Tuesday, 11 November 2025
!بکھرے موتی
Sunday, 9 November 2025
! بوسکی کی وردی
Saturday, 8 November 2025
!تفرقہ ،نفاق اور مسلم امہ
ساٹھ سال کی عمر کے لوگوں کو ایک انگریزی پروگرام یاد ہو گا .جو پاکستان ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا تھا . اس کا نام تھا .(سٹار ٹریک ).اس پروگرام کے ایک مرکزی کردارکا نام کپٹن کرک تھا .اس پروگرام کے ایک اپیسوڈ میں کپٹن کرک اور اسکے ساتھی ایک جگہ جاتے ہیں .وہاں انکا سامنا ایک اور مخلوق سے ہوتا ہے .جو آپس میں جنگ و جدل میں مصروف ہوتے ہیں .کپٹن کرک اور انکے ساتھی مداخلت کرتے ہیں اور انھیں لڑائی سے روکتے ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتے ہیں کہ تم کیوں آپس میں لڑ رہے ہو .تم ایک ہی جسے لوگ ہو تم نے ایک ہی طرح کا لباس پہنا ہوا ہے .تمہارا رنگ و روپ بھی ایک جیسا ہے .پھر تم کیوں آپس میں لڑائی کر رہے ہو .دونوں گروہوں کے سردار کپٹن کرک کے سامنے آتے ہیں .تو ایک سردار اسے کہتا ہے .ہم ایک جیسے نہیں ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتا ہے .مجھے تو تم دونوں ایک جیسے لگتے ہو .ایک سردار کہتا ہے کہ غور سے دیکھو .دونوں نے اپنے چہروں پر سفید اور کالا رنگ لگایا ہوتا ہے .ایک سردار کہتا ہے کہ میرا چہرہ بائیں طرف سے کالا ہے دوسرے کا چہرہ دائیں طرف سے کالا ہے .لہذا ہم ایک جیسے نہیں ہیں .
Tuesday, 4 November 2025
It's been six years!
Six years, (سیما جی ) - and your smile still brightens our hearts. Our sons and I feel you all around us- in the warmth of the sun, the calm of the trees, and the beauty of every flower you loved so much. Your love continues to guide us and fill our lives with light. You may be gone from our sight, but your spirit lives on in everything beautiful. Forever in our hearts.💓💓💓
Tuesday, 14 October 2025
!خاموشی بہتر ہے
Sunday, 21 September 2025
پاک سعودی معاہدہ -چین اور افغانستان
Saturday, 20 September 2025
پاک سعودی معاہدہ اور بھارت میں سعودی سرمایہ کاری
Friday, 19 September 2025
ہیں کواکب کچھ -نظر آتے ہے کچھ
Wednesday, 17 September 2025
!کوئی امید بر نہیں آتی
Sunday, 14 September 2025
!خراج بھی کسی کام نہ آیا
Saturday, 13 September 2025
!دن دھاڑے ڈاکے
Saturday, 6 September 2025
!چوراں دےکپڑے -ڈاگاں دے گز
Thursday, 4 September 2025
!لوگ کیاکہیں گے
Sunday, 24 August 2025
!تاریخ کا سبق
Tuesday, 19 August 2025
!کون سی ریاست
Sunday, 17 August 2025
!سوچیں-غور کریں اور مثبت عمل کریں
Thursday, 24 July 2025
بڑی طاقتوں کے مفادات ہوتے ہیں دوستیاں نہیں
Sunday, 22 June 2025
.امریکی صدر نا قابل اعتبار ہیں
کہا جاتا ہے کہ امریکی کسی کو کچھ بھی فری نہیں دیتے . اس خاص مہربانی کا بھی کوئی خاص مقصد ضرور ہو گا . کچھ دنوں یا چند ہفتوں میں یہ سامنے آ جاۓ گا کہ امریکی پاکستان سے کیا چاہتے ہیں .کیا پاکستان سے صرف فضائی اڈے چاہییں یا پاکستان کی سرحد سے ایران میں دہشت گرد داخل کرنے کا کوئی پروگرام ہے ،جیسا کہ لیبیا اور شام میں کیا گیا-
