Thursday, 15 December 2022

!مظلوم کو اجازت ہے

سینٹر اعظم سواتی کے ساتھ جس طرح کا سلوک پہلے کیا گیا . گرفتاری ، ذہنی ،جسمانی اور جنسی تشدد اور پھر انکی بیوی کے ساتھ ویڈیو ریلیز کی گئی . وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے . عدالتوں سے انصاف کی بھیک مانگتے رہے . لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی . عدالتوں نے ایسا رویہ احتیار کیا ، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں . 
آخر تنگ آ کر انھوں نے میڈیا کا سہارا لیا . اپنی آواز ایوان اقتدار میں بیٹھے ہوۓ لوگوں کے ساتھ ساتھ ،عوام کے کانوں تک پہنچانے  کی کوشش کی .عام عوام کی اکثریت نے انکے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائی .لیکن جو کچھ کر سکتے تھے . انھوں نے اپنی آنکھیں اور کان بند رکھے .
ہر طرف سے مایوس ہو کر انھوں نے سابق آرمی چیف کے نام ایک ٹویٹ بھی کی اور راولپنڈی میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے میں خوب اپنے دل کی بھڑاس نکالی . اس جرات رندانہ پر انکے خلاف پورے ملک میں درجنوں کیس درج ہوۓ .انکی گرفتاری ہوئی اور آج کل وہ بلوچستان میں عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں .انکا جرم یہ ہے کہ وہ منہ چھپانے کے بجاۓ ، سر عام ان کو للکار رہے ہیں .جو مظلوم کے منہ سے اف بھی سننے کے روادار نہیں !
مظلوم کو تو الله کریم نے بھی سر عام واویلا کرنے کی اجازت دی ہے !
آئیے دیکھتے ہیں .اس بارے میں الله کریم کا قرآن میں کیا ارشاد ہے .
سورہ انسا . آیت..148
لَّا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا ‎.
برائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کو الله پسند نہیں فرماتا . مگر مظلوم کو اجازت ہے . اور الله خوب سنتا ، جانتا ہے .
ترجمہ .محمّد جونا گڑھی .
الله اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بد گوئی پر زبان کھولے . الا یہ کہ کسی پر ظلم کیا گیا ہو ، اور الله سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے .......
ترجمہ ..... سید مودودی .
جو حق الله کریم نے خود مظلوم کو دیا ہے .وہ دنیا کی کوئی عدالت ،کوئی محکمہ ،کوئی طاقتور نہیں چھین سکتا .اعظم سواتی صاحب کو پورا حق تھا ،اور ،ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کریں ...
حضرت علی کا فرمان ہے .....
کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے . لیکن ظلم کی نہیں !
پاکستان میں بھی ظلم ، ناانصافی اور لا قانونیت کی حکومت زیادہ عرصہ قائم نہیں رہے گی .ظالموں کو حساب ضرور دینا پڑے گا ....انشااللہ .

