Monday, 1 March 2021

Thursday, 10 December 2020

! مجرمانہ خواہش

نواز شریف صاحب کی مجرمانہ    خواہش   پر غور فرمائیں . کہتے ہیں  ایک بار وزارت اُعظمی پیپلز پارٹی اور دوسری بار مولوی فضل الرحمن لے لیں.  ان سے کوئی پوچھے پاکستان کیا آپ کے والد مرحوم کی زاتی  ملکیت ہے. جو آپ اتنی فراغ دلی سے دو  ڈاکوؤں کو پیش کر رہے ہیں .
پاکستان کی وزارت اُعظمی کا فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے . آپ سکون سے برطانیہ میں اپنی خود ساختہ بیماریوں کا علاج کروائیں.  زیاده فکر مندی اچھی نہیں , ایسا نہ ہو کہ جناب کے پلیٹ لٹس پھر کم ہو جائیں.
 اگر آپ کو  زرداری اور مولوی فضل الرحمن کی اتنی فکر ہے تو جاتی عمرہ کی سلطنت پانچ پانچ  سال کے لیے دونوں کو ٹھیکے پر دے دیں. ہمیں یقین ہے کہ آپ ایسا نہیں کریں گے . کیونکہ چوروں ڈاکوؤں پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا!        خواہش  
ڈاکو موومنٹ میں شامل تمام جماعتوں کا وقت گزر چکا ہے . خود کو تسلی دینے کے لیے آپ  وزیر اعظم,
وزیر اعظم بے شک کھیلیں. پاکستان کے عوام کی اکثریت کو کوئی اعتراض نہیں.    2023, میں پاکستان کا وزیر اعظم کون ہو گا  اس کا فیصلہ ہم عوام کریں  گے. دوسری بار بھی انشاءالله وزیر اعظم عمران خان!! 

Wednesday, 1 April 2020

! خالق کائنات کی رضا کیلئے

 ہم ہر سال   ایک    سوسے زائد غریب بچوں میں سکول کی کتابیں مفت تقسیم کرتے ہیں . کتابوں کے علاوہ اسکول یونیفارم ،  جوتے بھی مستحق بچوں کو دئیے جاتے ہیں . ہر سال رمضان میں غریب خاندانوں کو   راشن بھی فراہم کیا جاتا ہے .  اس سال کورونہ وائرس کی وجہ سے اسکول بند ہیں .اس کے ساتھ ساتھ تمام چھوٹے بڑے کاروبار بھی بند ہیں . بہت سے دہاڑی دار مزدور بھی بے روزگار  ہو چکے ہیں . کچھ دوستوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ چونکہ اسکول ابھی بند ہیں . اور اسکول جلد کھلنے کا    ابھی کوئی امکان نہیں ہے . 
لہذا جو بھی رقم جمع ہو اس سے ان خاندانوں کی امداد کی جاۓ . جو کاروبار کی بندش سے سب سے زیادہ متاثر ہوۓ ہیں . ہم ہر سال تقریبآ "دو    لاکھ روپے بچوں کی کتابوں ،   یونیفارم  اور  جوتوں   کی خریداری پر خرچ کرتے ہیں . 
تمام دوستوں سے گذارش ہے کہ وہ جتنی بھی امداد کر سکتے ہیں . کوشش کریں کہ جتنی جلدی ہو سکے ،  ہمیں دے دیں . تاکہ ان لوگوں کی امداد کی جا سکے . جو اس  وقت  مشکلات کا شکار ہیں .
الله آپ سب کو جزاۓ خیر دے . امین .   

