Tuesday, 2 December 2025

بچھو اور کچھوا

دنیا کی ہر تہذیب ،معاشرے میں لوک کہانیاں پائی جاتی ہیں .بنیادی طور پر لوک کہانیاں وہ ہیں .جو زبانی ایک نسل  سے دوسری نسل کو منتقل ہوتی رہیں ہیں . یہ سلسلہ ہزاروں سالوں سے جاری ہے .اسی طرح  کی ایک کہانی ،بچھو اور کچھوا بھی ہے .
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بچھو ایک ندی کے کنارے بیٹھا ہوا تھا .اسے ندی کی دوسری طرف جانا تھا .لیکن اسے کوئی طریقہ نظر نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیسے ندی پار کرۓ . اچانک اسے ایک کچھوا نظر آتا ہے .وہ کچھوے سے کہتا ہے کہ مجھے ندی کی دوسری طرف جانا ہے .میرے ساتھ مہربانی کرو اور مجھے دوسرے کنارے تک لے جاؤ . کچھوا کہتا ہے .کہ میں نے سنا ہے کہ تم کسی کو بھی کاٹے بغیر رہ نہیں سکتے .بچھو جواب دیتا ہے کہ میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں  تمھارے ساتھ ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گا .
کچھوا ،بچھو کو اپنی پیٹھ پر سوار کرتا ہے .اور ندی کے دوسرے کنارے کی طرف تیرنا شروع کر دیتا ہے .
تھوڑی دیر بعد اسے اپنی پیٹھ پر  ٹک -ٹک کی آواز سنائی دیتی ہے .تو وہ بچھو سے کہتا ہے کہ تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تم  میرے ساتھ ایسا نہیں کرو گے . بچھو جواب دیتا ہے کہ میں کیا کروں .یہ میری فطرت ہے .میں اسکے بغیر رہ نہیں سکتا .کچھوا کہتا ہے کہ ٹھیک ہے .اگر یہ تمہاری فطرت ہے .تو میری بھی ایک فطرت ہے کہ میں ڈبکی لگاۓ بغیر نہیں رہ سکتا .کچھوا ڈبکی لگاتا ہے اور بچھو پانی میں غوطے لگانے لگتا ہے .
اس کہانی کا اخلاقی سبق یہ ہے کہ فطرت کبھی نہیں بدل سکتی !!!!!
جو کچھ میں نے اوپر بیان کیا ہے .اسکا پاکستان کی موجودہ صورت حال سے کوئی تعلق نہیں .نہ یہاں کوئی کچھوا ہے اور نہ کوئی بچھو .
میرے ملک میں سمجھدار لوگوں کی کوئی کمی نہیں .ہو سکتا ہے .آپ اس کہانی اور پاکستان کے موجودہ حالات میں کوئی مماثلت تلاش کر سکیں .

No comments:

Post a Comment