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کریں گے کہ ایران کے خلاف کوئی فوجی کروائی کرنی ہے یا نہیں ؟ اگر امریکی صدر ایران کے خلاف کروائی کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر انھیں پاکستان کی مدد درکار ہو گی. کیونکہ اب اسرائیل اور امریکہ کا خیال ہے کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی بھی کی جا سکتی ہے . تاکے لیبیا،عراق اور شام کی طرح اپنی مرضی کی کوئی حکومت قائم کی جاۓ .اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو ایران کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد داخل کر کے ملک کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا جاۓ .اس طرح گریٹر اسرائیل کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہو جاۓ-
ہماری تاریخ ایسی غلطیوں سے بھری پڑی ہے . جس کا نقصان پوری پاکستانی قوم کو اٹھانا پڑا . کیا ہماری خاکی اشرافیہ اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پھر امریکی جنگ کا حصہ بنے گی ؟
وائیٹ ہاؤس کا یہ کھانا ہمیں بہت مہنگا پڑ سکتا ہے .کیونکہ اگر ایران میں حکومت تبدیل ہوتی ہے . تو اگلا نشانہ پاکستان ہو گا . اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے . اسرایلیوں نے تو پہلے ہی یہ کہنا شروع کر دیا ہے .کہ ایران کے بعد پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہمارا اگلا نشانہ ہو گا-
امریکہ نہ پہلے ہمارا دوست تھا نہ اب ہے اور نہ کبھی مستقبل میں ہمارا دوست ہو گا . تاریخ اسکی گواہ ہے . 65 کی پاک ،بھارت جنگ میں امریکہ نےہمیں جنگی سازوسامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی .71 میں ہم امریکی ساتویں بحری بیڑے کا انتظار کرتے کرتے آدھا ملک گنوا بیٹھے .کارگل ہمیں امریکی دباؤ پر خالی کرنا پڑا . بالاکوٹ واقعے میں امریکہ اور یورپ ہم پر دباؤ ڈالتے رہے کہ ہم بھارتی جارحیت کا کوئی جواب نہ دیں. 7 مئی کو بھی امریکہ سمیت کسی مغربی ملک نے بھارت کی مذمت نہیں کی . پاکستان فضایہ کی شاندار حکمت عملی اور جوابی کروائی نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا . تو بھارت کے کہنے پر امریکہ نے جنگ بندی کروا دی . امریکی صدر اب اسکا کریڈٹ لیتے ہوۓ .نوبل پیس پرائز کا مطالبہ کر رہے ہیں . انہیں غزہ میں جاری اسرائیلی قتل و غارت گری کی کوئی پروہ نہیں . جہاں پر 60 ہزار سے زائد مظلوم اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں زخمی ہیں . اور لاکھوں بھوک سے مر رہے ہیں-
امریکہ نے کبھی بھی اپنے معاہدوں اور وعدوں کا پاس نہیں کیا .تاریخ اسکی گواہ ہے . 1778 اور 1871 کے درمیان امریکہ نے مقامی ریڈ انڈین کے ساتھ کوئی 500، معاہدے کیے . ان میں سے کسی ایک پر بھی انھوں نے مکمل عمل درآمد نہیں کیا .ریڈ انڈین کہتے تھے-
.“White man speaks with a forked tongue”
چیف صاحب آپکو بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے -
Friday, 20 June 2025
!تاریخ کے اوراق سے
پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانوی حکومت نے جرمنی کے خلاف یہودی حمایت اور مالی امداد حاصل کرنے کیلئے .یوروپ کے یہودیوں سے یہ وعدہ کیا کہ وہ فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کیلئے انکی مدد کریں گے.