Sunday, 15 May 2022

عمران خان کیوں قبول نہیں ؟

1977، میں
پاکستان قومی  اتحاد کا راولپنڈی میں جو آخری جلسہ ہوا تھا . میں اس جلسے میں شریک تھا . 
 مرحوم اصغر خان صاحب نے سب سے آخر میں تقریر کی جس میں انھوں نے یہ کہا تھا کہ اگرقومی اسمبلی کے انتخابات   میں دھاندلی ہوئی ،تو قومی اتحاد ،صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرے گا ....(اس زمانے میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن نہیں ہوتے تھے )  اسکے بعد کی تاریخ میری عمر کے لوگ خوب جانتے ہیں کہ کیا ہوا ..کس طرح ایک سیاسی تحریک (نظام مصطفیٰ )کی تحریک میں بدل گئی ....بھٹو مرحوم اقتدار سے ہٹاے گے ..مارشل لاء ، لگا .بھٹو صاحب پھانسی چڑھا دئیے گے ....اس وقت ہم جوان تھے . نہ ہمیں سیاست کا پتا تھا ..نہ معیشت کا ، نہ مذہب کا .....پوری قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا .اس وقت   سے لیکر آج تک پاکستانی قوم اس سرخ بتی کے پیچھے بھاگ رہی ہے ....اس وقت جو لوگ بھٹو  کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے تھے .انکو بھی پاکستان اور پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں تھی .انکا ذاتی ایجنڈا تھا .کچھ کی بھٹو سے ذاتی دشمنی تھی ..کچھ اپنے مفادات کی راہ میں بھٹو کو رکاوٹ سمجھتے تھے .اسکے علاوہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی ایسا شخص  قابل قبول نہیں تھا . جو اس وقت کے پاکستان میں لوگوں کی اکثریت کو ایک   پلیٹ فارم پر اکھٹا کر سکے ....گو بھٹو کو پاکستان کے سیاسی منظر نامے  سے ہٹانے   میں بین الاقوامی کردار کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا ....مجھے وہ سین بھی یاد ہے .جب بھٹو صاحب نے  بینک روڈ صدر،  راولپنڈی میں ایک کاغذ لہرایا تھا . اور کہا تھا کہ امریکہ انکی حکومت کو ختم کرنا چاہتا ہے ....جو بھٹو صاحب کے مخالف تھے .انھوں نے اس وقت بھی اس خط کو جعلی قرار دیا تھا .
اب اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ امریکہ بھٹو حکومت کے خاتمے میں ملوث تھا .میرے پاس (نسیم سہگل ) صاحب کا ایک انٹرویو موجود ہے .جس میں انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ وہ پاکستان قومی اتحاد کی تحریک کو مالی مدد فراہم کرتے رہے .اس وقت وہ پاکستان میں دوا ساز کمپنوں کی تنظیم کے کوئی  اعلی عہدیدار تھے .
اگر آج کے حالات کا با غور جائزہ لیا جاۓ . تو ہم سب با آسانی  یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ77, کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے .. عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ ملوث ہے . اسکے ساتھ ساتھ وہ تمام طبقے جن کے مفادات پر زد پڑتی ہے .وہ بھی اس میں شامل ہیں .ان میں روایتی سیاستدان ، نوکر شاہی ، قبضہ گروپ ، منشیات فروش ، سمگلر ، ٹیکس چور ، جعلی ادویات اور دوسری نمبر دو چیزیں بنانے والے ، عدلیہ کا ایک بہت بڑا حصہ ،   وکیلوں کا ایک بڑا طبقہ ،  مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے ، جو مذہب کے نام پر کمائی کرتے ہیں .کیونکہ انکا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے . اور سب سے بڑھ کر فوجی اسٹیبلشمنٹ ؟
ہم سب کو غور کرنا چاہئیے کہ کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے تمام سیاسی ، مذہبی گروہ ، نوکر شاہی   اور فوج شاہی ،کیوں عمران خان کے خلاف ہیں .ہمارے مقتدر حلقوں کو ، چور ، ڈاکو ، لٹیرے ، ،سیاسی و مذھبی اور پاکستان کے ازلی دشمن قبول ہیں لیکن عمران خان قبول  نہیں ...اسکی کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
اسکی بہت سی وجوہات ہیں . ہم ایک ایک کر کے انکا جائزہ لیتے ہیں . 
عمران خان ایک روایتی سیاست دان نہیں ہے . اسکا کسی ایسے سیاسی خاندان سے کوئی تعلق نہیں جو پاکستان بننے سے آج تک پاکستانی   سیاست میں کسی نا کسی حثیت   میں شامل رہے ہیں .عمران خان کسی کاروباری خاندان سے بھی تعلق نہیں رکھتے .عمران خان کا کسی مذھبی یا   پیر خانوادے سے بھی کوئی تعلق نہیں . وہ کبھی نوکر شاہی یا فوج  کا بھی حصہ نہیں رہے .عمران خان سہی        معنوں میں ایک سیلف میڈ انسان ہیں.
عمران خان کبھی بھی کسی اور سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہے . پاکستان کے سیاست دانوں کی اکثریت گھاٹ گھاٹ کا پانی پیے ہوۓ ہے .. یہی وجہ ہے کہ وہ جس بھی پارٹی میں ہوں .ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں .
عمران خان کرپٹ  نہیں ہے .یہ ایک ایسی خوبی ہے .جو اسے پاکستان کے تمام سیاستدانوں سے  ممتاز کرتی ہے .
عمران خان دیوانگی کی حدتک  میرٹ پر یقین رکھتے ہیں . جبکہ پاکستان میں بد قسمتی سے میرٹ کی بجاۓ ، تعلقات کو ترجیح دی جاتی ہے .
عمران خان آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں . جبکہ پاکستان میں اکثریت آئین و قانون کو موم کی ناک  بنانے پر یقین رکھتے ہیں .
عمران خان پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ، اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہے . جبکہ پاکستان کے مقتدر حلقے ، غربت کے سمندر میں اپنے لیے ،چھوٹے چھوٹے ایسے جزیرے بنانا چاہتے ہیں .جہاں وہ اور انکی اولاد عیش کی زندگی گزار سکیں .
عمران خان تمام پاکستانیوں کیلئے ایک ایسا نظام تعلیم لانا  چاہتا ہے . جس میں سب کیلئے ترقی کے یکساں مواقع ہوں . جبکہ اشرافیہ کو یہ قبول نہیں .
عمران خان کا سب سےبڑا    قصور یہ ہے کہ اس نے پاکستان تحریک انصاف کو ایک ایسی پارٹی بنا دیا ہے . جس کی جڑیں آ ہستہ 
آ ہستہ پورے ملک میں پھیل رہی ہیں . قائد اعظم محمّد علی جناح کے بعد یہ دوسرا  موقع ہے کہ ایک ایسا  لیڈر پاکستان میں ابھر رہا ہے .جو پاکستان کے طول و عرض میں مقبول ہے . جو پاکستانیوں کو ایک قوم بنا رہا ہے . جو سب کو کسی ، لسانی و جغرافیائی تعصب کے ایک لڑی میں پرو رہا ہے ....یہ ایک ایسا جرم ہے . جو پاکستان کے مقتدر حلقوں کو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں .انہیں پاکستان میں کوئی بھی قومی جماعت قبول نہیں .... وہ چاہتے ہیں کہ صوبائی ، چھوٹی چھوٹی جماعتیں ہوں تاکہ ان سے آسانی سے 
نمٹا جا سکے .یعنی اپنے ایک پاؤ گوشت کیلئے یہ سب پورے پاکستان کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ...
جس طرح عمران خان کی حکومت ختم کی گئی .اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کا مفاد عزیز نہیں .اگر انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہوتا   ، تو وہ حکومت ان لوگوں کے حوالے نہ کرتے .جو مستند چور اور ڈاکو ہیں .جنھوں نے پاکستان کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی .
اس کیلئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 
میر کیا سادہ ہیں  بیمار ہوۓ جسکےسبب ،،،،  اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں . 
جو کچھ ملک میں ہوا ،اس سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ اندرونی اور بیرونی مداخلت کاروں کو پاکستان کا مفاد عزیز نہیں .جنھوں نے عمران خان کو چلتا کیا . وہ اتنی آسانی سے اسے واپس نہیں آنے دیں گے .اگر انھوں نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو روکنا نا ممکن ہے تو وہ آخری حد تک جا سکتے ہیں . وہ آخر ی حد ہے عمران خان کو راستے سے ہٹانا . ایسا ہو سکتا ہے .ایسی دنیا میں پہلے بھی ہو چکا ہے .امریکیوں نے اپنے تین صدر قتل کیے ہیں .  ابرہام لنکن ، ولیم میکنلی اور جان کنیڈی .......
اندرونی اور بیرونی اسٹیبلشمنٹ ہر ممکن کوشش کرے گی .کہ عمران خان واپس اقتدار میں نہ آ سکے .
الله کریم ، پاکستان اور عمران خان کی حفاظت فرماۓ !

