک انصاف کو  جڑ سے اکھاڑ دیا جاۓ .یہ تمام کھلاڑی شائد انسانی تاریخ سے نا واقف ہیں . کسی بھی نظریے کو طاقت کے بل بوتے پر ختم نہیں کیا جا سکتا !جو بات عوام کے دل و دماغ  میں گھر  چکی ہو ، اسے ڈنڈے کے زور سے دبایا اور ختم نہیں کیا جا سکتا ، ہاں اس طریقے سے عوام کے دلوں میں ظالموں کے خلاف نفرت ضرور بڑھتی ہے . جو بڑھتی ہوئی صاف نظر آ رہی ہے .لیکن عقل کے اندھوں کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ....
پچھلے پچہتر سالوں سے جو اس ملک کے ان داتا بنے بیٹھے ہیں . انھیں یہ معلوم ہونا چاہئیے کے انکے دن ،گنے جا چکے ہیں . یہ فرسودہ اور ظالمانہ نظام اب زیادہ  عرصہ نہیں چل سکتا .جن بے ساکھیوں کے  سہارے وہ چلانا چا رہے ہیں .انکے زریعے تو بلکل بھی نہیں . اب یہ مقتدر حلقوں پر منحصر ہے کہ وہ عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہتے ہیں .یا عوام کے سامنے دیوار بن کر ؟؟؟؟
برطانیہ کے بناۓ ہوۓ اس  استحصالی نظام نے اب گرنا ضرور ہے .اسکے ساتھ ان اداروں اور انگریز کے مسلط کیے ہوۓ افراد نے بھی !  انشاللہ !!!!

