Friday 25 April 2014

A Sane Advice!!!

"I believe that if we had and would keep our dirty, bloody, dollar soaked fingers out of the business of these [Third World] nations so full of depressed, exploited people, they will arrive at a solution of their own. And if unfortunately their revolution must be of the violent type because the "haves" refuse to share with the "have-nots" by any peaceful method, at least what they get will be their own, and not the American style, which they don't want and above all don't want crammed down their throats by Americans." - General David Shoup - Former United States Marine Commandant.

سابق امریکی مرین کمانڈر نے بڑا اچھا مشورہ دیا ہے . اگر امریکی حکومت اس پر عمل کرے تو یقیناً دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے . لیکن ایسا ہونا ممکن نہیں . امریکی ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اور نظام سرمایہ داری کے کرتا دھرتا ،ساری دنیا ،خاص طور پر تیسری دنیا کے قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک میں مداخلت بند نہیں کریں گے .جمہوریت  ،انسانی حقوق ،قانون کی حکمرانی ،برابری ،یہ سب نعرے ،ہاتھی کے وہ دانت ہیں .جو کھانے کے اور ،اور دکھانے کے اور ہوتے ہیں .
 مثال کے طور پر ،امریکہ اور یور پ . شام میں تو جمہوریت چا ہتے ہیں ،لیکن سعودی عرب ،مصر ،کویت ،قطر ،مسقط وغیرہ میں اس کا نام لینا گوارہ نہیں . اس طرز عمل کو دوہرے;معیار کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے. لیبیا میں جمہوریت کے نام پر جو کیا گیا . اس کے ثمرات وہاں کے عوام اگلے بیس ،پچیس سال  تک ضرور بھگتے گے . امن و امان نام کی کوئی چیز وہاں موجود نہیں ،ملک عملا تین حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے .قتل و غارت  گری ،اغوا ،لوٹ مار  عام ہو چکی ہے . اس سے زیادہ اور جمہوریت کیا ہو سکتی ہے کہ جس کا جو دل چاہے کرے .جبکہ ملک کے وسائل غیر ملکی لوٹ کر لے جائیں .آخر ہم (عوام ) کب سمجھیں گے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment