Thursday, 23 February 2023

وزیراعظم کی اسکارٹ سروس ؟

پاکستان کے تمام قلم فروش دانشور ، صحافی ، وڈے ابے کے نکے نکے بچے ، خاندان زرداریاں کے ڈاکو ، خاندان شریفان کے لٹیرے ، مولوی فضل ....(عرف زمین گرم )، دو نمبر کام کرنے والے ، قبضہ گروپ ، ملاوٹ کرنے والے ،  ٹیکس چور ، منشیات فروش ، سمگلنگ کرنے والے ، سرکاری خزانے کو باپ کا مال سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے ، اور وہ تمام سردار ، نواب ، جاگیردار ، مذہبی پیر خانوادے ، جو شاہ برطانیہ کی لمبی عمر اور تا حیات اقتدار کی دعائیں کرتے نہ تھکتے تھے .
 ان سب کو آج کل یہ فکر کھاۓ جا رہی ہے . کہ دنیا کے چھ ، سات ممالک  کو عمران خان کا دوبارہ انتخاب جیت کر آنا اور وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونا ، قابل قبول نہیں ہو گا . ان سب کے ساتھ ساتھ ، نوکر شاہی   اور   افسر شاہی (خاکی ) کو بھی ، عمران خان قبول نہیں .
لہذا بہتر یہی ہے کہ انتخابات نہ کراۓ جائیں . کیونکہ اس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے . اس لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر انتخابات ملتوی کر دئیے جائیں .
ان سب کو اپنی اپنی فکر ہے .لیکن کسی کو پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں اور نہ پروہ     ہے .پاکستان کے عوام جو اس ملک کے سب سے بڑے(اسٹیک ہولڈر ) ہیں . انھیں کوئی پوچھ ہی نہیں رہا . کہ وہ کیا چاہتے ہیں .جنکے خون، پسینے کی کمائی پر یہ تمام جونکیں پل رہی ہیں . انکا کہیں ذکر ہی نہیں ہو رہا ؟؟؟؟
انکی رعونت ، تکبر ، غرور اور پاکستان کے عوام سے نفرت کی کوئی انتہا نہیں . ان سب کا خیال ہے کہ وہ سب ملکر   پاکستان کے عوام کو جس سمت چاہیں گے ، ہانک کر لے جائیں گے . ان کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ پاکستان کے عوام کی ایک انگڑائی ان سب کے اقتدار اور محلوں کو ....خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاۓ گی . انکو رضا شاہ پہلوی کی طرح پوری دنیا میں سر چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملے گی ....
اگر خود ساختہ (اشرافیہ ) جو کہ حقیقت میں (دلالیہ )ہے . کو چھ ..سات ممالک کی ناراضگی کی اتنی فکر ہے اور انکو راضی اور خوش رکھنا ہی انکا  مقصد حیات ہے .تو ہمارا مشورہ ہے کہ وزیر اعظم جناب شہباز شریف کی زیر نگرانی ایک (نیشنل ایسکورٹ کمیٹی )بنا دیں . جس میں ٹاپ کی بارہ -پندرہ ماڈل شامل ہوں .جب بھی حکومت (اشرافیہ -کنجیریہ )کو یہ لگے کہ کسی بڑے ملک کا ....صدر ، وزیر اعظم ، امیر ، بادشاہ یا کوئی ڈکٹیٹر ان سے ناراض ہے . تو اسے راضی کرنے کیلئے. اس ( ایسکورٹ کمیٹی )میں سے چند منظور نظر کو اسکے پاس روانہ کر دیں .تاکہ وہ ان کا دل خوش کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکیں . کیونکہ (کنجر ) گاہک کو خوش کر کے ہی اپنا مقصد حاصل کرتے ہیں .
(Prime Minister's Escort Service)
 