Monday, 7 August 2023

!پی .ڈی .ایم کے ساتھ ہاتھ ہونے والا ہے

شہباز شریف ،فوجی جنتا کی خوشنودی کیلئے زمین و آسمان ایک کر چکے ہیں .انھوں نے ایسے ایسے کام کئیے ہیں . جو ان پر واجب بھی نہیں تھے .جس تیزی سے انھوں نے (پی .ڈی .ایم ) پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ، اسکی پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی .   وزیر اعظم نے مرشد کی تسبیح اپنے گلے میں ڈالی ہوئی ہے . جہاں جاتے ہیں حافظ مرشد کے نام کی مالا جپتے رہتے ہیں .انکا بس نہیں چل رہا کہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں انکے مالشی دماغ میں جو منصوبے ہیں . ان پر  بھی  مرشد کے نام کی تختی لگا دیں ....
شہباز شریف  اس تابعداری کا بہت سا فائدہ  پہلے ہی اٹھا چکے ہیں .اپنے اور اپنے بچوں کے تمام کیس ختم کروا چکے ہیں .اچھا خاصہ مال پانی بھی بنا چکے ہیں .اپنی اس شاندار کارکردگی وہ مطمئن ہیں کہ مستقبل میں بھی مرشد کی نظر کرم ان پر رہے گی .
اب ایک ملین ڈالر سوال ہے کہ کیا اس کا کوئی فائدہ (نون لیگ )کو بھی ہوا ہے یا مستقبل میں ہو گا ؟  اس سوال کا جواب جاننے کیلئے زیادہ ، تردد کی ضرورت نہیں . حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے . اور ابھی تک نواز شریف پاکستان واپس نہیں آ سکے .اور نہ نگران سٹ اپ میں انکے واپس آنے کا کوئی امکان ہے .
اگرچہ نواز شریف ، عمران خان کی حکومت گرانے میں پیش پیش تھے . ان سے مشاورت بھی کی جاتی رہی . بظاہر انکے احکامات بھی مانے گۓ .انہی کے اصرار پر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ لگایا گیا .لیکن جو معاملات شہباز شریف اور سابق چیف جنرل باجوہ کے درمیان طہ ہوۓ .انکی کوئی خبر نواز شریف کو نہیں تھی . بعض با خبر حلقوں کے مطابق دونوں کے درمیان یہ اتفاق تھا کہ نواز شریف کو لندن ہی میں رہنے دیا جاۓ گا .اور مزے کی بات یہ ہے کہ شہباز شریف نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ بڑے بھائی جان کو لندن ہی میں رہنے دیں اور  مجھے موقع دیں میں آپکی ہر ہدایت پر سر تسلیم خم کروں گا .آپکو شکایت کا کوئی موقع نہیں دوں گا .یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بھائی کے وزیر اعظم ہوتے ہوۓ . پندرہ ماہ گزر جانے کے بعد بھی نواز شریف ابھی تک پاکستان واپس نہیں آ سکے .
جہاں تک  زرداری  صاحب کا تعلق ہے .وہ  مطمئن ہیں کہ سندھ تو ان ہی کے پاس رہے گا .انھوں نے اسٹبلشمنٹ کی جو خدمت کی ہے .اس کا انعام تو انھیں ضرور ملے گا .بلاول وزیر اعظم نہیں تو وزیر خارجہ تو ہونگے .اور سندھ میں جس طرح انھیں اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کی کھلی چھٹی اب تک ملی ہوئی تھی وہ اسی طرح برقرار رہے گی .
مولوی فضل الرحمان صاحب کو شائد اسی تنخواہ پر کام کرنا پڑے گا .گو انھیں مال پانی بنانے کے مواقع اسی طرح میسر رہیں گے . اسٹبلشمنٹ انھیں صدر پاکستان بنانے کے حق میں نہیں .ورنہ عارف علوی صاحب کو دباؤ ڈال کر استفیٰ لینا کوئی مشکل کام نہیں تھا .
پی .ڈی .ایم کی جماعتیں ، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نا اہلی اور سزا پر خوش تو بہت ہیں . لیکن انھیں یہ بات پلے سے باندھ لینی چاہئیے کہ یہ ہتھیار انکے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے . اسٹبلشمنٹ مقرر وقت پر الیکشن  کرانے کے حق میں نہیں .نگران سٹ اپ کو طول دیا جاۓ گا .اگر ،پی .ڈی .ایم کے بڑے لیڈروں میں سے کسی نے  چوں چراں کرنے کی کوشش کی تو انھیں بھی توشہ خانہ کیس بنا کر اندر کیا جا سکتا ہے .آصف علی زرداری .. نواز شریف .. یوسف رضا گیلانی .. اور خاقان عباسی جیسے لوگوں کو بہت محتاط رہنا ہو گا . پاکستانی سیاست میں ہر حربہ جائز ہے .
بعض اطلاعات ہیں کہ نگران سٹ اپ کے آتے ساتھ ہی کچھ لوگوں کے خلاف کرپشن کے کیس کھولے جا سکتے ہیں .یہ ایک دوسری طرح کے ترازو کے پلڑے برابر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے .اسٹبلشمنٹ عوام میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے کچھ اور لوگوں کو بھی سزا ،دلوا   ،سکتی ہے . تاکہ یہ ثابت کیا جاۓ کہ ہم صرف عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ ہم تمام کرپٹ لوگوں کے خلاف ہیں .
ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑے گی 
ہاں اہل ستم ، مشق ستم کرتے رہیں گے .
فیض احمد فیض .

