Friday 24 February 2017

آئین ، قانون ، انصاف اور ہماری تاریخ ؟

عدالت عالیہ نے پانامہ کیس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوۓ فرمایا کہ مختصرنہیں، تفصیلی فیصلہ دیں گے . ایسا فیصلہ کہ 20 سال بعد بھی لوگ کہیں کہ فیصلہ انصاف پر مبنی تھا !!!!!!. کروڑوں خوش ہوں یا ناراض غرض نہیں !! جس نے شور مچانا ہے مچاۓ ،قانون کے مطابق فیصلہ دیں گے !!!!
جان کی امان پاتے ہوۓ ،دست بستہ عرض ہے کہ عدالت عالیہ کو یہ سب کہنے کی ضرورت نہیں تھی . فیصلہ مختصر ہو یا تفصیلی ، لوگ 20 سال بعد اسے مبنی بر انصاف کہیں یا نہ کہیں ، کروڑوں خوش ہوں یا ناراض ، اکثریت شور مچاۓ یا نہ مچاۓ ،، عدالت عالیہ کو اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہیے ... انصاف ہونا چاہیے !!!!
اگر ملک خداداد پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالی جاۓ تو اس  حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ یہاں اشرافیہ کے خلاف  کبھی بھی ، آئین و قانون کے مطابق انصاف نہیں ہوا .... بلکہ آئین و قانون ،پاکستان میں ہمیشہ طاقتور کی لونڈی رہا ہے .. اور اشرافیہ نے اسے بارہا سر بازار رسوا کیا ؟؟؟؟ آئین اور قانون کے خود ساختہ محافظوں نے کوئی صدا احتجاج بھی بلند نہیں کی !!!!
شریف خاندان کے خلاف تو فرشتوں کے بھی پر جلتے رہے ؟ پاکستان میں عدالتوں نے شریف خاندان کو ایسے ایسے ریلیف دئیے ، جنکی نظیر شائد ہی دنیا کی عدالتی تاریخ میں کہیں مل سکے .... یہاں صرف ایک ہی مثال کافی ہے .... لاہور ہائی کورٹ کہ ڈویژنل بینچ نے 8 سال اور 260 دن بعد نواز شریف کو ہالی کاپٹر کیس میں ہونی والی سزا کے خلاف اپیل کا حق دیا .. جو قانون کے مطابق انھیں نہیں دیا جا سکتا تھا ... بلکہ انکی جرمانے اور14سال قید کی سزا بھی ختم کر دی .... پاکستان کی  تاریخ میں شائد ہی کوئی اور ایسا خوش قسمت ہو گا . حالانکہ نیب آرڈیننس 1999، کے تحت سزا کے خلاف 10 دن کے اندر اپیل کا حق دیا گیا تھا .. جو نواز شریف نے نہیں کی اور مشرف کے ساتھ ڈیل کر کے سعودی عرب چلے گے ....
عدالت عالیہ نے جو فرمایا کہ فریقین کی جانب سے جمع کرائی گئی غیر مصدقہ دستاویزات مسترد کیں تو 99.99 فیصد دستاویزات فارغ ہو جائیں گی .... ہم ٹرائل کورٹ نہیں ، چوری کا مال ثابت کریں ؟؟؟ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ عمران خان کا کیس فارغ ہو چکا ؟  وزیراعظم صاحب مکھن میں سے بال کی طرح اس کیس سے نکل جائیں گے . کیونکہ ان کا نام پانامہ لیکس میں نہیں؟؟  جہاں تک ان کے بچوں کا تعلق ہے وہ پاکستان میں نہ تو رہتے ہیں اور نہ ہی وہ پاکستان میں کوئی کاروبار کرتے ہیں .. لہٰذا ان کے خلاف کوئی کروائی کیسے ہو سکتی ہے ؟؟؟؟ 
قومی وسائل کی لوٹ مار .. اس کی  پرواہ کون اور کیوں کرے  ؟  قومی وسائل تو ہوتے ہی اشرافیہ کی عیاشی کیلئے ہیں!!!! عوام ؟ ان کا کام نظام کی مضبوطی کیلئے خون ،پسینے کی کمائی دینا ہے !!!!

No comments:

Post a Comment