Thursday 19 February 2015

تازہ ترین ،خبریں اور تبصرے

جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق نے کہا ہے کہ سینٹ کے الیکشن کو مویشی منڈی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے . ارکان اسمبلی کی بھیڑ بکریوں کی طرح قیمت لگائی جا رہی ہے .
سراج الحق صاحب سے ہماری گزارش ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ، اس کی ابتدا تو پاکستان بننے کے تھوڑے ہی عرصے بحد ہو گئی تھی . لیکن مرد مومن ،مرد حق مرحوم کے مارشل لا کے بحد اس خرید و فروخت کو ایک نئی جہت ملی . مچھلی بازار ، مویشی منڈی ، بھیڑ بکریاں ، ذاتی مفادات کے لیے پارٹیاں تبدیل کرنا ، صرف اور صرف اپنے مفادات کے   تحفظ کیلئے قانون سازی ،جیسے واقعات اس ملک میں پہلے بھی ہوتے رہے ہیں . مقتدر حلقوں کو ماضی میں نہ کوئی فرق پڑا اور نہ اب انھیں کوئی فرق پڑے گا . وہ اسی طرح پاکستان کو لوٹتے رہیں گے . جب تک ہم عوام ان کا راستہ نہیں روکتے ؟
امریکی صدر فرماتے ہیں کہ ہم اسلام کے خلاف حالت جنگ میں نہیں ہیں . ہم صرف ان لوگوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں جو اسلام کو اپنے گروہی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں . آپ نے آدھی بات کی ہے . امریکی صدر یہ بتانے سے قاصر رہے کہ یہ وھی لوگ ہیں جن کو امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے پال پوس کر جوان کیا ہے . انہیں اسلحہ ،پیسہ اور ٹریننگ دی اور وہ اب بھی امریکہ کی ہی جنگ لڑ رہے ہیں .
سب سے دلچسب بیان شرجیل میمن صاحب کا تھا .آپ فرماتے ہیں کراچی میں دھرنا اور پر امن احتجاج کرنے والے وزیر اعلی سندھ کے خلاف نہیں . جناب نے یہ نہیں فرمایا کے وہ کس کے خلاف تھے . کیا وہ حکومت سندھ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے .اگر وہ حکومت کے خلاف تھے تو کیا سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں اور کیا قائم علی شاہ سندھ حکومت کے وزیر اعلی نہیں . عوام کے مسائل حل کرنا کس کی زمہ داری ہے . کیا وزیر اعلی کا کام صرف زرداری اینڈ کمپنی کی خدمت کرنا ہے .

No comments:

Post a Comment