Friday, 30 July 2021

!صوفہ اور مولوی عبدلعزیز

جس طرح سیاست میں (ان ) رہنے کیلئے سیاستدانوں کو کچھ نہ کچھ تماشہ لگانا پڑتا ہے . اسی طرح مولوی حضرات کو بھی اپنی اهمیت برقرار رکھنے کیلئے کوئی نہ کوئی بازی گری کرنی پڑتی ہے .    مقصد صرف خبروں میں رہنا ہوتا ہے .  چاہے دین کا تماشہ ہی کیوں نہ بن جاۓ .  
چند مہینے پہلے اسی طرح کا ایک تماشہ مولوی عبدلعزیز صاحب نے بھی کیمرے کے سامنے لگایا . جب انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ صوفے کو آگ لگائی .  جناب نے فرمایا کہ    رسول الله اور آپ  کے صحابہ کبھی صوفے پر نہیں بیٹھے .  آپ اور آپ کے ساتھی زمین پر بیٹھنا پسند کرتے تھے .  مولوی صاحب بھی زمین پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں . لہٰذا ضروری ہے کہ صوفے کو آگ لگائی جاۓ . 
مولوی صاحب نے اپنی جہالت اور ہٹ دھرمی کی وجہ درجنوں  لوگوں کو لال مسجد میں قتل کروایا . (کہا جاتا ہے مرنے والے لوگوں کی تعداد سنیکڑوں میں تھی ).     جبکہ خود برقع پہن کر فرار ہوتے ہوۓ پکڑے گۓ .  شائد اس وقت انھیں پتا نہیں تھا کہ رسول الله کے زمانے میں مرد برقع نہیں پہنتے تھے . یا شائد اپنی جان بچانے کیلئے سب کچھ جائز ہوتا ہے .
مولوی صاحب اگر کوشش کرتے تو انھیں یہ معلوم کرنے میں دشواری نہ ہوتی کہ (صوفہ عربی لفظ    صُفَّةسے ہے ). جس کا مطلب ایک ایسی جگہ ہے جو فرش سے ایک یا دو فٹ اونچی ہوتی ہے . پرانے زمانے میں پتھر یا لکڑی سے بنائی جاتی تھی . اس پر قالین یا نمدہ       ڈالا جاتا تھا اور اس پر تکیے رکھے جاتے تھے .    تاکہ لوگ آرام سے بیٹھ یا لیٹ سکیں .    
عربی لفظ    صُفَّة(Suffah)  سے ترکی زبان میں یہ صوفہ Sofa) ہوا -اور  ترکی سے یہ یورپی زبانوں داخل ہوا .    جس طرح ہم سب جدید چیزوں سے مستفید ہو رہے ہیں اسی طرح صوفے کو بھی استعمال کر سکتے ہیں . صوفہ عربوں کی ایجاد ہے ، اسے ترکوں نے بہتر بنایا اور عثمانیوں سے یہ یورپ اور پھر ساری دنیا پھیل گیا ........
مولوی صاحب کو اگر تمام جدید چیزیں غیر اسلامی لگتی ہیں . تو پھر انھیں گاڑی ،  ٹرین ، ہوائی جہاز ،    فون ، بجلی بھی استعمال نہیں کرنی چاہئیے .    بلکہ گھوڑے - اونٹ   اور گدھے  کی سواری    کریں .    ہاں یاد آیا مولوی صاحب کو نظر کی عینک بھی   استعمال نہیں کرنی چاہئیے ....... اور کلاشنکوف تو بلکل بھی نہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!