Saturday, 5 August 2023

تباہی کاذمہ دار کون ؟

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کی ہر شعبے میں تنزلی اور تباہی کی ذمہ دار اس ملک کی اشرافیہ ہے . جسے انگریز سرکار نے بڑی مکاری اور محنت سے پیدا کیا . پھر اسے پروان چڑھایا اور پھر تاج برطانیہ کے مفادات کے تحفظ کیلئے اسے اقتدار کے ایوانوں تک رسائی دی . 
پاکستان کے قیام سے پہلے اس اشرافیہ کی اکثریت کانگرس کی حمایتی تھی .اور پاکستان کے قیام کی مخالف . لیکن جب انھوں نے قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان کا قیام شرمندہ تعبیر ہوتے دیکھا تو وہ جوک در جوک مسلم لیگ میں شامل ہو گے . تاریخ شائد ہے کہ ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کا تحفظ تھا .پاکستان کی فلاح و بہبود کبھی بھی ان کا مطمع نظر نہیں تھی . 
یہ تمام ، نواب ، سردار ،جاگیردار اور پیر وہ تھے جنھوں نے نہ صرف سکھوں کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا .بلکہ اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی میں اپنے ہم وطنوں کے خلاف غداری کی . مجاہدین کی مخبری کے عوض ، پیسے اور خطاب لیے . اور دہلی پر انگریز کے حملے اور قبضے میں معاون اور مددگار بنے . 
جنگ آزادی کے بعد جو بچے کچے مجاہدین   مختلف علاقوں میں چھپ گۓ . ان لوگوں نے ڈھونڈ ڈھونڈ کرانھیں  انگریز کے حوالے کیا اور خوب مراعات حاصل کیں . پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں ، نہ صرف ملکہ کے وار فنڈ میں چندے دئیے بلکہ لوگوں کو انگریز فوج میں بھرتی ہونے کی ترغیب بھی دی . اس کے ساتھ ساتھ ملکہ برطانیہ کی کامیابی کیلئے خصوصی دعائیں بھی کروائی گئیں .
پاکستان کے قیام ، قائد کی وفات اور خاص طور پر وزیر اعظم لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد ،جس گروہ نے سب سے پہلے اقتدار پر قبضہ کیا وہ نوکر شاہی تھی . اس کے پاس کیونکہ بندوق کی طاقت نہیں تھی . اسلئے اس نے فوج کو ( جو نئی نئی  برٹش  انڈین آرمی سے ) پاکستان آرمی بنی تھی اپنے ساتھ شامل کر لیا . اس کے بعد کی تاریخ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں .
انیس سو اکاون میں  جنرل گریسی  پاکستان آرمی کے چیف کی ذمہ داری سے سبکدوش ہو گۓ . انکے بعد چار سینئر جرنیل تھے جن میں سے کسی ایک کا انتخاب ہونا تھا . میجر جنرل  اکبر خان ، میجر جنرل  افتخار خان ،میجر جنرل اشفاقُل ماجد اور میجر جنرل -این -اے -ایم رضا ..
 میجر جنرل افتخار خان کا نام پہلے پاکستانی آرمی چیف کیلئے تجویز کیا گیا . وہ اس وقت برطانیہ میں سینئر سٹاف آفیسر کورس مکمل  چکے تھے . وہ کمان سمبھالنے کیلئے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں جہاز کے حادثے میں انکا انتقال ہو گیا . اس کے بعد سکندر مرزا نے جو اس   وقت ڈیفینس سیکٹری تھے ، انھوں نے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو تین سینئر آفیسرز کو بائی پاس کر کے ایوب خان کو آرمی چیف مقرر کرنے پر رضا مند کر لیا .  حالانکہ ایوب خان کا نام سینئر ترین جنرلز کی لسٹ میں شامل بھی نہیں تھا ....
وزیر اعظم کو کہا گیا کہ ایوب خان (شریف )آدمی  ہے ، سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا اور سول حکومت کا وفادار رہے گا . 
سکندر مرزا کی اس مہربانی کا بدلہ ایوب خان نے یوں چکایا کے ، اکتوبر اٹھاون کے مارشل لاء کے صرف دو ہفتے بعد ہی ملک کے صدر سکندر مرزا کو جلا وطن کر دیا . 
پاکستان کی تباہی اور ملک کے ہر شعبے میں تنزلی کے ذمہ دار پانچ بڑے طبقے یا گروہ ہیں .
جج -جرنیل - جاگیردار -جہادی - اور جرنلسٹ 
اگرچہ نوکرشاہی (بیور و کریسی )کا  کردار بھی بہت مکروہ رہا ہے .نوکر شاہی ،فوجیوں اور سیاستدانوں دونوں کو قانون شکنی کے نت نۓ طریقے سکھاتی رہی ہے .یہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں .
انکے علاوہ ، تمام نمبر دو کام کرنے والے ، ذخیرہ اندوز ، منشیات فروش ، سمگلنگ کرنے والے ، جعلی ادویات بنانے والے ، لینڈ مافیا ، ملاوٹ کرنے والے ، اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ، اوپر بیان کردہ پانچ طبقات کے 
رہین منت ہوتے ہیں .یہ ایک دوسرے کے مددگار ہوتے ہیں کیونکہ ان سب کے مفادات مشترک ہیں .
اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے . تو ان طبقات کی شیطانی گرفت کو کاٹنا پڑے گا . اس کے بغیر پاکستان میں ،قانون ، انصاف ، رواداری ،بھائی چارے ، برابری اور ملک کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ؟