برطانوی حکومت کے ایک نمائندے لارڈ بیلفور نے1917,میں ایک ممتاز یہودی بینکر کو ایک خط لکھا جس میں یہ کہا گیا کہ برطانیہ فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کیلئے ہر ممکن مدد کرے گا .اگرچہ اس وقت فلسطین سلطنت عثمانیہ کا ایک صوبہ تھا .اور برطانیہ کا اس علاقے پر کوئی کنٹرول نہ تھا.
پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد 1922, اور 1935, کے درمیان برطانیہ نے یوروپی یہودیوں کو فلسطین میں آباد کروانے میں پوری مدد فراہم کی برطانیہ نے یہودیوں کو اسلحہ ،ٹریننگ اور مالی امداد دی.
جب اسرائیل کے قیام کا اعلان 1948, میں ہوا تو اسکے ساتھ ہی فلسطینیوں کی بے داخلی کا بھی آغازہو گیا . اس دوران ساڑے سات لاکھ سے زائد مقامی فلسطینیوں کو بے دخل کیا گیا .انکے گھروں کو مسمار کیا گیا .قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا . آج جو فلسطینی غزہ اور اردن میں آباد ہیں .یہ ان ہی لوگوں کی اولاد ہیں .جنھیں 1948, میں انکے گھروں سے زبردستی نکالا گیا تھا.
عرب -اسرائیل جنگ کے دوران جو1967,میں ہوئی – اسرائیل نے شام ،اردن اور مصر پر بیک وقت حملہ کیا اور 6, دنوں کی جنگ کے بعد تینوں ملکوں کے بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا .اسی جنگ کے دوران اسرائیل نے بیت المقدس جو اس وقت اردن کا حصہ تھا . پر بھی قبضہ کر لیا .جو آج تک برقرار ہے.
عرب اسرائیل جنگ-جو کے1973,میں شام ،مصر اور اسرائیل کے درمیان ہوئی .مصریوں نے صحرا سینا کا کچھ حصہ دوبارہ حاصل کر لیا . جنگ کے بعد امریکہ نے مصر اور اسرائیل کے درمیان دوستی کا معائدہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا . مصر نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عوض ،صحرا سینا کا سارا علاقہ واپس لے لیا .
فلسطین کا مسلہ صرف فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان نہیں ہے . یہ عربوں -اسرئیلیوں – یورپ اور امریکہ کے درمیان ہے .جب تک امریکہ نہیں چاہے گا .یہ مسلہ حل نہیں ہو سکتا . سابق امریکی صدر جو بائیدن نے 1986, میں ایک تقریر کرتے ہوۓ کہا تھا .کہ اگر مشرق وسطیٰ میں اسرائیل نہ ہوتا .تو ہمیں ایک اسرائیل خود ایجاد کرنا پڑتا.
کیا عرب خود یہ مسلہ حل کر سکتے ہیں ؟ یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے .اسکا جواب ہے کہ وہ کر سکتے ہیں .اگر عرب متحد ہو کر آواز بلند کریں . فوجی اور اقتصادی لحاظ سے عرب ایک اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر سکتے .اسکی بنیادی وجہ ہے .ان ممالک میں غیر نمائندہ حکومتیں .پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانیہ اور فرانس نے کچھ ایسے ملک اس خطے میں قائم کیے .جن کا اس سے پہلے کوئی وجود نہ تھا .اور ان ممالک میں اپنے ایجنٹ حکمران مسلط کیے آج بھی انکی اولادیں ان ممالک میں بر سر اقتدار ہیں .یہ حکمران اپنے اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے تحفظ کے لیے سر گرم عمل رہتے ہیں . انکا مقصد حیات صرف اپنے اقتدار کا تحفظ ہے .پہلے یہ برطانیہ کے غلام تھے .آج یہ امریکہ کے غلام ہیں.