Monday, 1 March 2021

Thursday, 10 December 2020

! مجرمانہ خواہش

نواز شریف صاحب کی مجرمانہ    خواہش   پر غور فرمائیں . کہتے ہیں  ایک بار وزارت اُعظمی پیپلز پارٹی اور دوسری بار مولوی فضل الرحمن لے لیں.  ان سے کوئی پوچھے پاکستان کیا آپ کے والد مرحوم کی زاتی  ملکیت ہے. جو آپ اتنی فراغ دلی سے دو  ڈاکوؤں کو پیش کر رہے ہیں .
پاکستان کی وزارت اُعظمی کا فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے . آپ سکون سے برطانیہ میں اپنی خود ساختہ بیماریوں کا علاج کروائیں.  زیاده فکر مندی اچھی نہیں , ایسا نہ ہو کہ جناب کے پلیٹ لٹس پھر کم ہو جائیں.
 اگر آپ کو  زرداری اور مولوی فضل الرحمن کی اتنی فکر ہے تو جاتی عمرہ کی سلطنت پانچ پانچ  سال کے لیے دونوں کو ٹھیکے پر دے دیں. ہمیں یقین ہے کہ آپ ایسا نہیں کریں گے . کیونکہ چوروں ڈاکوؤں پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا!        خواہش  
ڈاکو موومنٹ میں شامل تمام جماعتوں کا وقت گزر چکا ہے . خود کو تسلی دینے کے لیے آپ  وزیر اعظم,
وزیر اعظم بے شک کھیلیں. پاکستان کے عوام کی اکثریت کو کوئی اعتراض نہیں.    2023, میں پاکستان کا وزیر اعظم کون ہو گا  اس کا فیصلہ ہم عوام کریں  گے. دوسری بار بھی انشاءالله وزیر اعظم عمران خان!! 

Wednesday, 1 April 2020

! خالق کائنات کی رضا کیلئے

 ہم ہر سال   ایک    سوسے زائد غریب بچوں میں سکول کی کتابیں مفت تقسیم کرتے ہیں . کتابوں کے علاوہ اسکول یونیفارم ،  جوتے بھی مستحق بچوں کو دئیے جاتے ہیں . ہر سال رمضان میں غریب خاندانوں کو   راشن بھی فراہم کیا جاتا ہے .  اس سال کورونہ وائرس کی وجہ سے اسکول بند ہیں .اس کے ساتھ ساتھ تمام چھوٹے بڑے کاروبار بھی بند ہیں . بہت سے دہاڑی دار مزدور بھی بے روزگار  ہو چکے ہیں . کچھ دوستوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ چونکہ اسکول ابھی بند ہیں . اور اسکول جلد کھلنے کا    ابھی کوئی امکان نہیں ہے . 
لہذا جو بھی رقم جمع ہو اس سے ان خاندانوں کی امداد کی جاۓ . جو کاروبار کی بندش سے سب سے زیادہ متاثر ہوۓ ہیں . ہم ہر سال تقریبآ "دو    لاکھ روپے بچوں کی کتابوں ،   یونیفارم  اور  جوتوں   کی خریداری پر خرچ کرتے ہیں . 
تمام دوستوں سے گذارش ہے کہ وہ جتنی بھی امداد کر سکتے ہیں . کوشش کریں کہ جتنی جلدی ہو سکے ،  ہمیں دے دیں . تاکہ ان لوگوں کی امداد کی جا سکے . جو اس  وقت  مشکلات کا شکار ہیں .
الله آپ سب کو جزاۓ خیر دے . امین .   