Tuesday, 29 October 2019

! فسادی مارچ

مولوی فضل الرحمن اپنے فسادی ساتھیوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں . موصوف نے اس فساد کو آزادی مارچ کا نام دیا ہے . جب سے انھوں نے اس مارچ کا اعلان کیا ہے . وہ کوئی وضاحت    نہیں کر سکے کہ کس سے آزادی ؟   پاکستان ایک آزاد خودمختار ملک ہے . ملک میں انتخابات کے بعد ایک جمہوری حکومت قائم ہے . کوئی غیر ملکی یہاں قابض نہیں  پھر کس سے آزادی ؟
حقیقت یہ ہے کہ  مولوی صاحب ساری زندگی (Freeloader) رہے ہیں . 1988،   سے لیکر 2018،   کے انتخابات تک وہ کسی نہ کسی صورت میں ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں . کہنے کو تو وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے لیکن دراصل وہ مفت دورہ کمیٹی تھی . جس کے چیئرمین کی حثیت سے جناب ساری دنیا کی مفت سیر کرتے تھے . مفت کا گھر ،   گاڑی ،  محافظ ، راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا . اچانک آنکھ کھلتی ہے . تو نہ اسمبلی کی رکنیت ، نہ کشمیر کمیٹی کی چیرمینی ،  نہ مفت کا گھر ،  نہ گاڑی اور نہ محافظ !!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ اتنا بڑا حادثہ تھا کہ جس کے اثر سے مولوی صاحب ابھی تک نہیں نکل سکے . اتنے لمبے عرصے کی مفت بری نے انھیں ایک ایسی سر شاری میں مبتلا کر دیا تھا کہ جس کے اثر سے نکلنا انکے لیے بہت تکلیف دہ ثابت ہو رہا ہے . اقتدار سے باہر انکی وہی حالت ہو رہی ہے . جو پانی سے باہر مچھلی کی ہوتی ہے .
اپنی ناکامی کا بدلہ وہ پوری قوم سے لینا چاہتے ہیں . کبھی ناموس رسالت ،کبھی اسلام ،کبھی جمہوریت ،کبھی غریب عوام کی مشکلات کا ذکر کرتے ہیں . جبکہ آج تک اپنے اتحادیوں کو بھی نہیں بتا پاۓ کہ وہ حقیقت میں چاہتے کیا ہیں ....
حیرانگی دو بڑی سیاسی جماعتوں ،   پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے طرز عمل پر ہے . کس آسانی سے انھوں نے ایک تانگہ پارٹی کے سربراہ کے سر پرتمام  اپوزیشن کی رہنمائی کا تاج رکھ دیا ہے . دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت کی فہم و فراست پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے . کہ ایک ایسے شخص   کے پیچھے چل پڑے ہیں .جو پارلیمنٹ کا رکن ہی نہیں ؟     انکے اس طرز عمل سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ صرف اور صرف مفادات کی کشمکش ہے . اصول ، جمہوریت ،  نظام ،   اسلام  ،  ملک اور عوام سب اپنے ذاتی مفادات کے حصول کا ذریعہ ہیں !!!!!
ہماری حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ان لوگوں کا سراغ لگایا جاۓ . جو اس فسادی مارچ کے پیچھے ہیں .ہزاروں لوگوں کو ٹرانسپورٹ کون فراہم کر رہا ہے . کون کون راستے میں کھانے پینے کا بندوبست کر رہا ہے.
جھنڈے اور ڈنڈے کون دے رہا ہے . کیونکہ مولوی صاحب تو اپنے جیب سے ایک پائی بھی لگانے کے روادار نہیں . وہ صرف ایک مہرہ ہیں . جو بھی انکی پشت پناہی کر رہے ہیں ان کا مقصد پاکستان میں فساد اور
بد امنی پیدا کرنا ہے .  اس کا فائدہ پاکستان دشمنوں کو ہو گا . ملک کے اندر ملک کے دشمن کون ہیں . انکو سامنے لانا حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمہ داری    ہے !!!!!!!!!!!!!!!!!!

