Saturday 11 February 2017

قانون کی حکمرانی ؟

تازہ ترین خبر کے مطابق طیبہ تشدد کیس میں بچی کے والد نے اڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور اسکی اہلیہ کو معاف کر دیا ہے . بچی کے والد نے مزید کہا کہ جج اور انکی اہلیہ کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے . وہ سپریم کورٹ میں دباؤ میں آ گیا تھا . اور اب اس پر کوئی دباؤ نہیں ؟؟؟؟؟
ہماری چیف جسٹس پاکستان سے گزارش ہے کہ اگر اس مقدمے کا یہی نتیجہ ہونا تھا تو انھیں از خود نوٹس لینے کی کیا ضرورت تھی . اور اگر از راہ  ہمدردی انھوں نے نوٹس لے ہی لیا تھا . تو خود فیصلہ بھی فرما دیتے ، اسے واپس سیشن کورٹ میں بیجنے کی کیا ضرورت تھی .. پہلے بھی تو بچی کے والد نے یہی کچھ لکھ کر دیا تھا ... اس ملک میں غریب اور مجبور آدمی اس کے سوا اور کر ہی کیا سکتا ہے کہ طاقتور کو الله واسطے معاف کر دے !!!!!     مفاد پرستوں کے شہربلکہ گڑھ  (اسلام آباد ) میں کوئی بے کس کیسے انصاف کی توقع کر سکتا ہے. 
میں پاکستان کےعوام سے سوال کرتا ہوں .کیا آپ سب یہ ماننے کیلئے تیار ہیں کہ طیبہ کے والد پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا ہو گا ؟؟؟  غریب آدمی جب یہ کہتا ہے کہ اس پر کوئی دباؤ نہیں ....اس کا مطلب ہوتا ہے ، اس کے علاوہ میں اور کیا کر سکتا ہوں ؟؟؟ 
اس ملک میں صاحب اقتدار، طاقتور جو چاہے کرتا ہے .. اس کا ہاتھ نہ عوام روک سکتے ہیں اور نہ عدالتیں !!!!
اس کی ایک اور مثال شریف خاندان کی تین شوگر ملوں کا کیس ہے ... لاہور ہائی کورٹ کے پانچ حکم امتناعی کے باوجود ان ملوں کا کام جاری رہا اور اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے باوجود کہ ان ملوں میں گنے کی کرشنگ روک دی جاۓ ..  یہ  ملیں دھڑا دھڑ چل رہی ہیں .... عدالت عالیہ اپنے فیصلے پر کیسے عمل کرواۓ گی .کیونکہ صوبائی انتظامیہ وزیراعلی شہباز شریف کے ما تحت ہے ....
جو لوگ پانامہ کیس میں عدالت سے توقع لگاۓ بیٹھے ہیں . انھیں ان دو واقعات سے سبق حاصل کرنا چاہیے .... اس ملک میں انصاف نہیں ہو گا !!!! طاقتور کے خلاف تو کبھی بھی نہیں ....  اس وقت تک کہ یہ ظالمانہ نظام تباہ و برباد نہ کر دیا جاۓ ....   اس کیلئے ہم پاکستانی اس وقت تیار نہیں ہیں ......   

No comments:

Post a Comment