Thursday, 19 January 2023

!خاموشی اور رضامندی

مشہور امریکی ، ادیب ، ڈرامہ نگار ، سماجی کارکن اور استاد .... ہاورڈ زن ..(Howard Zinn).. لکھتے ہیں کہ عام طور پر (عوام ) کی خاموشی کو رضامندی پر معمول کر لیا جاتا ہے .
جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ؟
خاموشی ، قوموں کی زندگی میں وہ وقت ہوتا ہے . جب پسے ہوۓ طبقے ، غریب ، مجبور ، لاچار اور مظلوم لوگ ، آئستہ  آئستہ، اس نتیجے پرپہنچ رہے ہوتے ہیں کہ حکمران بے حس ہیں . وہ عوام کے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے . لہذا ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا جاۓ .
کیا آپ کو نہیں لگتا کہ (ہم سب )پاکستان کے عوام اس نتیجے پر  پہنچ چکے ہیں اور ان سب مفاد پرستوں کے خلاف سیسہ پلائی ، ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہو چکے ہیں .اب انکا کوئی داؤ کارگر نہیں ہو رہا .عوامی آگہی کا یہ ایک ایسا معجزہ ہے .جس نےانکی  نیندیں حرام کی ہوئی ہیں . جو بھی داؤ وہ چلتے ہیں . عوام واپس انکے منہ پر دے مارتی ہے .
اب اس مملکت خداداد میں وہی ہو گا جو پاکستان کے عوام چاہیں گے .... انشااللہ !!

Wednesday, 18 January 2023

!کارل مارکس کی ایک تحریر

کارل مارکس ، لکھتے ہیں کہ ....
یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہے کہ جاگیروں اور نجی جائیدادوں کے موجودہ حقوق کس بنیاد پر جائز ہیں .سب سے پہلی دستاویز تو تلوار کی نوک سے تحریر کی گئی . جسے جرنیلوں اور سپاہیوں نے اپنے ہاتھ سے لکھا .اور قیمت کے عوض ، تلوار ، خنجر اور نیزے کی ضربیں لگا کے انسانی خون کی مہریں ثبت کی گئیں . 
وہ حضرات جو یہ فرماتے  ہیں کہ وقت ہی ناجائز کو جائز بنا دیتا ہے .  از راہ کرم اس سوال کا تسلی بخش جواب دیں .کہ کسی گناہ کو نیکی بننے کیلئے کتنا وقت درکار ہوتا ہے . اور کس سالانہ شرح سے ایک غیر قانونی اور ناجائز ، سودا ، قانونی اور جائز بن جاتا ہے .

Thursday, 15 December 2022

!مظلوم کو اجازت ہے

سینٹر اعظم سواتی کے ساتھ جس طرح کا سلوک پہلے کیا گیا . گرفتاری ، ذہنی ،جسمانی اور جنسی تشدد اور پھر انکی بیوی کے ساتھ ویڈیو ریلیز کی گئی . وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے . عدالتوں سے انصاف کی بھیک مانگتے رہے . لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی . عدالتوں نے ایسا رویہ احتیار کیا ، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں . 
آخر تنگ آ کر انھوں نے میڈیا کا سہارا لیا . اپنی آواز ایوان اقتدار میں بیٹھے ہوۓ لوگوں کے ساتھ ساتھ ،عوام کے کانوں تک پہنچانے  کی کوشش کی .عام عوام کی اکثریت نے انکے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائی .لیکن جو کچھ کر سکتے تھے . انھوں نے اپنی آنکھیں اور کان بند رکھے .
ہر طرف سے مایوس ہو کر انھوں نے سابق آرمی چیف کے نام ایک ٹویٹ بھی کی اور راولپنڈی میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے میں خوب اپنے دل کی بھڑاس نکالی . اس جرات رندانہ پر انکے خلاف پورے ملک میں درجنوں کیس درج ہوۓ .انکی گرفتاری ہوئی اور آج کل وہ بلوچستان میں عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں .انکا جرم یہ ہے کہ وہ منہ چھپانے کے بجاۓ ، سر عام ان کو للکار رہے ہیں .جو مظلوم کے منہ سے اف بھی سننے کے روادار نہیں !
مظلوم کو تو الله کریم نے بھی سر عام واویلا کرنے کی اجازت دی ہے !
آئیے دیکھتے ہیں .اس بارے میں الله کریم کا قرآن میں کیا ارشاد ہے .
سورہ انسا . آیت..148
لَّا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا ‎.
برائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کو الله پسند نہیں فرماتا . مگر مظلوم کو اجازت ہے . اور الله خوب سنتا ، جانتا ہے .
ترجمہ .محمّد جونا گڑھی .
الله اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بد گوئی پر زبان کھولے . الا یہ کہ کسی پر ظلم کیا گیا ہو ، اور الله سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے .......
ترجمہ ..... سید مودودی .
جو حق الله کریم نے خود مظلوم کو دیا ہے .وہ دنیا کی کوئی عدالت ،کوئی محکمہ ،کوئی طاقتور نہیں چھین سکتا .اعظم سواتی صاحب کو پورا حق تھا ،اور ،ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کریں ...
حضرت علی کا فرمان ہے .....
کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے . لیکن ظلم کی نہیں !
پاکستان میں بھی ظلم ، ناانصافی اور لا قانونیت کی حکومت زیادہ عرصہ قائم نہیں رہے گی .ظالموں کو حساب ضرور دینا پڑے گا ....انشااللہ .

