Tuesday 25 April 2017

!!!! ہمسایوں سے بھی سیکھا جا سکتا ہے

شمالی افغانستان میں مزار شریف کے قریب ایک فوجی کیمپ پر طالبان کے حملے میں 140 سے زائد فوجی جوان ہلاک اور زخمی ہوۓ . یہ حملہ پچھلے جمعہ کے دن کیا گیا .
اس سے پہلے مارچ میں بھی کابل کے ایک ہسپتال پر بھی حملہ ہوا تھا . جس میں 50 کے قریب افراد مارے گے تھے .
فوجی کیمپ پر حملے کے بعد افغان حکومت پرکافی دباؤ تھا . کہ سیکورٹی کے اداروں اور اسکے  اعلی عہدےداروں کے خلاف کاروائی کی جاۓ .... مارچ میں کابل ہسپتال پر ہونے والے حملے کے بعد بھی اپوزیشن نے ڈیفنس منسٹر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا . لیکن افغان صدر اشرف غنی نے انھیں فارغ کرنے سے انکار دیا ...
اس تازہ حملے کے بعد افغان فوج کے سربراہ اور افغان ڈیفنس منسٹر نے استعفا دے دیا .
یعنی انھوں نے یہ قبول کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے . اس لیے وہ اپنے عہدے سے الگ ہو رہے ہیں ...
اب ذرا ان کا موازنہ اپنے ملک سے کیجئے . مہران ایئر بیس پر حملہ .... کامرہ ایئر بیس پر حملہ .... سانحہ اے . پی .ایس پشاور .... واہگہ بارڈر حملہ .... گلشن اقبال حملہ . کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر حملہ .... مال روڈ لاہور پولیس پر حملہ .... بلوچستان اور سندھ میں مزاروں پر حملے ..... کیا کسی کے کانوں پر جوں رینگی ؟؟؟؟ کسی نے اپنی ذمہ داری قبول کی ؟؟؟  کسی اعلی فوجی افسر ، پولیس افسر ، کسی بیس کے کمانڈر نے یہ کہا کے وہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا . لہذا وہ اپنے عہدے سے استفا دے رہا ہے .... کیا کسی حکومتی عہدیدار نے کہا کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ادا نہ کر سکا . اس لیے وہ اپنے عہدے سے الگ ہو رہا ہے .... پاکستان میں ہر کوئی اپنی ذمہ داری دوسروں کے سر ڈال دیتا ہے .... سیاسی لیڈر تو صرف اقتدار کے مزے لوٹنے کیلئے آتے ہیں .... 
ٹرین کا ڈرائیور ، پھاٹک کا چوکیدار ، گیٹ پر پہرا دینے والا سنتری ہی ذمہ دار ہوتا ہے .کوئی بڑا افسر نہیں ... حکمرانوں اور بڑے افسروں کا کام ، قوم کے خزانوں کی لوٹ مار تو ہو سکتا ہے .. عوام کے جان و مال کا تحفظ نہیں !!!!!!

No comments:

Post a Comment