Friday, 11 October 2019

!آسان حل

پاکستانی سیاست کے سب سے بڑے مفاد پرست اور   چالاک مولوی ایک مرتبہ پھر مذہب کے نام پر ملک  میں فساد پھیلانے کیلئے سر گرم ہیں . دونوں بڑی جماعتیں جو تین تین مرتبہ پاکستان میں حکومت (یعنی لوٹ مار )کے مزے لے چکی ہیں . مولوی فضل الرحمن کے بھاری بھرکم جثے کے پیچھے چھپ کر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں . مولوی صاحب نے شروع میں    نا موس رسالت کے   تحفظ  نعرہ بلندکیا . لیکن اب آزادی مارچ اور عمران خان کی حکومت گرانے کی رٹ لگا رہے ہیں . ابھی تک موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ کس سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں . پاکستان کو آزاد ہوۓ پون صدی ہو چکی !  
تاریخ بتاتی ہے کہ مولوی صاحب کے آباواجداد (جمعیت علماء ہند ) تحریک پاکستان میں شامل نہیں تھے . بلکہ انکے والد محترم تو پاکستان بنانے کے گناہ میں بھی شامل نہیں تھے . اب پتہ نہیں وہ کس منہ سے پاکستان چلانے کے گناہ   میں شامل ہونا چاہتے    ہیں !!!!
ہم جناب کو انکے سرپرستوں کو اور انکے ماننے والے مدرسوں کے طالب علموں کو تمام مشکلات سے  اور جناب کے چندے کے کروڑوں روپے بچانےکیلئے ایک عاجزانہ مشورہ دینا چاہتے ہیں . اگر وہ اس پر عمل کریں تو نہ ہی ملک میں کوئی انتشار ہو گا ،   نہ عام آدمی کو کوئی تکلیف ہو گی ،   نہ کوئی گملا ٹوٹے گا ،  نہ اسلام آباد میں کوئی گند پڑے گا ............. اور جناب کا مقصد بھی پورا ہو جاۓ گا .....
وہ یہ کہ تینوں جماعتیں ،   ایم ایم اے ،   (ن )لیگ ،   پیپلز پارٹی اور ان کے اور حمایتی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں .  ان تینوں جماعتوں کے ممبران کی تعداد 155،   بنتی ہے . اگر کوئی اور پارٹی بھی ساتھ مل جاۓ تو 160سے زائد   تعداد ہو سکتی ہے . اگر اتنی بڑی تعداد میں ممبران قومی اسمبلی استعفیٰ دے دیں . تو پھر اسمبلی برقرار نہیں رہ    سکتی .....اسی طرح صوبائی اسمبلیوں میں سے بھی ان تینوں جماعتوں کے اراکین   استعفیٰ  دیں .   لامحالہ ملک میں نۓ انتخابات کا انعقاد کرانا پڑے گا .
ہمارے نزدیک یہ سب سے آسان حل ہے . اس طرح نہ کسی مارچ کی ضرورت پڑے گی . نہ مولوی صاحب کو کوئی لمبا سفر کرنا پڑے گا .  نہ کوئی گملا ، نہ گلاس اور نہ کوئی پتا ٹوٹے گا . اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مولوی صاحب کو جمع شدہ چندے میں سے ایک پائی بھی خرچ نہیں کرنی پڑے گی .
لیکن ہمیں یقین ہے کہ یہ جماعتیں اسمبلیوں میں سے   استعفیٰ  نہیں دیں گی . اس سے صاف نظر آتا ہے کہ ان کا مقصد انتشار پھیلانے کے سوا اور کچھ نہیں .   جس طرح 1988،   سے لیکر 2018،   تک مولوی صاحب ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں . اب بھی شائد وہ یہی چاہتے ہیں !!!!!  
اس مرتبہ ایسا ہوتا نظر نہیں آتا . مولوی صاحب کو    سیاسی زندگی کی آخری بازی میں مات ہونے جا رہی ہے !
ہماری دعا ہے کہ ایسا ہی ہو !!!!!