Sunday, 15 May 2022

عمران خان کیوں قبول نہیں ؟

1977، میں
پاکستان قومی  اتحاد کا راولپنڈی میں جو آخری جلسہ ہوا تھا . میں اس جلسے میں شریک تھا . 
 مرحوم اصغر خان صاحب نے سب سے آخر میں تقریر کی جس میں انھوں نے یہ کہا تھا کہ اگرقومی اسمبلی کے انتخابات   میں دھاندلی ہوئی ،تو قومی اتحاد ،صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرے گا ....(اس زمانے میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن نہیں ہوتے تھے )  اسکے بعد کی تاریخ میری عمر کے لوگ خوب جانتے ہیں کہ کیا ہوا ..کس طرح ایک سیاسی تحریک (نظام مصطفیٰ )کی تحریک میں بدل گئی ....بھٹو مرحوم اقتدار سے ہٹاے گے ..مارشل لاء ، لگا .بھٹو صاحب پھانسی چڑھا دئیے گے ....اس وقت ہم جوان تھے . نہ ہمیں سیاست کا پتا تھا ..نہ معیشت کا ، نہ مذہب کا .....پوری قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا .اس وقت   سے لیکر آج تک پاکستانی قوم اس سرخ بتی کے پیچھے بھاگ رہی ہے ....اس وقت جو لوگ بھٹو  کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے تھے .انکو بھی پاکستان اور پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں تھی .انکا ذاتی ایجنڈا تھا .کچھ کی بھٹو سے ذاتی دشمنی تھی ..کچھ اپنے مفادات کی راہ میں بھٹو کو رکاوٹ سمجھتے تھے .اسکے علاوہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی ایسا شخص  قابل قبول نہیں تھا . جو اس وقت کے پاکستان میں لوگوں کی اکثریت کو ایک   پلیٹ فارم پر اکھٹا کر سکے ....گو بھٹو کو پاکستان کے سیاسی منظر نامے  سے ہٹانے   میں بین الاقوامی کردار کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا ....مجھے وہ سین بھی یاد ہے .جب بھٹو صاحب نے  بینک روڈ صدر،  راولپنڈی میں ایک کاغذ لہرایا تھا . اور کہا تھا کہ امریکہ انکی حکومت کو ختم کرنا چاہتا ہے ....جو بھٹو صاحب کے مخالف تھے .انھوں نے اس وقت بھی اس خط کو جعلی قرار دیا تھا .
اب اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ امریکہ بھٹو حکومت کے خاتمے میں ملوث تھا .میرے پاس (نسیم سہگل ) صاحب کا ایک انٹرویو موجود ہے .جس میں انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ وہ پاکستان قومی اتحاد کی تحریک کو مالی مدد فراہم کرتے رہے .اس وقت وہ پاکستان میں دوا ساز کمپنوں کی تنظیم کے کوئی  اعلی عہدیدار تھے .
اگر آج کے حالات کا با غور جائزہ لیا جاۓ . تو ہم سب با آسانی  یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ77, کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے .. عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ ملوث ہے . اسکے ساتھ ساتھ وہ تمام طبقے جن کے مفادات پر زد پڑتی ہے .وہ بھی اس میں شامل ہیں .ان میں روایتی سیاستدان ، نوکر شاہی ، قبضہ گروپ ، منشیات فروش ، سمگلر ، ٹیکس چور ، جعلی ادویات اور دوسری نمبر دو چیزیں بنانے والے ، عدلیہ کا ایک بہت بڑا حصہ ،   وکیلوں کا ایک بڑا طبقہ ،  مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے ، جو مذہب کے نام پر کمائی کرتے ہیں .کیونکہ انکا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے . اور سب سے بڑھ کر فوجی اسٹیبلشمنٹ ؟
ہم سب کو غور کرنا چاہئیے کہ کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے تمام سیاسی ، مذہبی گروہ ، نوکر شاہی   اور فوج شاہی ،کیوں عمران خان کے خلاف ہیں .ہمارے مقتدر حلقوں کو ، چور ، ڈاکو ، لٹیرے ، ،سیاسی و مذھبی اور پاکستان کے ازلی دشمن قبول ہیں لیکن عمران خان قبول  نہیں ...اسکی کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
اسکی بہت سی وجوہات ہیں . ہم ایک ایک کر کے انکا جائزہ لیتے ہیں . 