Tuesday, 29 October 2019

! فسادی مارچ

مولوی فضل الرحمن اپنے فسادی ساتھیوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں . موصوف نے اس فساد کو آزادی مارچ کا نام دیا ہے . جب سے انھوں نے اس مارچ کا اعلان کیا ہے . وہ کوئی وضاحت    نہیں کر سکے کہ کس سے آزادی ؟   پاکستان ایک آزاد خودمختار ملک ہے . ملک میں انتخابات کے بعد ایک جمہوری حکومت قائم ہے . کوئی غیر ملکی یہاں قابض نہیں  پھر کس سے آزادی ؟
حقیقت یہ ہے کہ  مولوی صاحب ساری زندگی (Freeloader) رہے ہیں . 1988،   سے لیکر 2018،   کے انتخابات تک وہ کسی نہ کسی صورت میں ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں . کہنے کو تو وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے لیکن دراصل وہ مفت دورہ کمیٹی تھی . جس کے چیئرمین کی حثیت سے جناب ساری دنیا کی مفت سیر کرتے تھے . مفت کا گھر ،   گاڑی ،  محافظ ، راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا . اچانک آنکھ کھلتی ہے . تو نہ اسمبلی کی رکنیت ، نہ کشمیر کمیٹی کی چیرمینی ،  نہ مفت کا گھر ،  نہ گاڑی اور نہ محافظ !!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ اتنا بڑا حادثہ تھا کہ جس کے اثر سے مولوی صاحب ابھی تک نہیں نکل سکے . اتنے لمبے عرصے کی مفت بری نے انھیں ایک ایسی سر شاری میں مبتلا کر دیا تھا کہ جس کے اثر سے نکلنا انکے لیے بہت تکلیف دہ ثابت ہو رہا ہے . اقتدار سے باہر انکی وہی حالت ہو رہی ہے . جو پانی سے باہر مچھلی کی ہوتی ہے .
اپنی ناکامی کا بدلہ وہ پوری قوم سے لینا چاہتے ہیں . کبھی ناموس رسالت ،کبھی اسلام ،کبھی جمہوریت ،کبھی غریب عوام کی مشکلات کا ذکر کرتے ہیں . جبکہ آج تک اپنے اتحادیوں کو بھی نہیں بتا پاۓ کہ وہ حقیقت میں چاہتے کیا ہیں ....
حیرانگی دو بڑی سیاسی جماعتوں ،   پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے طرز عمل پر ہے . کس آسانی سے انھوں نے ایک تانگہ پارٹی کے سربراہ کے سر پرتمام  اپوزیشن کی رہنمائی کا تاج رکھ دیا ہے . دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت کی فہم و فراست پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے . کہ ایک ایسے شخص   کے پیچھے چل پڑے ہیں .جو پارلیمنٹ کا رکن ہی نہیں ؟     انکے اس طرز عمل سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ صرف اور صرف مفادات کی کشمکش ہے . اصول ، جمہوریت ،  نظام ،   اسلام  ،  ملک اور عوام سب اپنے ذاتی مفادات کے حصول کا ذریعہ ہیں !!!!!
ہماری حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ان لوگوں کا سراغ لگایا جاۓ . جو اس فسادی مارچ کے پیچھے ہیں .ہزاروں لوگوں کو ٹرانسپورٹ کون فراہم کر رہا ہے . کون کون راستے میں کھانے پینے کا بندوبست کر رہا ہے.
جھنڈے اور ڈنڈے کون دے رہا ہے . کیونکہ مولوی صاحب تو اپنے جیب سے ایک پائی بھی لگانے کے روادار نہیں . وہ صرف ایک مہرہ ہیں . جو بھی انکی پشت پناہی کر رہے ہیں ان کا مقصد پاکستان میں فساد اور
بد امنی پیدا کرنا ہے .  اس کا فائدہ پاکستان دشمنوں کو ہو گا . ملک کے اندر ملک کے دشمن کون ہیں . انکو سامنے لانا حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمہ داری    ہے !!!!!!!!!!!!!!!!!!