Friday, 4 October 2019

! عوام، پاکستان اور مفاد پرست مولوی

مولوی صاحب نے 27،   اکتوبر کو اپنے آزادی مارچ کا اعلان کر دیا ہے . ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو گرا کر دکھائیں گے . حکومت کو جانا ہو گا . عوام اس حکومت کو مزید برداشت نہیں کر سکتے ؟؟؟؟؟
 مولوی صاحب نے شائد لسی کے خمار میں اپنے اس ڈرامے کو آزادی مارچ کا نام دیا ہے .. کیونکہ حقیقی آزادی جو ہمیں 1947،   میں ملی . اس میں مولوی صاحب کے والد اور دوسرے دیو بندیوں کا کوئی حصہ نہیں تھا .
انکے والد مفتی محمود مرحوم کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ پاکستان بنانے کے گناہ میں وہ شامل نہیں تھے .
اگر پاکستان بنانا گناہ تھا تو اب مولوی صاحب اس کو چلانے کے گناہ میں کیوں شریک ہونا چاہتے ہیں ؟ 
جہاں تک عوام کا تعلق ہے تو عوام نے کب آپ کے حضور پیش ہو کر دست بستہ عرض کی ہے کہ آپ عوام کا مقدمہ لڑیں !!
آپ کی ساری سیاسی زندگی گواہ ہے کہ آپ نے کبھی بھی عوام کیلئے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا . جن کشمیریوں کے  ساتھ آپ یک جہتی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں . آپ نے ان کیلئے بھی کچھ نہیں کیا جب آپ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے . ہاں آپ نے بطور چیئرمین دنیا کی سیر ضرور کی . مفت کے گھر میں رہے اور 13سال قوم کے خزانے سے لطف لیتے رہے .
آپ پاکستانی قوم کے نمائندہ نہیں ہیں . آپ اپنے مسلک کے مدرسوں میں پڑھنے والے کچھ طالب علموں کے
نمائندہ ہیں . آپ کو کوئی حق نہیں کہ پاکستان میں فساد اور  مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دیں . اور جہاں تک ناموس رسالت کے تحفظ کا تعلق ہے . وہ عمران خان اپنی پوری قوت سے کر رہا ہے . اس دنیا کے سارے مسلمان اس کام کیلئے متحد ہیں . آپ نے ہمیشہ تحفظ ناموس رسالت کے نعرے کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے . لیکن اس مرتبہ نہیں !!!!  اس دیوانے مارچ سے آپ کو کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا ؟
 نہ چیرمینی ملے گی ، نہ پرمٹ ملے گا !!!! یہ مولوی ہمارے آزماۓ ہوۓ ہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!! 