عمران خان ایک روایتی سیاست دان نہیں ہے . اسکا کسی ایسے سیاسی خاندان سے کوئی تعلق نہیں جو پاکستان بننے سے آج تک پاکستانی   سیاست میں کسی نا کسی حثیت   میں شامل رہے ہیں .عمران خان کسی کاروباری خاندان سے بھی تعلق نہیں رکھتے .عمران خان کا کسی مذھبی یا   پیر خانوادے سے بھی کوئی تعلق نہیں . وہ کبھی نوکر شاہی یا فوج  کا بھی حصہ نہیں رہے .عمران خان سہی        معنوں میں ایک سیلف میڈ انسان ہیں.
عمران خان کبھی بھی کسی اور سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہے . پاکستان کے سیاست دانوں کی اکثریت گھاٹ گھاٹ کا پانی پیے ہوۓ ہے .. یہی وجہ ہے کہ وہ جس بھی پارٹی میں ہوں .ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں .
عمران خان کرپٹ  نہیں ہے .یہ ایک ایسی خوبی ہے .جو اسے پاکستان کے تمام سیاستدانوں سے  ممتاز کرتی ہے .
عمران خان دیوانگی کی حدتک  میرٹ پر یقین رکھتے ہیں . جبکہ پاکستان میں بد قسمتی سے میرٹ کی بجاۓ ، تعلقات کو ترجیح دی جاتی ہے .
عمران خان آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں . جبکہ پاکستان میں اکثریت آئین و قانون کو موم کی ناک  بنانے پر یقین رکھتے ہیں .
عمران خان پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ، اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہے . جبکہ پاکستان کے مقتدر حلقے ، غربت کے سمندر میں اپنے لیے ،چھوٹے چھوٹے ایسے جزیرے بنانا چاہتے ہیں .جہاں وہ اور انکی اولاد عیش کی زندگی گزار سکیں .
عمران خان تمام پاکستانیوں کیلئے ایک ایسا نظام تعلیم لانا  چاہتا ہے . جس میں سب کیلئے ترقی کے یکساں مواقع ہوں . جبکہ اشرافیہ کو یہ قبول نہیں .
عمران خان کا سب سےبڑا    قصور یہ ہے کہ اس نے پاکستان تحریک انصاف کو ایک ایسی پارٹی بنا دیا ہے . جس کی جڑیں آ ہستہ 
آ ہستہ پورے ملک میں پھیل رہی ہیں . قائد اعظم محمّد علی جناح کے بعد یہ دوسرا  موقع ہے کہ ایک ایسا  لیڈر پاکستان میں ابھر رہا ہے .جو پاکستان کے طول و عرض میں مقبول ہے . جو پاکستانیوں کو ایک قوم بنا رہا ہے . جو سب کو کسی ، لسانی و جغرافیائی تعصب کے ایک لڑی میں پرو رہا ہے ....یہ ایک ایسا جرم ہے . جو پاکستان کے مقتدر حلقوں کو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں .انہیں پاکستان میں کوئی بھی قومی جماعت قبول نہیں .... وہ چاہتے ہیں کہ صوبائی ، چھوٹی چھوٹی جماعتیں ہوں تاکہ ان سے آسانی سے 
نمٹا جا سکے .یعنی اپنے ایک پاؤ گوشت کیلئے یہ سب پورے پاکستان کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ...
جس طرح عمران خان کی حکومت ختم کی گئی .اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کا مفاد عزیز نہیں .اگر انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہوتا   ، تو وہ حکومت ان لوگوں کے حوالے نہ کرتے .جو مستند چور اور ڈاکو ہیں .جنھوں نے پاکستان کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی .
اس کیلئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 
میر کیا سادہ ہیں  بیمار ہوۓ جسکےسبب ،،،،  اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں . 
جو کچھ ملک میں ہوا ،اس سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ اندرونی اور بیرونی مداخلت کاروں کو پاکستان کا مفاد عزیز نہیں .جنھوں نے عمران خان کو چلتا کیا . وہ اتنی آسانی سے اسے واپس نہیں آنے دیں گے .اگر انھوں نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو روکنا نا ممکن ہے تو وہ آخری حد تک جا سکتے ہیں . وہ آخر ی حد ہے عمران خان کو راستے سے ہٹانا . ایسا ہو سکتا ہے .ایسی دنیا میں پہلے بھی ہو چکا ہے .امریکیوں نے اپنے تین صدر قتل کیے ہیں .  ابرہام لنکن ، ولیم میکنلی اور جان کنیڈی .......
اندرونی اور بیرونی اسٹیبلشمنٹ ہر ممکن کوشش کرے گی .کہ عمران خان واپس اقتدار میں نہ آ سکے .
الله کریم ، پاکستان اور عمران خان کی حفاظت فرماۓ !