لبنان نام کا کوئی ملک نہیں تھا .یہ ملک فرانس نے پہلی جنگ عظیم کے شام سے الگ کر کے قائم کیا .اسی طرح اردن نام کا کوئی ملک نہیں تھا .اور نہ عراق نام کا کوئی ملک تھا اورنہ سعودی عرب نام کا کوئی ملک تھا .یہ ممالک برطانیہ نے اپنے ان وفاداروں کو بنا کر دئیے . جنھوں نے ترکوں کے خلاف ان کا ساتھ دیا تھا .اسی طرح کویت بھی انگریز کا بنایا ہوا ملک ہے .جب تک برطانیہ اور امریکہ کے ایجنٹ ان ممالک پر قابض ہیں .اسرائیل کے خلاف عربوں کا کوئی متحدہ محاذ قائم نہیں ہو سکتا اور نہ فلسطین ایک آزاد مملکت بن سکتا ہے.
امید کی کرن ،فلسطینیوں کا جذبہ حریت ہے .جس نے تمام دنیا کے پسے ہوۓ ، نا امید ،دل شکستہ کروڑوں لوگوں کے دلوں میں امید کی شمعیں روشن کر دی ہے . سلام ہے انکی جرت کو . جس اسرائیل کا مقابلہ تمام عرب ملک مل کر کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے .اس کا مقابلہ پچھلے سولہ مہینوں نے جس بہادری ، ہمت و جرت سے کر رہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے.
امریکہ اور یورپ کی مالی ،سفارتی اور اسلحی مدد کے باوجود اسرائیل حماس کو مکمل طور پر کچلنے میں ناکام رہا ہے .اور نہ ابھی تک حماس کے قبضے سے اپنے قیدی چھڑوا سکا ہے .اسرائیل کی تمام تر بربریت ، عرب حکمرانوں کی بزدلی اور بے حسی -بھی غزہ کے مجاہدوں کے پاۓ استقلال میں لرزش نہیں لا سکی .سلام ہے ان یمنی جوانوں کو جو بھوک و ننگ اور وسائل کی کمی کے باوجود اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ڈٹ کر کھڑے ہیں .وہ امریکہ ،برطانیہ اور اسرائیل کی فوجی طاقت سے مرغوب ہونے کی بجاۓ .جوابی وار کر رہے ہیں .یہ مجاہد عزم و ہمت کی جو لا زوال داستان رقم کر رہے ہیں .وہ تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ رہے گی . انشاللہ !
اب سوال ہے کہ ہم ،عام لوگ فلسطین کے مظلوم لوگوں کیلئے کیا کر سکتے ہیں .یہ حقیقت ہے کہ ہم بندوق اٹھا کر غزہ نہیں جا سکتے . ہاں ہم انکے کیلئے اپنی آواز ضرور بلند کر سکتے ہیں . جس طرح امریکہ ،یورپ ، جاپان ،ملائشیا ، انڈونیشیا ، آسٹریلیا ،بنگلادیش اور دنیا کے دوسرے ممالک میں پر امن مظاھرے ہو رہے ہیں .ہم بھی انکی طرح اپنی آواز بلند کریں .اور اپنی اپنی حکومتوں کو مجبور کریں کے وہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کیلئے اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں .اور جہاں جہاں دنیا میں ہم رہتے ہیں .اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں . قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے .
-
ایک جاپانی کہاوت ہے کہ ، کوئی مشین ہو ،کوئی گھر یا کوئی تعلق ،انکی دیکھ بھال کرنا ہمیشہ کم خرچ ہوتا ہے .با نسبت انکی مرمت کے ! جس چیز کی آپ...
-
میں نے دو دن پہلے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ قطر کے دارالحکومت ،دوحہ میں ہونے والی کانفرنس سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا .تقریریں ہ...
-
Sheikh Sultan M. As-Salameh, Al-Azhar, Cairo [This essay from the Sheikh is acknowledged with thanks. His use of the “Tolerance in Islam”...