Wednesday, 21 August 2019

!! کرسٹل نائٹ

9, 10 نومبر 1938،   جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں . لاکھوں یہودیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے . ایک ہزار سے زائد یہودیوں کی عبادت گاہیں اور ساڑھے سات ہزار سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز تباہ کر دئیے جاتے ہیں . تیس ہزار سے زائد یہودیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے . یہ جرمنی میں یہودیوں کے خلاف سرکاری سر پرستی میں ظلم و ستم کی ابتدا ہوتی ہے . پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست اور جنگ کے بعد کی معاشی مشکلات کا الزام یہودیوں پر لگا کر ایک ایسا    ظالمانہ  نظام قائم کیا جاتا ہے . جس کی زد میں آ کر لاکھوں بے گناہ مارے جاتے ہیں . 
ایک  منفرد اعلی  و عرفہ ،  خالص آریائی جرمن نسل کا نظریہ نہ صرف لاکھوں یہودیوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے بلکہ لاکھوں یوروپی خانہ بدوش بھی اس نظریے کی بھینٹ چڑ جاتے ہیں . پانچ سال تک قتل و غارت گری کا وہ بازار گرم ہوتا ہے . جسکی اس سے پہلے انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ؟؟؟؟؟
اس جنگ میں نہ صرف جرمنی تباہ ہوا . بلکہ سارا یورپ (مغربی اور مشرقی )،   روس ،   مشرق وسطیٰ ،  چین ،  کوریا اور جاپان میں بھی تباہی ہوئی . جاپان کے خلاف امریکہ نے ایٹم بم بھی اسی جنگ میں استعمال کیا !
گو دوسری جنگ عظیم کی اور بھی بہت سی وجوہات تھیں . لیکن ان میں سے ایک اہم وجہ ہٹلر کی ایک خالص آریائی جرمن قوم کا نظریہ بھی تھا ......
یہودیوں کے خلاف اس کاروائی میں( SA) جرمن نازی پارٹی کی پیرا ملٹری فورس اور ہٹلر یوتھ ونگ نے نمایاں حصہ لیا . اس کاروائی کو   جرمن میں (Kristallnacht) انگریزی میں (Crystal Night) یا (Night of broken glass) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے . اردو میں ہم اسے ٹوٹے ہوۓ شیشوں کی رات کہہ سکتے ہیں .............
جو کچھ 1938،   میں جرمنی میں ہوا . وہی سب بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی 2019،  میں کرنے کی کوشش کر رہا ہے .. بھارتی وزیر اعظم کا نظریہ بھی وہی ہے جو جرمنی میں ہٹلر کا تھا . یعنی بھارت صرف ہندووں کا ہے . مسلمان اور دوسری اقلیتیں بھارت سے نکل جائیں اور اگر وہ بھارت میں رہنا چاہتے ہیں تو پھر ہندو بن جائیں ،،،،،،،،،،،،،،،     دلت اگرچہ ہندو ہی ہیں . لیکن انھیں ہندووں کی چار ذاتوں میں شمار نہیں کیا جاتا . انھیں  سب سے گھٹیا   ذات  سمجھا جاتا ہے.   یہ اچھوت ہیں .  مسلمانوں اور عیسائیوں   کے ساتھ ساتھ دلت بھی نریندرا مودی اور اسکے دائیں بازو کے مذہبی انتہا پسندوں کو قبول نہیں ....
بھارت کے بانی مہاتما گا ندھی بھی اسی مذہبی انتہا پسندی کا نشانہ بنے تھے . اسی سوچ نے 1947،   میں مسلمانوں کا قتل عام کروایا . مودی جب گجرات کے وزیر اعلی تھے . انھوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو مزید ہوا دی . گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ان ہی کے دور اقتدار میں ہوا . انہی فسادات کی وجہ سے مودی کو گجرات کے قصائی کا نام دیا گیا .  2014،   میں بھارت کے وزیر اعظم بننے کے بعد مودی نے اسی مسلم اور پاکستان دشمن   پالیسی کو آگے بڑھایا . جو ہندو مذہبی انتہا پسند پاکستان بننے سے پہلے کے اختیار کیے ہوۓ تھے  .... 
کشمیر میں مودی حکومت نے جو کیا ہے . اور جو آئندہ کرۓ گی . اس کا لازمی نتیجہ مزید مسلم کشی ہو گا . کشمیر میں شدید رد عمل آنا ہے . بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہد شروع ہو گی . جس کے رد عمل کے طور پر بھارت کے دوسرے علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف کاروائیوں میں مزید اضافہ ہو گا .  مودی کے اس اقدام سے انھیں وقتی فائدہ تو ہو گا . لیکن مستقبل میں اس سے بھارت کیلئے مشکلات بڑھیں گی .  
سات دہائیوں سے بھارتیوں نے ،   دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،   سیکولر ،   آزاد ، پر امن بھارت کا جو امیج ساری دنیا میں بنایا تھا . مودی حکومت کے اس اقدام نے اس پر کالک مل دی ہے . اور ابھی مذہبی انتہا پسند اور کالک ملیں گے !!!!!   مودی نے بھارت کو ایک درد ناک انجام کے راستے پر ڈال دیا ہے . اس کے شعلے ہماری طرف بھی آئیں گے . ہمیں صبر اور استقامت کے ساتھ ڈٹے رہنا ہے !!!!!