Friday, 30 July 2021

!صوفہ اور مولوی عبدلعزیز

جس طرح سیاست میں (ان ) رہنے کیلئے سیاستدانوں کو کچھ نہ کچھ تماشہ لگانا پڑتا ہے . اسی طرح مولوی حضرات کو بھی اپنی اهمیت برقرار رکھنے کیلئے کوئی نہ کوئی بازی گری کرنی پڑتی ہے .    مقصد صرف خبروں میں رہنا ہوتا ہے .  چاہے دین کا تماشہ ہی کیوں نہ بن جاۓ .  
چند مہینے پہلے اسی طرح کا ایک تماشہ مولوی عبدلعزیز صاحب نے بھی کیمرے کے سامنے لگایا . جب انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ صوفے کو آگ لگائی .  جناب نے فرمایا کہ    رسول الله اور آپ  کے صحابہ کبھی صوفے پر نہیں بیٹھے .  آپ اور آپ کے ساتھی زمین پر بیٹھنا پسند کرتے تھے .  مولوی صاحب بھی زمین پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں . لہٰذا ضروری ہے کہ صوفے کو آگ لگائی جاۓ . 
مولوی صاحب نے اپنی جہالت اور ہٹ دھرمی کی وجہ درجنوں  لوگوں کو لال مسجد میں قتل کروایا . (کہا جاتا ہے مرنے والے لوگوں کی تعداد سنیکڑوں میں تھی ).     جبکہ خود برقع پہن کر فرار ہوتے ہوۓ پکڑے گۓ .  شائد اس وقت انھیں پتا نہیں تھا کہ رسول الله کے زمانے میں مرد برقع نہیں پہنتے تھے . یا شائد اپنی جان بچانے کیلئے سب کچھ جائز ہوتا ہے .
مولوی صاحب اگر کوشش کرتے تو انھیں یہ معلوم کرنے میں دشواری نہ ہوتی کہ (صوفہ عربی لفظ    صُفَّةسے ہے ). جس کا مطلب ایک ایسی جگہ ہے جو فرش سے ایک یا دو فٹ اونچی ہوتی ہے . پرانے زمانے میں پتھر یا لکڑی سے بنائی جاتی تھی . اس پر قالین یا نمدہ       ڈالا جاتا تھا اور اس پر تکیے رکھے جاتے تھے .    تاکہ لوگ آرام سے بیٹھ یا لیٹ سکیں .    
عربی لفظ    صُفَّة(Suffah)  سے ترکی زبان میں یہ صوفہ Sofa) ہوا -اور  ترکی سے یہ یورپی زبانوں داخل ہوا .    جس طرح ہم سب جدید چیزوں سے مستفید ہو رہے ہیں اسی طرح صوفے کو بھی استعمال کر سکتے ہیں . صوفہ عربوں کی ایجاد ہے ، اسے ترکوں نے بہتر بنایا اور عثمانیوں سے یہ یورپ اور پھر ساری دنیا پھیل گیا ........
مولوی صاحب کو اگر تمام جدید چیزیں غیر اسلامی لگتی ہیں . تو پھر انھیں گاڑی ،  ٹرین ، ہوائی جہاز ،    فون ، بجلی بھی استعمال نہیں کرنی چاہئیے .    بلکہ گھوڑے - اونٹ   اور گدھے  کی سواری    کریں .    ہاں یاد آیا مولوی صاحب کو نظر کی عینک بھی   استعمال نہیں کرنی چاہئیے ....... اور کلاشنکوف تو بلکل بھی نہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!

Monday, 1 March 2021